لیبیا کے شہر الزاویہ کا فوجی محاصرہ، کم از کم تیس افراد ہلاک
5 مارچ 2011لیبیا میں معمر قذافی کے حامی فوجی دستوں کو شہر زاویہ کے وسطی علاقے سے باغیوں کے ساتھ ہونے والی شدید لڑائی کے بعد آج ہفتہ کو وہاں سے نکلنا پڑ گیا تھا۔ باغیوں کے ایک ترجمان نے بتایا کہ قذافی کے حامی سینکڑوں دستے آج صبح چھ بجے بہت سے ٹینکوں کی مدد سے الزاویہ نامی شہر میں داخل ہو ئے تھے۔
تاہم باغیوں نے ایک خونریز جھڑپ کے بعد انہیں وہاں سے پسپائی پر مجبور کر دیا۔ لیکن پسپائی کے بعد قذافی کے حامی ان مسلح دستوں کو طرابلس کی طرف سے بھیجے گئے مزید فوجی دستوں کی مدد حاصل ہو گئی۔
اس طرح ہفتہ کی دوپہر تک لیبیا کے ان سرکاری فوجی یونٹوں نے ایک بار پھر الزاویہ نامی شہر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق باغیوں پر قابو پانے کی کوششیں کرنے والے یہ دستے آہستہ آہستہ شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس وقت زاویہ شہر کے کئی حصے باغیوں کے قبضے میں ہیں، جن کے پاس وہ دو سرکاری ٹینک بھی ہیں، جو انہوں نے آج صبح ہونے والی لڑائی میں سرکاری دستوں سے چھین لیے تھے۔ ان جھڑپوں کے دوران الزاویہ میں کئی ہلاکتوں کی اطلاع بھی ملی ہے تاہم سرکاری طور پر حکام نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
الزاویہ میں مقامی طبی ذرائع نے بتایا کہ صرف آج ہونے والی جھڑپوں میں اس شہر میں کم ازکم تیس افراد ہلاک ہو گئے۔ شہر کے وسط میں ایک ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ مرنے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
لیبیا میں دارالحکومت طرابلس سے چند مقامات پر مظاہروں اور جھڑپوں کے علاوہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر بن غازی سے خونریز تصادم کی رپورٹیں بھی ملی ہیں۔ العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق کل جمعہ کی رات تک بن غازی میں ہونے والی تازہ لڑائی میں 24 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
آج ہی متعدد عرب نشریاتی اداروں نے یہ اطلاعات بھی دیں کہ معمر قذافی اپنے چار عشروں سے بھی طویل دور اقتدار کو ہر قیمت پر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے الزاویہ میں ہفتہ کے روز قذافی کے حامی دستوں نے رہائشی علاقوں پر بھی ٹینکوں سے گولہ باری کی۔
العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق جب قذافی کے حامی دستے اپنے ٹینکوں کے ساتھ آج صبح الزاویہ میں داخل ہوئے تو حکومت مخالف باغیوں نے مقامی مسجدوں سے لاوڈ سپیکر وں پر سرکاری دستوں کے خلاف جہاد کے اعلانات کرنا شروع کر دیے تھے۔
اسی دوران طرابلس اور راس لانوف نامی شہر سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ حکومت مخالف باغی مغربی لیبیا میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں اور مشرقی لیبیا میں بھی وہ حکومتی دستوں میں اپنا دباؤ بڑھاتے جا رہے ہیں۔
اسی دوران یونانی دارالحکومت ایتھنز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے لیبیا کے بحران کی وجہ سے اپنے جو دو جنگی بحری جہاز بحیرہء روم کے علاقے کی طرف بھیجے تھے، وہ ایک یونانی جزیرے کے ساحلوں پر لنگر انداز ہو گئے ہیں۔ ان دونوں جنگی بحری جہازوں پر بارہ سو امریکی فوجی موجود ہیں۔ یہ جہاز آج ہفتہ کو یونانی جزیرے کریٹا پر ایک امریکی بحری اڈے کی حدود میں لنگر انداز ہو گئے۔
امریکہ نے تیونس کے ساتھ لیبیا کی سرحد سے مہاجرین کے انخلاء میں مدد دینے کے لیے اپنے فوجی طیارے بھی مہیا کر رکھے ہیں۔ تاہم امریکہ اور یورپ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ آیا لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کے لیے نیٹو کی فضائی طاقت استعمال کی جانی چاہیے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک