امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر مائیک پومپیو نے وزیر خارجہ کے منصب کا حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ امریکا کے 70 ویں وزیر خارجہ ہیں۔ امریکی سینیٹ نے جمعرات کو اُن کی نامزدگی کی توثیق کی تھی۔
اشتہار
ریکس ٹلرسن کی برخاستگی کے بعد مائیک پومپیو نے امریکا کے اعلیٰ ترین سفارتکار کا منصب سنبھال لیا ہے۔ پومپیو نے امریکی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے توثیق عمل سے گزرتے ہوئے سخت موقف کے حامل ہونے کے تاثر کو زائل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
سینیٹ کی کمیٹی میں جرح کے دوران انہیں ڈیموکریٹک اراکین کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا رہا۔ سینیٹ میں ان کی نامزدگی کی توثیق کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں انہیں ستاون ووٹ ملے جب کہ بیالیس اراکان مخالفت میں رہے۔
مائیک پومپیو سے منصب وزارت خارجہ کا حلف امریکی سپریم کورٹ کے جج سیموسیل الیٹو نے لیا۔ وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے کے فوری بعد انہیں یورپ اور مشرق وسطیٰ کے دورے شروع کرنا ہیں۔
اُن کی پہلی مصروفیت میں جمعہ ستائیس اپریل سے مغربی دفاعی اتحاد کے وزرائے خارجہ کی برسلز میں ہونے والی میٹنگ کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ اس میٹنگ میں شرکت کے بعد وہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر ہوں گے۔ جن ملکوں کا وہ دورہ کریں گے، ان میں اسرائیل، اردن اور سعودی عرب شامل ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ نئے وزیر خارجہ کو اپنے صدر کی مضبوط تائید و حمایت حاصل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مائیک پومپیو کے حق میں ایک مرتبہ پھر زوردار بیان دیا اور کہا کہ وہ انتہائی ذہین انسان ہیں، توانائی رکھتے ہیں اور وزارت خارجہ کو سنبھالنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کے خیال میں امریکی تاریخ کے نازک موڑ پر پومپیو کا وزیر خارجہ بننا یقینی طور پر اہم ہے اور انہیں وزارت خارجہ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ بھی قرار دیا۔ ٹرمپ کے مطابق پومپیو کو اُن کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔
چون سالہ نئے امریکی وزیر خارجہ نے حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ اس منصب کو سنبھالنے کو ایک بہت بڑا اعزاز خیال کرتے ہیں اور یہ انتہائی ذمہ داری کا مقام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس منصب پر براجمان ہو کر وہ امریکا اور امریکی عوام کی بہتر انداز میں خدمت کر سکیں گے۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔