لیڈز ٹیسٹ: پاکستانی کی تاریخی جیت
24 جولائی 2010میچ کے چوتھے روز آسٹریلیا کے 180 رنز کے ہدف کے جواب میں پاکستان نے ایک سو چالیس رنز تین کھلاڑی آوٹ سے اننگز کا آغاز کیا تو اظہرعلی 47 اور عمر اکمل دو رنز پر ناٹ آوٹ تھے۔ ا ظہرعلی 51 رنز بناکر آوٹ ہوئے۔عمر اکمل بھی صرف آٹھ رنز بنا سکے، وہ ہیلفن ہاس کا شکار بنے۔ شعیب ملک کو بھی ہیلفن نے ہی آؤٹ کیا۔ کامران اکمل فتح سے محض ایک رنز کی دوری پرآسٹریلوی بولر کے سامنے نہ ٹھرسکے اور تیرہ رنز بناکرکیچ آؤٹ ہوگئے، جس کے بعد محمد عامر اور عمر گل نے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا ۔ دونوں کھلاڑیوں نے بالترتیب پانچ اور ایک رنز اسکور کئے۔ ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر محمد عامر اور شین واٹسن کو بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف پندرہ سال بعد ٹیسٹ میں یہ پہلی کامیابی حاصل کی ہے۔
اس سے قبل تیسرے دن کی شروعات پر پاکستانی ٹیم نے آسٹریلوی بلے بازوں کو باندھ تو لیا لیکن نوجوان لیگ سپنر سٹیون اسمتھ نے 77 رنزکی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو ایک اچھا سکور فراہم کردیا۔ اگر اسمتھ یہ اننگز نہ کھیلتے تو پاکستانی ٹیم میچ جیت چکی ہوتی۔ یہ اکثر ہوا ہے کہ پاکستانی ٹیم اچھے اچھے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے لیکن آخری کھلاڑیوں میں سے کوئی سکور کرجاتا ہے۔ لارڈز ٹیسٹ میچ میں ہیلفنہاوس نے نصف سینچری سکور کردی تھی اور وہی میچ میں پاکستان کی شکست کا بڑا سبب بنا تھا۔ دوسری اننگز میں آسٹریلوی ٹیم کپتان پونٹنگ کے علاوہ نائب کپتان کلارک بھی نصف سینچریاں بنانے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان کی جانب سے محمد عامر چار وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ محمد آصف دو کھلاڑی آؤٹ کر سکے۔ عمر گل اور عمر امین ایک ایک جب کہ دانش کنیریا دو کھلاڑی آؤٹ کرنے میں کامیاب رہے۔ اس میچ میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے امپائر روڈی کورٹزن کے بعض فیصلے متنازعہ رہے۔ خاص طور پر پونٹنگ کو دو بار ایل بی ڈبلیو دینے سے وہ گریزاں رہے۔ اگر کھیل کے دوسرے دن پونٹنگ آؤٹ ہوجاتے تو آسٹریلوی ٹیم فوراً دباؤ کا شکار ہو جاتی۔ روڈی کورٹزن کا بطور ٹیسٹ امپائر یہ آخری میچ ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان