لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں سپلائی نہیں کی جائیں گی، یورپی یونین
شمشیر حیدر اے ایف پی
18 جولائی 2017
یورپی یونین نے بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے تارکین وطن کی یورپ آمد کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ یونین نے فیصلہ کیا ہے کہ لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں برآمد نہیں کی جائیں گی۔
اشتہار
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین نے پیر سترہ جولائی کے روز فیصلہ کیا کہ یونین کے رکن ممالک لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں محدود تعداد میں برآمد کریں گے۔ ان اقدامات کا مقصد بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے تارکین وطن کی لیبیا سے اٹلی آمد روکنا ہے۔
لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں برآمد نہ کرنے کا فیصلہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے وزرائے خاجہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ حالیہ مہینوں کے دوران تارکین وطن کی اکثریت یورپ پہنچنے کے لیے لیبیا سے اٹلی کا رخ کر رہی ہے۔
امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے
03:00
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے آج ہی سے لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں اور موٹر انجن برآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ چیزیں انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد استعمال کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کی سطح پر کیے گئے اس فیصلے کا مقصد انسانوں کے اسمگلروں کی زندگیاں اور کاروبار مشکل بنانا ہے۔‘‘
ان اقدامات کا اطلاق یورپ سے ہو کر لیبیا تک پہنچائے جانے والے سامان پر بھی ہو گا جس کا براہ راست اثر چینی کمپنیوں پر بھی پڑے گا۔
یورپی کونسل کا تاہم کہنا ہے کہ لیبیا کے مچھیروں اور ایسے افراد کو، جن کے لیے ان کشتیوں کا استعمال ناگزیر ہے، ربڑ کی کشتیوں کی فراہمی جاری رکھی جائے گی۔ یورپی یونین کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی کمپنی کو انسانوں کے اسمگلروں کو یہ سامان برآمد کرنے میں ملوث پایا گیا تو اس کا برآمدی لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے لیبیا کی جنوبی سرحدوں پر مؤثر بارڈر کنٹرول کے لیے لیبیا کو فراہم کی جانے والی امداد میں سن 2018 تک توسیع کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ لیبیا کو نائجر اور چاڈ سے آنے والے ہزاروں تارکین وطن کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
علاوہ ازیں لیبیا کے ساحلوں سے تارکین وطن کی یورپ کی جانب آمد کو روکنے کے لیے یورپی یونین لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے 113 ارکان کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہے۔ موگیرینی کے مطابق ستمبر کے مہینے سے مزید 75 کوسٹ گارڈز کو ٹریننگ فراہم کی جائے گی۔
اس برس صرف جنوری سے جون تک لیبیا کے ساحلوں سے بحیرہ روم کے سمندری راستے اختیار کرتے ہوئے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد پچاسی ہزار سے زائد رہی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔