لیبیا: نئے انتخابی قانون کی منظوری
29 جنوری 2012مجوزہ قانون میں دو سو اراکین پر مشتمل جنرل نیشنل کانگریس میں خواتین کے لیے دس فیصد نشستیں مختص کی گئی تھیں، جس پر لیبیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور خواتین کے گروپس نے تنقید کی تھی۔ قومی عبوری کونسل نے اس تجویز کو واپس لے لیا ہے۔
نئے قانون کے تحت کانگریس کی دو تہائی نشستیں سیاسی جماعتوں کے لیے ہوں گی جبکہ بقیہ آزاد اراکین کے لیے۔
سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر کونسل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’قومی عبوری کونسل نے جون کے مہینے میں جنرل نیشنل کانگریس کے انتخاب کے لیے ترمیم شدہ قانون منظور کر لیا ہے۔‘‘
قومی عبوری کونسل کے رکن مختار الجدل کا اس بابت کہنا تھا، ’’کونسل نے انتخابی قانون منظور کر لیا ہے۔ نئے قانون میں خواتین کا دس فیصد کوٹہ ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘
قومی عبوری کونسل کا بہر حال یہ کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ کانگریس کی ایک سو چھتیس نشستوں کے انتخاب کے لیے یکساں تعداد میں خواتین اور مرد امیدواروں کو نامزد کریں۔
عبوری کونسل کے ایک اور رکن فاطی باجہ نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے لیے دو تہائی نشستیں مختص کی جانا دراصل اخوان المسلمین کے دباؤ کی وجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اخوان المسلمین واحد ایسی جماعت ہے جو انتخابات میں اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔‘‘
نئے قانون کے تحت سابق حکمران معمر قذافی کی حکومت سے نسبت رکھنے والا کوئی بھی شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔
اس قانون کا حتمی مسودہ دو یا تین روز میں شائع کر دیا جائے گا۔
جنرل نیشنل کانگریس کا قیام لیبیا کے لیے بیس ماہ پر محیط اس روڈ میپ کا حصہ ہے جو کہ معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد عبوری کونسل نے لیبیا کے مستقبل کے لیے طے کیا ہے۔ اس روڈ میپ کے مطابق عبوری کونسل آٹھ ماہ کے اندر اقتدار منتخب نمائندوں کو سونپ دے گی۔ جنرل نیشنل کانگریس ملک میں آئین سازی کا کام سر انجام دے گی۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ