1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لیبیا کیمیاوی ہتھیاروں سے پاک‘

عاطف بلوچ5 فروری 2014

کیمیاوی ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے نے تصدیق کر دی ہے کہ لیبیا حکومت نے قابل استعمال تمام تر کیمیاوی ہتھیار تلف کر دیے ہیں۔ عالمی برداری نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے۔

او پی سی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل احمت اَزمچوتصویر: Reuters

لیبیا کے وزیر خارجہ محمد عبدالعزیز نے کیمیاوی ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے (او پی سی ڈبلیو) کو مطلع کیا کہ طرابلس حکومت نے سابق آمر معمر قذافی کے دور میں جمع کیے گئے کیمیاوی ہتھیاروں کے آخری ذخیرے کو چھبیس جنوری کو ناکارہ بنایا۔ گزشتہ روز انہوں نے طرابلس میں او پی سی ڈبلیو کے اہلکاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہلک ہتھیاروں کی جو آخری کھیپ تلف کی گئی ہے، اس میں سینکڑوں بم اور آرٹلری شیل بھی شامل تھے۔ ان کے بقول یہ ہتھیار زہریلی مسٹرڈ گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب او پی سی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل احمت اَزمچو نے جرمنی، امریکا اور کینیڈا کے ماہرین کے ہمراہ الرواغة نامی اس مقام کا دورہ کیا، جہاں ان ہتھیاروں کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔ اپنے دورہ لیبیا کے دوران اَزمچو نے کہا، ’’ مشکل اور تکنیکی طور پر چیلنجنگ حالات میں ان ہتھیاروں کی تلفی کا کام انتہائی اہم مرحلہ تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ طرابلس حکومت، او پی سی ڈبلیو اور دیگر ممالک کے قریبی اشتراک سے یہ منصوبہ کامیاب طریقے سے مکمل ہو سکا ہے۔

طرابلس حکومت نے او پی سی ڈبلیو کی خدمات پر بھی شکریہ ادا کیا ہےتصویر: Reuters

اس موقع پر لیبیا کے وزیر خارجہ محمد عبدالعزیز نے کہا، ’’لیبیا ایسے تمام تر قابل استعمال مہلک ہتھیاروں سے پاک بنا دیا گیا ہے، جن سے مقامی کمیونٹی، ماحول یا قریبی علاقوں کو خطرات لاحق ہو سکتے تھے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جرمنی، امریکا اور کینیڈا کے بھرپور اشتراک کی وجہ سے اتنے مختصر وقت میں یہ اہم منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکا ہے۔ عبدالعزیز نے او پی سی ڈبلیو کی خدمات پر بھی شکریہ ادا کیا۔

لیبیا کے مقتول رہنما قذافی نے مغربی ممالک بالخصوص امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کے لیے 2004ء میں کیمیاوی ہتھیاروں کے کنونشن پر دستخط کیے تھے۔ تاہم سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے ان مہلک ہتھیاروں کی تلفی کا کام بھی تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔ قذافی حکومت نے اعلان کردہ اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کا تقریباﹰ نصف حصہ ناکارہ بنایا تھا۔

لیبیا میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد 2012ء میں او پی سی ڈبلیو نے باقی ماندہ کیمیاوی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے قیادت فراہم کرنا شروع کی تھی۔ گزشتہ برس ستمبر میں امریکی حکومت نے لیبیا کے ساتھ ایک ڈیل پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت طرابلس نے فوری طور پر ان زہریلے ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کرنا تھا۔ واشنگٹن حکومت کو خطرہ تھا کہ قذافی کی ہلاکت کے بعد یہ مہلک ہتھیار اسلام پسند جنگجوؤں کے ہاتھ لگ سکتے تھے۔

احمت اَزمچو نے بتایا ہے کہ لیبیا کے پاس اب بھی ہلکی نوعیت کے غیر قابل استعمال کیمیاوی ہتھیار موجود ہیں، جو 2016ء تک ناکارہ بنا دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ خطرناک ہتھیاروں کی تباہی کے تناظر میں لیبیا نے عالمی سطح پر ایک اچھی مثال قائم کی ہے اور اب شامی حکومت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں