لیبیا پر نیٹو جنگی طیاروں کی پروازیں، باغیوں کی نظریں اب سرت پر
28 مارچ 2011آج پیر کے روز لیبیا پر مغربی ملکوں کے فضائی حملوں کا نواں دن ہے اور عالمی وقت کے مطابق صبح چار اور ساڑھے چار بجے کے درمیان صرف پندرہ منٹ کے اندر اندر طرابلس سے 360 کلو میٹر مشرق کی طرف واقع معمر قذافی کےآبائی شہر سِرت پر مغربی جنگی طیاروں سے کم از کم نو حملے کیے گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اس دوران کئی طاقتور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق سِرت ہی میں کل اتوار کی رات بھی متعدد فضائی حملے کیے گئے۔
لیبیا میں باغی اب مغرب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔ ان کا اگلا اہم ہدف سِرت کے شہر پر قبضہ ہے۔ کئی دیگر شہروں اور قصبوں کے علاوہ ملک کا تیسرا بڑا شہر بن غازی بھی ان کے کنٹرول میں ہے اور باغیوں کی کوشش ہے کہ سِرت پر قبضے کے بعد آئندہ دنوں میں وہ طرابلس کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیں۔
گزشتہ چند روز میں یہ باغی جن شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں، ان میں تیل کی صنعت کے حوالے سے انتہائی اہم شہر راس لانوف، اجدابیہ، بریقہ اور بن جواد بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف عالمی وقت کے مطابق پیر کو بعد دوپہر ملنے والی رپورٹوں میں باغیوں نے بتایا کہ مصراتہ کا شہر اب جزوی طور پر دوبارہ ان کے کنٹرول سے نکل گیا ہے۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق ان باغیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں سے لیبیا کی تیل کی برآمدات میں کوئی خلل نہیں ڈالیں گے۔ باغیوں کے ایک رہنما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قذافی کے مخالف باغی ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے زیر اثر علاقوں سے تیل کی برآمد شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دریں اثناء مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے، جسے کل اتوار کے روز لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن کی کمان منتقل کر دی گئی تھی، آج پیر سے باقاعدہ طور پر اپنی یہ ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ اب یہ اتحاد لیبیا کی فضاؤں میں نو فلائی زون کے نفاذ کو یقینی بنانے میں مصروف ہے۔
اٹلی کے شہر نیپلز میں نیٹو کی الائیڈ جوائنٹ فورس کمانڈ کی طرف سے جنرل چارلس بوشارڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو جنگی طیاروں نے لیبیا کی فضاؤں میں اپنی اولین پروازیں کی ہیں۔
ادھر واشنگٹں میں مقامی وقت کے مطابق آج پیر کی شام امریکی صدر باراک اوباما اپنے ایک خطاب میں لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن میں امریکہ کی عسکری شمولیت کے سلسلے میں تفصیلی اظہار خیال کرنے والے ہیں۔
انقرہ سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کے بقول ترکی، جو نیٹو کا رکن واحد مسلمان ملک ہے، لیبیا کے خلاف آپریشن Unified Protector میں شامل ہوتے ہوئے بن غازی کے ہوائی اڈے کا انتظام سنبھال لے گا تاکہ لیبیا کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے عمل میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔ وزیر اعظم ایردوآن کے مطابق ترکی لیبیا کے عوام کے خلاف کبھی بھی بندوقیں اور گولیاں استعمال نہیں کرے گا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی