1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لینن کا چشمہ، قریب دو لاکھ ڈالرز میں نیلام

14 دسمبر 2019

لندن میں مشہور موسیقار اور سنگر جان لینن کی ایک عینک ایک لاکھ تراسی ہزار پانچ سو ڈالر میں نیلام کی گئی ہے۔ لندن کے معروف نیلام گھر سادربیز نے اس عینک کو ’راک اینڈ رول کی تاریخ میں انتہائی اہم‘ قرار دیا ہے۔

The Beatles
تصویر: Imago/Zuma/Keystone

لندن میں مشہور موسیقار اور سنگر جان لینن کی ایک عینک ایک لاکھ تراسی ہزار پانچ سو ڈالر میں نیلام کی گئی ہے۔ لندن کے معروف نیلام گھر سادربیز نے اس عینک کو ’راک اینڈ رول کی تاریخ میں انتہائی اہم‘ قرار دیا ہے۔

جمعہ 13 دسمبر کو سادربیز میں اس عینک کے ساتھ بیٹلز میوزک بینڈ کے رکن جارج ہیرسن کا ایک نیکلس بھی نیلام کیا گیا۔ یہ ہیپی طرز کا نیکلس گائے کے گلے میں ڈالی جانے والی بیل سے مشابہت رکھتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بیٹلز کے لیجنڈ لینن یہ چشمہ تقریباﹰ پچاس برس قبل اپنی کار کی بیک سیٹ پر چھوڑ آئے تھے۔ تب بیٹلز کے ڈرمر رنگو سٹار اور ان کے ساتھی جارج ہیرسن کے ڈرائیور ایلن ہیرنگ کو یہ چشمہ ملا۔

سادربیز کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں ہیرنگ کے حوالے سے بتایا گیا، ''سن 1968 کی گرمیوں میں، میں نے جان، رنگو اور جارج کو پِک کیا اور انہیں دفتر لے گیا۔ جب جان گاڑی سے اترے تو میں نے دیکھا کہ وہ اپنا چشمہ گاڑی میں بھول گئے تھے۔ اس عینک کا ایک شیشہ اور کمان ٹوٹے ہوئے تھے۔ میں نے جان سے پوچھا کہ کیا میں اس چشمے کی مرمت کرا کے انہیں واپس کر دوں؟ تو انہوں نے کہا کہ پریشانی کی بات نہیں، یہ صرف وقتی طور پر استعمال کرنے کے لیے تھے۔‘‘

ہیرنگ نے بتایا کہ انہوں نے اس چشمے کی مرمت نہ کرائی۔ لینن کے اس چشمے اور ہیرسن کے نیکلس کو آن لائن نیلامی میں ایک نامعلوم شخص نے خرید لیا تھا۔ تب یہ اشیا تیرہ ہزار تین سو ڈالر کی فروخت کی گئی تھیں۔

انگلش فن کار جان لینن کی عمر چالیس برس  تھی، جب مارک چیپمیئن نے انہیں سن انیس سو اسّی میں نیو یارک میں واقع ان کے اپارٹمنٹ کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔ جان لینن اس وقت اپنی شہرت کی بلندیوں پر تھے۔ ان کی موسیقی اور آواز کی بدولت دنیا بھر میں ان کے کروڑوں مداح بن چکے تھے۔ راک میوزک میں آج بھی بیٹلز کو ایک معتبر مقام حاصل ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں