لیبیا کے خلاف امریکی فوجی کارروائی محدود ہو گی، اوباما
20 مارچ 2011امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ اس محدود آپریشن میں امریکی فوج کسی طرح کی زمینی کارروائی میں حصہ نہیں لے گی۔ باراک اوباما نے کہا کہ امریکی فوج کی شرکت کا مقصد اس بین الاقوامی آپریشن میں اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کرنا ہے۔
ہفتے کے روز امریکہ، فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور اٹلی کی جانب سے طرابلس سمیت متعدد علاقوں میں زمینی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے کسی عرب ملک کے خلاف اپنی نوعیت کی یہ سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے۔ جنگی طیاروں کی مدد سے مشرقی لیبیا میں متعدد ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق بحیرہ روم میں موجود امریکی جنگی بحری جہازوں اور برطانوی آبدوز سے مجموعی طور پر 110 کروز میزائلوں کے ذریعے لیبیا کے مختلف علاقوں میں ایئر ڈیفنس تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
جنوبی امریکہ کے پانچ روزہ دورے پر سب سے پہلے برازیل کے دارالحکومت برازیلیہ پہنچنے والے امریکی صدر باراک اوباما نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد لیبیا کی عوام کو قذافی کی حامی سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
’’آج میں نے امریکی مسلح افواج کو ہدایات دی ہیں کہ وہ لیبیا میں عوام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی مشن میں شامل ہوکر محدود پیمانے پر کارروائیاں کریں۔ ان کارروائیوں کا اب آغاز ہوگیا ہے۔‘‘
اوباما نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز بھی اپنے بیان میں کہا تھا، جسے وہ ایک مرتبہ پھر دوہرانا چاہتے ہیں کہ لیبیا میں امریکی فوج کسی زمینی کارروائی میں شریک نہیں ہو گی۔
دریں اثناء امریکی فوج کے وائس ایڈمرل بل گورٹنے نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر امریکہ کی قیادت میں برطانوی اور فرانسیسی افواج اس آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں تاہم کئی مرحلوں پر مبنی اس کارروائی میں اگلے چند روز میں دیگر نیٹو ممالک بھی شامل ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میزائلوں کے ذریعے حملہ اس کارروائی کا پہلا مرحلہ ہے۔ اس کا مقصد لیبیا کے لڑاکا طیاروں کو باغیوں کے خلاف کارروائیوں سے باز رکھنا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق