عالمی دارہ برائے ثقافت یونیسکو نے برطانوی شہر لیورپول کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے کہ اس اہم عالمی فہرست سے کسی علاقے کو نکالا گیا ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت نے برطانوی بندرگاہی شہر لیورپول میں نئی عمارتوں اور تیز رفتار ترقی کی وجہ سے وکٹورین دور کے تاریخی ساحلی پشتوں اور گودیوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے یہ ٹائٹل واپس لیا۔ لیورپول حکام تاہم اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ نئی عمارتوں کی وجہ سے تاریخی قدر کے حامل پشتے تباہ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق شہر کے شمال مغربی حصوں میں تعمیراتی منصوبوں سے ڈاک لینڈز کی تاریخی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔ عالمی بیان کے مطابق اس طرح اس علاقے کی نایاب قدر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
لیورپول کی میئر جوآنے اینڈرسن نے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا، ''لیور پول کی عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت کا خاتمہ ان کے لیے انتہائی افسوس ناک اور قابل تشویش فیصلہ ہے، کیوں کہ یونیسکو کی جانب سے آخری بار اس شہر کا دورہ دس برس قبل کیا گیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ‘‘کچھ بھی ہو لیورپول ہمیشہ عالمی ثقافتی ورثہ ہی رہے گا۔‘‘
دوسری جانب وائڈر لیورپول خطے کے میئر نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ بہ ظاہر حقائق کے برعکس معلومات کی بنیاد پر ہے، کیوں کہ زمینی حقائق مختلف ہیں۔
واضح رہے کہ لیور پول انگلینڈ کے شمال مغرب میں دریائے میرسے اور بحیرہ آئرلینڈ کے سنگم پر واقع ہے۔ 18 صدی سے بیسویں صدی تک یہ بندرگاہ تجارت اور مہاجرت کے حوالے سے اہم ترین تھی اور بحرِ اوقیانوس کے اطراف غلاموں کی تجارت کا مرکز تھی۔ لیورپول انگلش پاپ برینڈ 'دی بیٹلز‘ کا بھی شہر ہے۔
یونیسکو کا عالمی ورثہ، سن 2021 کے امیدوار
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کا اجلاس جلد طلب کیا جانے والا ہے۔ اس اجلاس میں عالمی ورثے میں نئے مقامات شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
تصویر: Michael Runkel/imagebroker/picture alliance
جرمنی: ڈارم اشٹڈ کی آرٹسٹس کالونی ماتھلڈن ہوہے
یہ کالونی سن 1899 میں ہیسے کے نواب ارنسٹ لُڈوگ نے فنکاروں اور ہنرمند افراد کے لیے قائم کی تا کہ فنون لطیفہ کی ترویج ہو سکے۔ سن 1901 میں اس میں نمائشوں کا باضاطہ آغاز ہوا۔ اس پروقار علاقے میں ایک تاریخی روسی آرتھوڈکس چرچ، نمائش گاہ اور ڈارم اشٹڈ کی علامت ’ویڈنگ ٹاور‘ موجود ہیں۔ ویڈنگ ٹاور ارنسٹ لُڈوگ کی دوسری شادی کے موقع پر تعمیر کیا گیا تھا۔
تصویر: Gaby Kunz/Augenklick/picture alliance
ہالینڈ: نئی ڈچ واٹر لائن
اس مہنگی پچاسی کلو میٹر طویل واٹر لائن کی تعمیر دفاعی پس منظر میں کی گئی تھی۔ اس میں پینتالیس قلعے، چھ قلعہ بند علاقے، کئی مورچے اور پانی کی فراہمی کے مقامات شامل ہیں۔ یہ سن 1815 سے لے کر 1940ء تک فعال رہی۔ اس کا اولین مقصد ہالینڈ کے مغربی علاقوں کی جانب دشمن کی پیشقدمی کو روکنا تھا۔
تصویر: W. Leurs/blickwinkel/AGAMI/picture alliance
تھائی لینڈ: کائنگ کراچن کا جنگل
تین تھائی صوبوں میں پھیلا یہ جنگل چار سو بیاسی ہیکٹرز رکھتا ہے۔ اس میں جنگلی حیات کا ایک محفوظ علاقہ اور دو نیشنل پارک شامل ہیں۔ اس علاقے کا حیاتیاتی تنوع غیر معمولی قرار دیا جاتا ہے۔ انتہائی بڑی جسامت کے سیامی مگر مچھ سمیت کئی نایاب جانداروں کی نشو و نما کا علاقہ بھی ہے۔
تصویر: Department of National Parks Thailand/dpa
منگولیا: سنگی ہرن کی یادگاریں
منگولیائی کانسی کے دور کی یہ یادگاریں جلد یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہو جائیں گی۔ ان میں اُس دور کے جانوروں، ہتھیاروں، شیلڈز اور سجاوٹی نمونوں کی تصاویر انتہائی مہارت کے ساتھ کھود کر بنائی گئی تھیں۔ ان کی لمبائی ایک سے چار میٹر ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ اُس دور کے قبائلی اور جنگی سربراہوں سے منسوب تھیں۔
رومن سلطنت میں یہ دفاعی قلعے بندیاں ’لائمز‘ کہلاتی تھیں۔ اس کے تین آگے والے حصے عالمی ورثے میں شامل ہیں۔ یہ دفاعی قلعے بندیاں چار سو کلومیٹر طویل ہیں اور دریائے رائن کے پر واقع شہر بون سے ڈچ سرحد تک پھیلی ہیں۔ ان کو آخری صدی قبل از مسیح میں تعمیر کیا گیا اور ان کا خاتمہ پانچویں صدی بعد از مسیح میں مغربی رومن بادشاہ کی موت پر ہوا۔
تصویر: Lilly/imagebroker/picture alliance
جاپان: جومون کے قدیمی مقامات
یہ جاپان کے علاقے سنایا مارُویاما میں ہے اور اس میں جومون دور کے آثار قدیمہ موجود ہیں۔ انسانی ارتقا کے شکاری دور کا حامل یہ قدیمی علاقہ تیرہ ہزار قبل از مسیح سے تین سو تک سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں تیرہ جومون بستیاں موجود ہیں، جنہیں جاپان عالمی ورثے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
تصویر: Kyodo/MAXPPP/picture alliance
جرمنی: شپیئر، وورمز اور مائنز کا یہودی ورثہ
جرمن شہر شپیئر، وورمز اور مائنز دریائے رائن کے کنارے پر واقع ہیں۔ وسطی دور میں یہ یہودی ثقافت کے مراکز تھے۔ قرونِ وسطیٰ کی عبرانی میں انہیں شِن، واو اور میم کے نام سے پکارا گیا۔ ان کو اکھٹے ’شوم‘ کا نام دیا گیا۔ یورپ میں یہودیوں کا سب سے قدیمی قبرستان وورمز شہر میں ہے۔
تصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance
یورپ: بڑے یورپی صحت افزا مقامات
کئی یورپی شہروں میں شاندار صحت افزا حمام (Spas) موجود ہیں۔ ان میں سے گیارہ جلد ہی عالمی ورثے کا حصہ بن جائیں گے۔ ایسے قدیمی سپاز میں ایک جنوب مغربی انگلستان کا شہر باتھ ہے، جو پہلی صدی عیسوی میں قائم ہوا تھا۔ اس کے رومن طرز کے حمام میں اب بھی قدرتی گرم پانی کے بہاؤ سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ بقیہ تاریخی و قدیمی سپاز فرانس، جرمنی، آسٹریا، چیک جمہوریہ، اٹلی اور بیلجیئم میں ہیں۔
تصویر: Peter Phipp/World Pictures/Photoshot/picture-alliance
پیرو: چانکیلو کا فلکیاتی مرکز
لاطینی امریکی ملک پیرو کے دارالحکومت لیما سے تین سو ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر چانکیلو کا فلکیاتی مرکز واقع ہے۔ یہ پانچ سو سے دو سو سال قبل از مسیح کے ہورائزن دور کا ہے۔ نیچے سے دیکھیں تو تیرہ مینارے نظر آتے ہیں۔ اس میں طلوع اور غروب ہوتے سورج کی حرکت دیکھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Ivan Ghezzi /dpa/picture-alliance
ایتھوپیا: صوف عمر غار
جنوب مشرقی ایتھوپیا میں واقع پہاڑیوں میں پندرہ کلومیٹر طویل غار ملک میں سب سے بڑی ہے۔ مقامی مسلمانوں میں یہ مقدس مقام کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کی زیارت ہر سال نومبر میں کی جاتی ہے۔ اس غار میں لائم اسٹون کے کئی ستون بھی ہیں۔ صوف عمر غار میں چمگادڑوں اور بہتے دریا میں مچھلیوں کی کئی اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔
تصویر: Michael Runkel/imagebroker/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
سن 2004 میں یونیسکو نے لیورپول کے میری ٹائم مرچنٹائل علاقے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ سن 2012 میں یونیسکو نے اس شہر کو خطرے سے دوچار مقامات کی فہرست میں داخل کیا تھا اور جدید ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تشویش ظاہر کی تھی۔
یہ تیسرا موقع ہے کہ کسی علاقے کو اس فہرست سے خارج کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 2007 میں عمان سے جنگی حیات کے مرکز کے ٹھکانے کے ٹائٹل سے، اس وقت محروم کیا گیا تھا، جب وہاں شکار اور اور دیگر وجوہ کی بنا پر جنگی حیات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی تھی۔
سن 2009 میں ڈریسڈن کی وادیء ایلبے میں دریا پر چار ٹریک والے موٹر وے پل کی تعمیر پر اس جرمن شہر کو اس فہرست سے خارج کیا گیا تھا۔