1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیوائز، رینگلر جینز کی فیکٹریوں میں خواتین کے ریپ کے واقعات

16 اگست 2019

ڈینم ملبوسات بنانے والے مشہور بین الاقوامی برانڈز لیوائز اور رینگلر کی افریقی فیکٹریوں میں خواتین ملازمین کا جنسی استحصال حتیٰ کہ ان کا ریپ بھی کیا جاتا ہے۔

Jordanien Azhar Zayadneh in Textilfabrik
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/R. Adayleh

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ڈینم ملبوسات بنانے والے مشہور بین الاقوامی برانڈز کے افریقی ملک لیسوتھو میں واقع مراکز میں ایک سوچے سمجھے طریقے کے ساتھ خواتین ملازمین کا جنسی استحصال کیا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک اہم گروپ ورکرز رائٹس کنسورشیم (ڈبلیو آر سی) کی ایک تازہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ براعظم افریقہ میں قائم ڈینم کی فیکٹریوں میں خواتین ملازمین کا ایک سوچے سمجھے طریقے سے جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔

اس استحصال میں مقامی اور غیر ملکی انتظامی اہلکار دونوں شامل ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق لیسوتھو کی پانچ فیکٹریوں میں ایسے واقعات دیکھے گئے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ان برانڈز کی مالک کمپنیوں نے صورتحال کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق وہاں خواتین کارکنوں ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ اس خوف سے آواز بلند نہیں کرتیں کہ انہیں طاقت ور مینیجرز کی طرف سے انتقامی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان خواتین ملازمین کو ہراساں کیا جاتا ہے، جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی واقعات میں تو انہیں ریپ بھی کیا جاتا ہے۔

ڈبلیو آر سی کے مطابق افریقی ملک لیسوتھو میں واقع مشہور ملبوسات بنانے والے برانڈز لیوائز، رینگلر اور دی چلڈرن پلیس کی فیکٹریوں میں مقامی اور غیر ملکی مینیجرز کی طرف سے ملازم خواتین کو استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگر یہ خواتین شکایت کرتی ہیں، تو مینیجرز انہیں ڈراتے دھمکاتے اور نوکریوں سے فارغ کر دینے کی دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔

رپورٹ میں ایک متاثرہ خاتون کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ''میرے شعبے میں تمام ملازم خواتین سپروائزروں کے ساتھ سو چکی ہیں۔ خواتین کے لیے اس کے علاوہ اورکوئی چارہ ہی نہیں۔ اگر کوئی نہ کہے، تو اسے ملازمت نہیں ملے گی یا اسے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔‘‘ ڈبلیو آر سی کے مطابق کئی شکایات موصول ہونے کے بعد لیسوتھو کی ان فیکٹریوں میں چھان بین شروع کی جا چکی ہے۔

اس رپورٹ میں ان فیکٹریوں میں کام کرنے والی متعدد خواتین کے انٹرویو بھی شامل ہیں۔ کئی خواتین نے کہا کہ مینیجرز کے علاوہ ان کے ساتھ کام کرنے والے مرد ساتھی بھی انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔ ایک خاتون نے کہا، ''مرد ساتھی ہمیں انتہائی نامناسب انداز میں چھوتے ہیں۔‘‘

ملبوسات کے مشہور برانڈز 'لیوائ سٹراؤس اینڈ کو‘، 'کونڈور برانڈز‘، جو رینگلر اور لی جینز کا مالک ادارہ ہے، اور 'چلڈرن پلیس‘ کی طرف سے ایک مشترکہ دستاویز تیار کی گئی ہے، جس میں ان فیکٹریوں میں خواتین ملازمین کے ساتھ بدسلوکی اور امتیازی برتاؤ کو ختم کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔

ڈبلیو آر سی نے اس دستاویز کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'لیسوتھو ایگریمنٹ‘ گارمنٹس فیکٹریوں میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مثالی دستاویز ثابت ہو سکتی ہے۔

اس کنسورشیم کی سینیئر پروگرام ڈائریکٹر رولا ایبمورچڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دیگر کمپنیاں بھی اس دستاویز کو دیکھیں گی اور اپنی اپنی فیکٹریوں میں اس کا اطلاق ممکن بنائیں گی۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں