مائیکل جیکسن کے ڈاکٹر کے خلاف مقدمے کا فیصلہ
12 جنوری 2011کنگ آف پاپ میوزک کہلانے والے مائیکل جیکسن کا انتقال 25 جون 2009ء کو ہوا تھا۔ ان کی موت کی وجہ پووپوفول نامی سکون آور دوا کا حد سے زیادہ استعمال بنا تھا۔
مائیکل جیکسن کو یہ دوائی ان کے ذاتی معالج کونراڈ مرے نے ہی دی تھی۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی ایک اعلیٰ عدالت کے جج نے مائیکل جیکسن کی موت سے متعلق چھ روز تک گواہوں کے تفصیلی بیانات سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ ظاہری طور پر اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ مائیکل جیکسن کی موت ان کے معالج کی پیشہ ورانہ غلطی کی وجہ سے ہوئی تھی۔
عدالت کے جج نے کہا کہ کونراڈ مرے کے خلاف نادانستہ قتل کا مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ جج مائیکل پیسٹر کے بقول ڈاکٹر مرے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں غفلت کی وجہ سے مائیکل جیکسن کی موت کے ذمہ دار بنے۔
اپنے انتقال سے پہلے مائیکل جیکسن مسلسل بے خوابی کا شکار رہتے تھے۔ ان کے جسمانی اور ذہنی سکون کے لیے ڈاکٹر مرے نے ہی انہیں پروپوفول نامی دوا اتنی زیادہ مقدار میں دے دی تھی کہ وہ اس فنکار کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی تھی۔
ڈاکٹر مرے کے مطابق انہوں نے مائیکل جیکسن کو کسی عام مریض کی ضرورت سے زیادہ مقدار میں یہ دوائی خود جیکسن کے شدید اصرار کے بعد دی تھی۔ ڈاکٹر کونراڈ مرے کا بطور ڈاکٹر کام کرنے کا لائسنس معطل کیا جا چکا ہے۔ وہ اب کم ازکم امریکی ریاست کیلی فورنیا میں میڈیکل پریکٹس نہیں کر سکتے۔
کونراڈ مرے کی عمر اس وقت 57 برس ہے اور ان کے خلاف ’’پیشہ ورانہ غفلت کے نتیجے میں قتل‘‘ کے الزام میں مقدمے کی سماعت عنقریب ہی شروع کر دی جائے گی۔ لاس اینجلس کی عدالت میں منگل کے روز مکمل ہونے والی چھ روزہ سماعت کے دوران چند گواہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ مائیکل جیکسن کی حالت خراب ہونے کے بعد ڈاکٹر مرے نے ایمبولینس بلانے میں جان بوجھ کر دیر کر دی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اس تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ ڈاکٹر مرے یہ چھپانا چاہتے تھے کہ انہوں نے مائیکل جیکسن کو کون سی دوائیں دی تھیں۔ ڈاکٹر کونراڈ مرے کو، جو امراض قلب کے ماہر ہیں، ان کے خلاف مقدمے میں قصور وار قرار دیے جانے پر چار سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: سائرہ حسن