چلی میں لیتھیم کی پیداوار میں سرمایہ کاری کی سعودی خواہش
30 جولائی 2024چلی میں سانتیاگو سے منگل 30 جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند خلیجی بادشاہت سعودی عرب کے کان کنی کے وزیر بندر الخریف ان دنوں اس جنوبی امریکی ملک کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے کل پیر کے روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب اپنے لیے چلی میں لیتھیم کی پیداوار میں سرمایہ کاری کے امکانات کی تلاش میں ہے۔
سربیا سے یورپی یونین کو لیتھیم کی فراہمی کا معاہدہ
بندر الخریف کے مطابق معدنیات کے شعبے کی بڑی سعودی کمپنی منارہ منرلز چلی میں لیتھیم کی پیداوار میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہے۔ منارہ منرلز سعودی عرب کے کان کنی کے شعبے میں ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے ادارے معادن اور اس عرب ملک کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی طرف سے مشترکہ طور پر قائم کیا گیا کاروباری ادارہ ہے۔
سعودی وزیر بندر الخریف نے کہا کہ ان کا ملک ''مختلف امکانات کا جائزہ‘‘ لے رہا ہے۔
تیل کی برآمد پر انحصار کم کرنے کی خواہش
سعودی عرب اب تک تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے لیکن ریاض حکومت کی خواہش ہے کہ وہ زیادہ تر خام تیل کی برآمد پر انحصار کرنے والی اپنی معیشت کو اس حد تک متنوع بنا لے کہ اسے ریاستی آمدنی کے زیادہ سے زیادہ دیگر ذرائع بھی دستیاب ہوں۔
بولیویا میں لیتھیم کے ذخائر پر روسی یلغار
اسی نقطہ نظر سے سعودی عرب آئندہ برسوں میں خود کو الیکٹرک گاڑیوں اور ان کے لیے بیٹریوں کی تیاری کا ایک بڑا مرکز بنا دینا چاہتا ہے۔ اس کے لیے بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی دھات لیتھیم کی ضرورت بھی ہو گی اور یہی وجہ ہے کہ ریاض حکومت مستقبل میں اپنے لیے لیتھیم اور دیگر دھاتوں کی کافی مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔
بندر الخریف نے، جو سعودی عرب کے صنعتوں اور معدنی وسائل کے وزیر ہیں، اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک چلی میں اس لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے کہ یہ جنوبی امریکی ملک عالمی سطح پر لیتھیم کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہے۔
راجستھان میں لیتھیم کے ذخائر کی موجودگی کا دعویٰ 'بے بنیاد‘
چلی کی حکومت کی بھی دلچسپی
بندر الخریف نے اپنے انٹرویو میں کہا، ''میری رائے میں منارہ منرلز اور چلی میں ایسے اثاثوں کے منتظم اداروں کے مابین کافی کچھ ممکن ہے اور ایسا کرنا دانش مندانہ فیصلہ ہو گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ چلی کی حکومت میں بھی اس بارے میں سرمایہ کاری میں مدد کے حوالے سے واضح عزم پایا جاتا ہے۔
’سفید سونا‘ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے کتنا ضروری؟
چلی میں کان کنی کے شعبے میں ریاستی انتظام میں کام کرنے والے ادارے کوڈیلکو (Codelco) کی طرف سے بھی اس خواہش کا اظہار کیا جا چکا ہے کہ اسے اپنے لیے ماریکُونگا کے خطے میں لیتھیم کے ایک بہت بڑے پیداواری منصوبے کے لیے کسی پارٹنر ادارے کی تلاش ہے۔
اس کے علاوہ چلی کی حکومت نے حال ہی میں ملک میں خام لیتھیم کے متعدد بڑے ذخائر میں نجی سرمایہ کاری کا راستہ بھی کھول دیا تھا۔
سعودی وزیر الخریف نے پیر کے روز چلی میں کان کنی کی ملکی وزارت کے اعلیٰ حکام کے ساتھ جو مذاکرات کیے، ان میں کوڈیلکو کے اعلیٰ عہدیدار بھی شامل تھے۔
اہم دھاتیں: یورپی یونین کا چین پر خطرناک حد تک انحصار
الخریف کے الفاظ میں، ''سعودی عرب چلی سمیت مختلف ذرائع سے زیادہ سے زیادہ لیتھیم کی جلد از جلد فراہمی کو یقینی بنانا چاہتا ہے تاکہ اپنے ہاں الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کی پیداوار شروع کر سکے۔‘‘
م م / ش ر (روئٹرز)