لیپیڈیما چربی کی ایک تقسیم سے پیدا ہونےوالا عارضہ ہے جو اکثر دیر سے تشخیص ہوتا ہے۔ غذا یا ورزش سے اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا بھر میں تقریباً 370 ملین خواتین اس عارضے سے متاثر ہیں۔
تصویر: brennweiteffm/IMAGO
اشتہار
لیپیڈیما کا موجب چربی کے خلیات کا بے قابو انداز سے جسم میں جمع ہونا بنتا ہے۔ ایک ایسی بیماری جس کے لیے خواتین کو عموماﹰ نادرست تشخیص کا سامنا ہوتا ہے، ایسے میں کسی ایسے معالج کی تلاش جو اس بیماری اور اس کے علاج سے واقف ہو، ایک مشکل کام ہے۔ واضح رہے کہ مردوں میں یہ مرض شاذونادر ملتا ہے۔
30 سالہ کلاؤڈیا ایفرٹس جب حاملہ تھی تو حمل کے آغاز میں انہیں لیپیڈیما ہو گیا تھا۔ وہ مختلف ڈاکٹروں کے کلینکس کے چکر لگاتیں رہیں، لیکن کوئی بھی ان کی بیماری کی تشخیص نہ کر سکا۔ زیادہ تر وقت انہیں وزن کم کرنے، کم کھانے اور ورزش کرنے کا مشورہ دیا جاتا تھا۔ ایسے میں ہر طرح کی غلط فہمیوں کی بھر مار تھی۔ کلاؤڈیا کہتی ہیں،'' مجھ میں 'پیریوسٹیٹس‘ تک کی تشخیص کی گئی۔ دو تین سال بعد تو میں اس نتیجے تک پہنچ چکی تھی کہ کوئی میری مدد نہیں کر سکتا۔‘‘
ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا، ''جب ہر کوئی آپ کو یہی بتائے کہ آپ کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے، سب ٹھیک ہے تو آخر میں آپ خود اس کا یقین کرنے لگتے ہیں۔‘‘کیا ’گڈ کولیسٹرول‘ دل کے لیے اچھا ہے ؟
کلاؤڈیا تاہم ہرگز مایوس نہ ہوئیں اور وہ بہ طور بزنس کنسلٹنٹ اور کوچ کام کرتی تھیں اور مکمل تن دہی سے اپنی ملازمت کرتی رہیں۔
صحیح تشخیص ، ایک طویل راستہ
دوہزار چودہ میں کلاؤڈیا ایفرٹس بلڈپریشر اچانک بڑھ جانے یا بلند فشار خون کے سبب بیہوش ہو کر گر پڑیں۔ ان کا بلڈپریشر 250/180 تک پہنچ چکا تھا۔ وہ بتاتی ہے،'' تب میں صحت کی بحالی کے مرکز پہنچی۔ اُس مرکز میں 'لمفولوجی ڈپارٹمنٹ ‘ بھی ہے۔ وہاں آخر کار میرے مرض کی تشخیص ہوئی۔ میں لیپیڈیما کے عارضے میں مبتلا تھی۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ میری ٹانگوں اور بازوؤں میں پایا جانے والا عارضہ لیپیڈیما تیسرے اور سب سے بلند مرحلے میں ہے۔‘‘ کلاؤڈیا کی بیماری کی تشخیص ہوئی، تب ان کی عمر 53 برس تھی۔
لیپیڈیما کے مریضوں کے اعضا کی باقاعدگی سے پیمائش ضروری ہےتصویر: brennweiteffm/IMAGO
علاج کیا تھا؟
کلاؤڈیا کو لاحق بیماری لیپیڈیما کا علاج CPD یا physical decongestive therapy سے کیا گیا۔ اس تھراپی میں باقاعدگی سے لمفاٹک ڈرینیج یا خون کے سفید ذروں پر مشتمل ایک بے رنگ جسمانی رطوبت جسے خلط ماسی رطوبت بھی کہتے ہیں، اُس کو جسم سے نکالا جاتا ہے۔ ساتھ ہی پانی میں مخصوص ورزشیں کروائی گئیں اوربازوؤں اور ٹانگوں کا کومپریشن بھی باقاعدگی سے کیا گیا۔ یہ تھراپی خون کے مائیکرو سرکولیشن کو بہتر بناتی ہے اور جسم کے میٹابولزم کو تیز کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بافتوں کو، جو اکثر لیپیڈیما کی وجہ سے سخت ہو جاتی ہیں، آرام ملتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے، کم از کم عارضی طور پر۔
لیپیڈیما ایک دائمی مرض
لیپیڈیما اور موٹاپے میں تمیز کیسے کی جائے؟ جرمنی کے شہر مؤنسٹر کی مذکورہ عارضے کی ایک اسپیشل کلینک سے منسلک ماہر ٹوبیاس ہرش، جو جرمنی کی لیپیڈیما سوسائٹی، میں بھی ایک سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں، نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ایک تحقیق میں، ہم نے یہ جائزہ لیا کہ خواتین مریضوں میں پہلی علامات کب ظاہر ہوئیں؟ زیادہ تر نے کہا کہ یہ بلوغت کے دوران ہوئیں۔ پھر ہم نے دیکھا کہ ان کی تشخیص کب ہوئی، تو پتا چلا کہ اوسطاً 20 سال بعد۔‘‘
ذیابیطس سے محفوظ رہنا ممکن ہے
ذیابیطس کی پانچ اقسام بتائی جاتی ہیں۔ اس کی ایک قسم ’ذیابیطُس ٹائپ ٹو‘ سے بچاؤ آسان ہے۔ بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے صحت مند رہا جا سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov
زیادہ وزن خطرناک ہے
وزن کی زیادتی یقینی طور پر ایک خطرناک علامت ہے۔ اگر آپ کا وزن بہت زیادہ ہے تو پھر آپ ذیابیطس کی راہ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
وزان کم کرنے کی کوشش بہت ضروری ہے
زیادہ وزن کو کم کرنے کے لیے خوراک پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلی ورزش، جاگنگ، یا پیدل چلنا بہت ضروری خیال کیا گیا ہے۔ تیس سے ساٹھ منٹ کی ورزش یا واک بہت اہم ہے۔
تصویر: Ronaldo Schemidt/AFP/Getty Images)
چیپس کھانے سے گریز کریں
چیپس یا ایسی دوسری تلی ہوئی خوراک کھاتے رہنا کسی بھی طور پر صحت مندانہ عادت نہیں ہے۔ ایسی عادتوں سے ذیابیطُس کی ٹائپ ٹُو یا diabetes mellitus کا لاحق ہو جانا یقینی ہو جاتا ہے۔
تصویر: DW/E. Grenier
منہ کا ذائقہ، موٹاپے کو دعوت دینا ہے
چیپس، چاکلیٹ، پیزا، کیک اور ایسی دوسرے فوڈ آئٹمز’جنک فوڈ‘ میں شمار ہوتے ہیں۔ ایسی اشیا کو ’کیلوریز بم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ صرف ایک منٹ کے لیے انسانی منہ میں رہتی ہیں لیکن ان سے بننے والی چربی ساری عمر ساتھ نہیں چھوڑتی۔
تصویر: Colourbox
پھلوں سے رغبت پیدا کریں
ماہرینِ خوراک کا خیال ہے کہ چاکلیٹ یا کیک کھانے کی شدید طلب ہو رہی ہو تو ایک سیب یا ایک ناشپاتی زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے منہ کے ذائقے کو تبدیل کرنا ضروری ہے۔
تصویر: Colourbox
کھانا پکانے کا انداز تبدیل کریں
کھانا پکاتے ہوئے صحت مندانہ طریقہ یعنی کم گھی کا استعمال ایک مناسب انداز ہے۔ مچھلی یا گوشت کے ٹکڑوں کو تیل میں فرائی کرنے کے بجائے اسٹیم کے ذریعے پکائیں۔ جتنی چربی یا گھی انسانی بدن کے اندر جائے گا، اتنا ہی خطرناک ہو گا۔
تصویر: DW/A. Islam
مشروبات سے بھی گریز
بازار میں دستیاب مشروبات سے بھی گریز کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک گیس والی بوتل میں چھتیس چینی کے کیوبز کے برابر شکر ہوتی ہے۔ کسی مشروب کی طلب کے وقت پانی یا چائے کا استعمال بہتر ہوتا ہے، بس اس کے لیے عادت بنانی پڑتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/A. Devlin
تازہ پھلوں یا سبزیوں کا جوس
مشروبات کے متبادل کے طور پر تازہ پھلوں یا سبزیوں کا جوس یا ’سمُودی‘ کا استعمال ایک صحت مند رویہ خیال کیا جاتا ہے۔ سمودی سے لذت اور تازگی حاصل ہوتی ہے۔
تصویر: Colorbox/M. Anwarul Kabir Choudhury
بیئر بھی وزن بڑھاتی ہے
یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ الکوحل کے حامل ڈرنکس وزن بڑھاتے ہیں۔ نصف لٹر بیئر میں دو سو کیلوریز ہوتی ہیں۔
تصویر: Fotolia/Alexander Raths
شراب بھی مضر صحت ہے
الکوحل یا شراب پینے سے بھی وزن بڑھتا ہے۔ نصف لٹر شراب یا وائن میں تین سو کیلوریز ہوتی ہیں۔ زیادہ وزن رکھتے ہوئے شراب کے استعمال سے خون میں شکر کی مقدا بڑھ جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Foodfolio
کافی پیئں جی بھر کے
کافی بڑے شوق سے استعمال کریں۔ طبی ریسرچر نے پتا چلایا ہے کہ کافی میں ایسا مواد ہوتا ہے انسانی بدن میں چینی کے میٹابولزم کے کنٹرول کا باعث بنتا ہے۔ ایک عام آدمی کافی کے چھ کپ روزانہ کی بنیاد پر پی سکتا ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker/siepmann
اچھی نیند صحت کی ضمانت
نیند سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ بہتر نیند کے حامل لوگ صحت مند ہوتے ہیں۔ بہتر نیند کے ساتھ ورزش ایک طرح سے سونے پر سہاگے کے مساوی قرار دی جاتی ہے۔ نیند کے دوران بھی بدن کی کیلوریز استعمال ہوتی ہیں اور چربیلے مادے ٹوٹتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/Production Perig/P. Morisse
12 تصاویر1 | 12
ڈاکٹر ٹوبیاس ہرش کے مطابق یہ نہایت اہم بات ہے کہ لیپیڈیما میں اس بات پر خاص توجہ دی جائے کہ چربی کے جمع ہونے کا موٹاپے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی شکار خواتین کے جسم کے اوپری حصے کا پتلا ہونا عام بات ہے اور ٹانگوں کے نچلے حصے اور بازوؤں پر چربی کا جمع ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران، اعضاء تیزی سے بے ڈھب ہوجاتے یا غلط شکل اختیار کرتے چلے جاتے ہیں. بدترین صورتوں میں، مریض مشکل سے حرکت کر سکتا ہے۔ جسم کا درد اس میں عام بات ہے۔ ایسے مریضوں کی جنسی سرگرمی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ نوعمروں کے لیے، ان حالات سے نمٹنا خاص طور پر مشکل ہوتا ہے، کیونکہ انہیں عام طور پر کمپریشن جرابیں پہننا پڑتی ہیں تاکہ تکلیف کو تھوڑا سا کم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ، مریض کے جسم کے متاثرہ حصوں میں میں خراشیں اور نشان وغیرہ پڑنے لگتا ہے۔ ڈاکٹر ٹوبیاس ہرش کے بقول،''ہارمونز ایک اہم محرک ہیں۔ جبکہ بیماری کے کلاسیکی محرک بلوغت، گولیوں کا استعمال ، حمل اور حیض کا بند ہوجانا ہیں وغیرہ ہیں۔‘‘ ڈاکٹر ہرش نے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حوالے سے موروثی عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اکثر متاثرہ افراد کی ماں یا نانی، دادی کو بھی یہ مرض لاحق رہا ہوتا ہے۔
ٹانگوں کے نچلے حصے اور بازوؤں پر چربی کا جمع ہونا اس بیماری کی علامت ہےتصویر: Tobias Wölki/IMAGO
'لیپو سکشن‘ علاج کا ایک انتخاب
لیپو سیکشن کو فی الحال اس مرض کا سب سے کامیاب علاج مانا جاتا ہے۔ جسم کے متاثرہ علاقوں میں چھوٹا سا چیرا لگا کر، اس کے ذریعے ایک خاص محلول جسم کے اس حصے میں منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ بافتوں کو ڈھیلا کر دیتا ہے، جس سے چربی کے خلیات کو باریک کینولا کے ذریعے باہر نکالا جا سکتا ہے۔
کلاؤڈیا ایفرٹس اپنی ٹانگوں اور کولہوں کی ایسی چار تھراپی کروا چُکی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اُسے شروع میں تو کافی درد رہتا تھا لیکن بعد میں درد میں کافی کمی آگئی۔
جرمن LipLeg مطالعہ فی الحال ان فوائد پر تحقیق کر رہا ہے جو ابتدائی سرجری سے خواتین کو حاصل ہوں گے۔ ڈاکٹر ہرش کے بقول،''حتمی ڈیٹا ممکنہ طور پر 2024 ء میں دستیاب ہوگا، اُس سے غالباً پتا چلے گا کہ کیا اس مرض کی تشخیص کے بعد جلد از جلد لیپوسیکشن کروانے سے مریضوں کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے یا نہیں؟‘‘
چھوٹے سے لیموں کے بڑے فوائد
بہت سے کھانوں میں لیموں کے رس کے چند قطرے ڈالنے سے اُن کا ذائقہ بڑھ جاتا ہے۔ اِس رس میں پایا جانے والا وٹامن سی اور بہت سے دوسرے عناصر صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں اور وزن کم کرنے میں مددگار بھی۔
تصویر: Dmitriy Melnikov - Fotolia
وزن کم کرنے میں مددگار
وزن کم کرنے کے عمل میں نہ صرف جسم میں جمع ضرورت سے زیادہ چربی بلکہ اور بھی کئی طرح کے غیر ضروری مادوں کا اخراج ضروری ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب جسم میں سے فاضل مادے کم ہوتے ہیں تو وزن بھی کم ہونے لگتا ہے۔ ظاہر ہے کہ خوراک میں کیلوریز کم کیے بغیر اور ورزش کیے بغیر وزن میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
تصویر: Imago Images/photothek/U. Grabowsky
صبح کا پہلا گلاس
صبح صبح گرم پانی میں ليموں نچوڑ کر پینے کے بہت سے فوائد بتائے گئے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی ایک بالغ شخص کو دن میں تقریباً 8 سے 10 گلاس پانی ضرور پینا چاہیے۔ سکنجبین یا لیموں پانی میں مٹھاس کے لیے چینی کی بجائے شہد بھی ملایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Ingor Normann/Fotolia
کھانے میں شامل کریں
کھانے میں پھل اور سبزیوں کی مقدار بڑھانے اور گوشت اور شکر کو کم کرنے سے بھی وزن کم کرنے میں مدد ملے گی۔ آپ چاہیں تو سلاد یا کسی اور سالن میں لیموں کا رس بھی ملا سکتے ہیں۔ وٹامن سی کے علاوہ اس رَس سے پوٹاشیم بھی ملتا ہے، جس کے ساتھ اعصابی نظام، دل اور پٹھے مناسب طریقے سے کام کرتے ہیں۔
تصویر: DW/N.Martin
بیکٹیریا کا دشمن
لیموں کے رس میں پائے جانے والے عناصر بیکٹیریا کا خاتمہ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لیموں کا رَس غذا کو ہضم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ لیموں کا رَس آنتوں میں موجود ضرر رساں بیکٹیریا کو مارتا ہے اور پیشاب کے ساتھ انہیں جسم سے باہر نکال دیتا ہے۔ پیٹ اور آنتوں کو صحت مند رکھنے میں اس کا اہم کردار ہوتا ہے۔
تصویر: Fotolia/ag visuell
کینسر اور پتھری سے بچائے
جرمنی کی بوخُم یونیورسٹی کے ریسرچرز نے پتہ چلایا ہے کہ لیموں کا رَس کینسر کے خلیات کی افزائش کو روکنے میں مدد گار ثابت ہو سمکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے گردے کے امراض میں بھی مفید پایا گیا ہے اور یہ گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو بھی روکنے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance/David Ebener
خوبصورت جلد بھی
لیموں میں ایسی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں، جن کی وجہ سے جلد طویل عرصے تک جوان رہ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ چہرے کے روئیں بھی اس کے رنگ کی مدد سے ہلکے کیے جا سکتے ہیں۔