مائیکل جارڈن کے جوتے ریکارڈ 2.2 ملین ڈالر میں نیلام
12 اپریل 2023
باسکٹ بال کے سپر اسٹار مائیکل جارڈن نے، جو جوتے سن 1998 کے این بی اے فائنل میں پہنے تھے، وہ کھیلوں کے دوران پہنے گئے فروخت ہونے والے اب تک کے مہنگے ترین جوتے بن گئے ہیں۔
اشتہار
نیلامی کے معروف مرکز سوتھبیز کا کہنا ہے کہ نیویارک میں 11 اپریل منگل کے روز باسکٹ بال کے کھلاڑی مائیکل جارڈن کے جوتے کے ایک جوڑے کے لیے 2.2 ملین ڈالر کی بولی لگائی گئی۔ ریکارڈ کے مطابق تاریخ میں کھیل کے دوران استعمال ہونے والا جوتوں کا یہ جوڑا اب تک کی مہنگی ترین قیمت پر فروخت ہوا۔
سوتھبیز کے اسٹریٹ ویئر اور جدید اشیا کے کلیکشن کے سربراہ براہم واچر نے ایک بیان میں کہا کہ، ''آج کا ریکارڈ توڑ نتیجہ مزید یہی ثابت کرتا ہے کہ کھیلوں کی یادگار اشیا کی چاہت میں مائیکل جارڈن سب سے آگے ہیں اور ان سے وابستہ چیزیں تمام توقعات سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔''
نیلامی کے منتظمین کے مطابق مائیکل جارڈن نے کھیل کے بعد جوتوں پر اپنے آٹوگراف کے بعد انہیں بال بوائے کو دے دیا تھا۔ سوتھبیز نے بتایا کہ جوتے بیچنے والا وہ اصل شخص نہیں تھا، جسے مائیکل جارڈن نے دیے تھے۔ ادارے نے خریدار کے بارے میں بھی تفصیلات نہیں بتائیں۔
توقع تھی کہ نیلامی میں ان کی قیمت چار ملین ڈالر تک جا سکتی ہے، تاہم عالمی ریکارڈ قائم کرنے کے باوجود یہ توقع کی قیمت سے کافی کم پر فروخت ہوئے۔
جوتے اتنے خاص کیوں ہیں؟
ٹرینرز جوتوں کو، ان کے سیاہ اور سرخ رنگ کی وجہ سے ''بریڈ'' کہا جاتا ہے۔ باسکٹ بال کے سپر اسٹار نے انہیں سن 1998 میں این بی اے کے فائنل میں دوسرے گیم میں پہنا تھا، جو ان کا چھٹا اور چیمپئن شپ کا کا آخری میچ تھا۔
جارڈن اب 60 برس کے ہو چکے ہیں، جنہوں نے اپنے باسکٹ بال کیریئر کا بیشتر حصہ شکاگو بلز نامی ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا۔ اس ٹیم کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے تمام چھ چیمپئن شپ ٹائٹل جیتے۔
جارڈن نے یہ جوتے سن 1998 میں یوٹاہ جاز کی ٹیم کے خلاف دوسرے ہاف میں پہنے تھے اور 88 کے مقابلے میں 93 پوائنٹ سے جیت حاصل کی تھی۔
یہ فائنل میچ ای ایس پی این اور نیٹ فلیکس جیسے چینل پر بھی 'دی لاسٹ ڈانس' کے نام سے بننے والی دستاویزی فلم کے طور پر بھی کئی بار دکھایا جا چکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جوتے بنانے ولی کمپنی نائیکی اب بھی باسکٹ بال کے اسٹار کھلاڑی کو اپنے ائیر جارڈن نامی جوتے کی سیریز کی فروخت کے لیے انہیں لاکھوں کی رائلٹی ادا کرتی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
فرانسیسی ملکہ میری اینٹونیٹ کے زیورات کی نیلامی
انقلاب فرانس سے قبل کی ملکہ میری اینٹونیٹ کے ذاتی زیورات جنیوا کے مشہور نیلام گھر میں فروخت کیے جائیں گے۔ ان زیورات کو فرانسیسی ملکہ نے انقلاب کے بعد پیرس سے باہر منتقل کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/F. Augstein
تاریخی زیورات
نیلام کیے جانے والے بیش قیمت زیورات میں موتیوں سے جڑے نیکلس، ہیرے اور ملکہ کے بالوں کی لٹ والی انگوٹھی شامل ہیں۔ ان زیورات کو تقریباً دو صدیوں کے بعد جنیوا میں قائم ’سدے بیز‘ نیلام گھر میں فروخت کیا جائے گا۔ یہ زیورات فرانسیسی ملکہ کے زیراستعمال رہے تھے۔ سدے بیز کی ترجمان کے مطابق یہ انتہائی تاریخی نوادرات کی نیلامی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/F. Augstein
میری اینٹونیٹ: آسٹریا سے تعلق رکھنے والی فرانسیسی ملکہ
فرانس کی مشہور ملکہ میری اینٹونیٹ ویانا میں دو نومبر سن 1755 پیدا ہوئی تھیں۔ وہ آسٹریائی ملکہ ماریا تھریسا کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔ سن 1793ء میں انقلاب فرانس کے بعد انقلابی عدالت کے فیصلے کے تحت صرف اڑتیس برس کی ملکہ کا سر تن سے جدا کر دیا گیا اور نعش ایک گمنام قبر میں پھینک دی گئی۔ اُن کی شادی فرانسیسی باشاہ لوئی اگسٹ سے ہوئی تھی۔
موتی اور ہیرے سے سجا ہار کا آویزہ
نیلامی کے لیے میری اینٹونیٹ کے گلے کا آویزہ بھی رکھا گیا ہے۔ اس میں جڑا قدرتی موتی اٹھارہ ملی میٹر لمبا ہے۔ توقع ہے کہ اس کی نیلامی ایک سے دو ملین ڈالر کے درمیان ممکن ہے۔ اس موتی والے آویزے کو فرانسیسی ملکہ نے صرف ایک مرتبہ پہنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein
شاہی زیورات کا عالمی دورہ
نیلامی کے لیے رکھے گئے شاہی زیورات میں ہیرے کا بروچ اور کانوں کے پہننے والی بالیاں بھی شامل ہیں۔ ان زیورات کو نیلام کرنے سے قبل ہانگ کانگ، نیویارک، میونخ اور لندن سمیت دنیا کے کئی شہروں میں نمائش کی گئی تھی تا کہ خریدار نیلامی کے وقت اپنی بولی کا تعین کر سکیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
گلابی ہیرے اور بالوں کی چھوٹی سے لِٹ
ایک ایسی انگوٹھی بھی نیلام کے لیے موجود ہے، جس پر ملکہ میری اینٹونیٹ کے نام کے ابتدائی حروف ایم اے دکھائی دیتے ہیں اور ان میں گلابی ہیرے جڑے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی انگوٹھی میں ملکہ کے بالوں کی ایک لٹ بھی موجود ہے۔ اس وقت یہ تمام زیورات اطالوی شاہی خاندان بوربن پارما کے کنٹرول میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
خاندانی زیورات کی واپسی
انقلاب فرانس کے بعد ملکہ میری اینٹونیٹ نے فرار کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش سے قبل اپنے زیورات ایک لکڑی کے صندوق میں رکھ کر برسلز روانہ کر دیے تھے، جہاں سے یہ صندوق آسٹریائی بادشاہ کو پہنچا دیا گیا۔ ملکہ کے فرار کا منصوبہ ناکام ہو گیا لیکن اُن کی اکلوتی بیٹی تھریسا کو سن 1795 میں رہا کر دیا گیا اور جب وہ آسٹریا پہنچی تو لکڑی کا صندوق انہیں دے دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
شاہی تاج کے ہیرے
جنیوا کے سدے بیز کے نیلام گھر میں جو تاریخی اشیاء نیلامی کے لیے رکھی ہوئی ہیں، ان میں ملکہ میری اینٹونیٹ کے دوست اور شوہر کے بھائی چارلس دہم کے ملکیتی ہیرے بھی شامل ہیں۔