لیبیا کے خلاف کارروائی ’قذافی کی اقتدار سے رخصتی تک‘
9 جون 2011![](https://static.dw.com/image/15130716_800.webp)
شمالی افریقی ملک لیبیا میں نیٹو کے مشن کے تین ماہ مکمل ہونے پر برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں قذافی پر ایک مرتبہ پھر زور دیا گیا کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔ اس اجلاس کے دوران مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا، ’نیٹو کی تمام رکن ریاستوں کے وزرائے دفاع اس بات پر متفق ہیں کہ جب تک لیبیا کا تنازعہ اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچتا، ہم اپنی کارروائی جاری رکھیں گے‘۔
برسلز میں نیٹو کے اس اہم اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں تمام رکن ملکوں نے یہ عہد ظاہر کیا کہ جب تک ضرروت ہو گی، وہ لیبیا کے خلاف اپنا مشن جاری رکھیں گے۔ تاہم راسموسن نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد لیبیا میں نیٹو کی افواج تعینات نہیں کی جائیں گی۔
اس وقت لیبیا کے خلاف جاری فضائی مشن میں نیٹو کے نصف رکن ممالک شرکت کر رہے ہیں۔ 28 ممالک پر مشتمل مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ کے علاوہ برطانوی وزیر دفاع لیئم فوکس نے بھی دیگر رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مشن میں تعاون کریں۔ نیٹو کے اس اجلاس میں لیبیا کے موجودہ سیاسی بحران پرغور کیا گیا اور اس کے حل کے لیے نیٹو کے کردار کا مکمل جائزہ بھی لیا گیا۔
دوسری طرف مغربی اور عرب ممالک پر مشتمل ایک گروپ لیبیا کی صورتحال پر آج جمعرات کو غور کر رہا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، اردن، کویت اور قطر پر مشتمل یہ گروپ لیبیا میں انسانی بحران کے ممکنہ حل پر گفتگو کرے گا۔
دریں اثناء نیٹو اتحاد نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں قذافی حکومت کے لیے اہم فوجی اہداف کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کی رات طرابلس پر شدید بمباری کی گئی۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ نیٹو کی شدید بمباری کے باوجود قذافی کے حامی سرکاری دستے باغیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئے ہیں۔ قذافی کی افواج اور باغیوں کے مابین ہونے والی تازہ جھڑپوں میں 14 باغیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ادھر ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت ICC کے چیف پراسیکیوٹر لوئس مورینو اکامپو نے کہا ہےکہ معمر القذافی نے اپنی افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ باغیوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے خواتین کی آبروریزی بھی کریں۔ اکامپو کے بقول قذافی اسے ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ طرابلس حکومت نے اس الزام پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک