1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیرا کی قدر کم تر، غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ترکی پرکشش کیسے؟

20 فروری 2022

ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی اور عالمی سطح پر سپلائی چین کے بحران کے درمیان امید کی ایک کرن بھی موجود ہے۔

Syrien | Wirtschaft | Lebensmittelmarkt
تصویر: Juma Mohammad/ZUMAPRESS/picture alliance

ترک لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی اور عالمی سطح پر سپلائی چین کے بحران کے درمیان امید کی ایک کرن بھی موجود ہے۔ یوں ترکی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے پرکشش متبادل کے طور پر ایک ایسا ملک ہے، جس کے دروازے  یورپ کی طرف کھلتے ہیں۔

ترکی جغرافیائی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک ایسا ملک جو دو بر اعظموں، ایشا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہے۔ اقتصادی اعتبار سے اس وقت ترکی اپنی کرنسی کی قدر انتہائی حد تک گر جانے اور کورونا وائرس کی وبا کے گہرے منفی اثرات کے سبب اقتصادی بحران کا شکار ہے۔ اس کے باوجود انقرہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ وہ ترکی کی منفرد جغرافیائی حیثیت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کمپنیوں کو اپنے ہاں سرمایہ کاری کا قائل کرے۔

صدر ایردوآن کی نئی پالیسی

دنیا کے دیگر خطوں کی طرح یورپ میں بھی کورونا کی وبا کی پیدا کردہ مشکلات کے باعث تقریباً ہر ملک کا نظام کاروبار ، خاص طور پر درآمدات اور برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔ سمندری مال برداری میں رکاوٹوں اور تاخیر کی بحرانی صورت حال کے پیش نظر یورپ کے کئی ممالک کو روزمرہ استعمال کی اشیاء سے لے کر بڑی بڑی مشینوں اور کارخانوں کے لیے پرزوں کی شپنگ تک کی خاطر دیگر ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ وہاں اب مال کی سپلائی پر اٹھنے والی لاگت بہت زیادہ ہو چکی ہے۔

ایردوآن کی نئی مشکل: قیمتوں میں اضافہ، لیرا کی قدر میں کمی

ترکی اپنے محل و وقوع کے اعتبار سے ایک انوکھا ملک ہےتصویر: Alex Anton/Zoonar/picture alliance

ایسے میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے برآمدات کے لیے ایک نئے نعرے کو فروغ دیا ہے۔ اب انقرہ حکومت غیر ملکی کمپنیوں کو ترغیب دے رہی ہے کہ وہ ایشیا پر اپنا انحصار کم کریں۔ ایردوآن، جن کی پالیسیوں کو ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا ہے، اب برآمدات کے فروغ کے لیے ایک نیا نعرہ لگا رہے ہیں۔ اب تک بین الاقوامی سطح پر پہچانے جانے والے اقتصای نعرے Made in Turkey کے بجائے اس نعرے کو جزوی طور پر ترک زبان کا اسمتعمال کرتے ہوئے Made in Türkiye کر دیا گیا ہے۔

ترک صدر کو درپیش چیلنجز

ترک صدر کا نیا وژن جتنا بھی پرکشش نظر آئے، اسے عملی شکل دینے میں ایردوآن کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور مستقبل میں یہ چیلنجز اور بھی زیادہ ہوں گے۔ ترکی کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات بہت پیچیدہ ہیں۔ ترکی پر عدلیہ کی آزادی کے ساتھ ساتھ آزادی رائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی متعدد سوالیہ نشان لگےہوئے ہیں۔ آئندہ برس ہونے والے انتخابات سے قبل ایردوآن کو ملک میں غیر یقینی سیاسی صورت حال کے پیدا ہو جانے جیسے خدشات پر بھی قابو پانا ہوگا۔

ترکی میں پیاز بھی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا

ترک برآمدات کے لیے نئے مواقع

ترک کرنسی لیرا کی قدر میں شدید گراوٹ اور بے تحاشا افراط زر کے باوجود گزشتہ برس ترک برآمدات کی مالیت 225.4 بلین ڈالر کی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی۔ انقرہ کے اقتصادی ہدف کے مطابق آئندہ سال یہ مالیت 300 بلین ڈالر ہو جانا چاہیے۔ ترکی کے ایوان صدر میں سرمایہ کاری کے دفتر کے سربراہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''متعدد بین الاقوامی کمپنیاں ترکی سے مال سپلائی کرانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔‘‘

ترکی کے قدیم ثقافتی شہر قونیا میں طبی آلات سازی کی صنعت قائم ہےتصویر: Serhat Cetinkaya/AA/picture alliance

انہوں نے کہا کہ ان کا ملک آٹومیکرز یا ٹیکسٹائل کمپنیوں کو ''مسابقتی ٹیلنٹ پول، جدید ترین صنعتی صلاحیت، اچھی طرح سے ترقی یافتہ خدمات کی صنعتیں، بہترین جغرافیائی محل وقوع اور جدید ترین لاجسٹکس انفراسٹرکچر‘‘ پیش کرتا ہے۔

فرنیچر اور اس سے متعلقہ گھریلو اشیائے ضرورت تیار کرنے والی بین الاقوامی کمپنی Ikea نے گزشتہ برس اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی پیداوار کا کچھ حصہ ترکی منتقل کرنا چاہتی ہے۔ ملبوسات تیار کرنے والے اطالوی گروپ Benetton نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ بھی ''ترکی سمیت یورپ کے دیگر قریبی ممالک میں‘‘ اپنے پیداواری حجم میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

ترکی میں مہنگائی عروج پر، لیرا کی قدر میں ’تاریخی کمی‘

ترک لیرا کی قدر میں کمی کا فائدہ

دنیا کے بااثر اور طاقت ور کاروباری اداروں کی پیشہ وارانہ مشاورت کرنے والے McKinsey کنسلٹنگ گروپ نے بھی کورونا کی وبا کے دوران ہی گزشتہ برس نومبر میں ایک مطالعاتی تحقیقی رپورٹ پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ترکی 2025ء تک ٹیکسٹائل سپلائی کی بہترین صلاحیت والے ممالک میں بنگلہ دیش اور ویتنام سے پیچھے لیکن انڈونیشیا اور چین سے بھی آگے اور مجموعی طور پر تیسرے نمبر پر آ جائے گا۔

لیرا کی قیمت کتنی بھی گر جائے ترکی کی معیشت برآمدات کے سہارے آگے بڑھتی رہتی ہےتصویر: Dilara Senkaya/REUTERS

اس رپورٹ کے مصنفین کے مطابق، ''ملبوسات تیار کرنے والی کمپنیاں بھی اپنی سپلائی چین کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے 'سورسنگ‘ ممالک تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔‘‘ اسی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترکی اپنی کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کے باعث سستی پیداواری لاگت کی پیشکش کرتا ہے۔

ایشیا سے سامان کی ترسیل پر اٹھنے والی لاگت بہت زیادہ ہو چکی ہے۔ 'فریٹوس بالٹک انڈکس‘ کے مطابق کنٹینرز کی قلت کے نتیجے میں فروری 2020ء سے اب تک چین اور شمالی یورپ کے درمیان مال برداری کی لاگت میں نو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ کسی مال بردار بحری جہاز کو ایشیا سے یورپ پہنچنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں تو ترکی زمینی مال برداری کے لیے مغربی یورپ سے صرف تین دن کی مسافت پر ہے۔

2021ء میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترک لیرا کی قدر میں 44 فیصد تک کمی ہوئی۔ ایسا ترکی کے مرکزی بینک کے شرح سود میں کمی سے متعلق ان اقدامات کی وجہ سے ہوا، جن کا حکم خود صدر ایردوآن نے دیا تھا کیونکہ ملک میں مہنگائی زیادہ ہوتی جا رہی تھی۔ اس وقت ترکی میں کارکنوں کی کم از کم ماہانہ اجرت 315 امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے، جو ملائشیا کسی بھی کارکن کی کم از کم ماہانہ اجرت سے تھوڑی سی ہی زیادہ ہے۔

ترک لیرا کی قدر کم، بلغاریہ اور یونان کے شہریوں کی موج

02:08

This browser does not support the video element.

 

ک م / م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں