1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مائیگریشن: اگلے سال کے لیے یورپی یونین کی توقعات

26 دسمبر 2023

2023 ء میں مائیگریشن کا موضوع، جس شدت سے سیاسی اور سماجی بحث کا سبب بنا رہا شاید ہی کوئی دوسرا موضوع بنا ہو۔ یہ یورپی یونین کے اندر بھی ایک طویل عرصے سے جاری سیاسی مسئلہ تھا۔ 2024 ء بھی اس سے بہت مختلف نظر نہیں آ رہا۔

Griechenland  Migration | Wilkommens- und Identifikationszentrum in Diavata
تصویر: Janos Hadju

 2023ء میں یورپی یونین کو مائیگریشن پالیسی کے موضوع نے مضبوطی سے جکڑ رکھا تھا۔ یورپ کی اقتصادی شہ رگ جرمنی میں مہاجرین اور تارکین وطن کے زیادہ بوجھ والی میونسپلٹیز اور برلن کی مخلوط حکومت بھی ان مسائل کے بوجھ تلے رہی۔ دیگر یورپی ممالک نے بھی اپنے سیاسی پناہ کے نظام پر غیر معمولی بوجھ کی شکایت کی

مزید تارکین وطن یورپ میں تحفظ کے متلاشی

یورپی یونین میں پناہ حاصل کرنے کے لیے آنے والے افراد کی تعداد میں گزشتہ دو سالوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی یونین کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے مطابق سن 2022  میں ایک ملین سے کم تارکین وطن یورپی یونین کے ممبر ممالک میں داخل ہوئے تھے تاہم اس تعداد میں 2023 ء میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

 یہ 2015 ء کے بعد یورپی یونین کے رکن ماالک میں آنے والے تارکین وطن کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یاد رہے کہ 2015 ء میں خاص طور پر بڑی تعداد میں لوگ یورپ آئے تھے اور اس وقت کی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمنی کے دروازے کھول دیے تھے اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا،''ہم یہ کر سکتے ہیں!‘‘

یورپی یونین کے سرحدی تحفظ کے ادارے فرنٹیکس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس تحفظ کے خواہاں ان افراد میں سے تین لاکھ پچاس ہزار سے سے زیادہ غیر قانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہوئے۔ 

اٹلی کے ساحل لامپے ڈوسا پر غیر قانونی تارکین وطن کی سرگرمیاںتصویر: Cecilia Fabiano/ZUMA Press/dpa

یورپی یونین کی طرف ہونے والی مجموعی نقل مکانی

یورپی کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود اطلاعات کے مطابق 2023 ء میں غیر قانونی ہجرت کر کے یورپی یونین کے کسی ممبر ملک میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد کُل ہجرت کا ایک چھوٹا حصہ تھی۔ 2022 ء میں کُل تقریباً 3.5 ملین افراد نے باقاعدہ چینلز کے ذریعے یورپی یونین میں ہجرت کی، یعنی پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ وہ لوگ، جو تربیت یا ملازمت کے لیے آئے تھے۔

رواں برس جرمنی اور یورپ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یورپی یونین کی ایجنسی برائے مہاجرین کی ڈائریکٹر نینا گریگوری کے مطابق سن 2023 میں یورپی یونین میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی کل تعداد ''دس لاکھ سے زیادہ‘‘ ہو جائے گی۔

یورپی یونین کی مائیگریشن پالیسی میں اصلاحات

01:42

This browser does not support the video element.

صرف اکتوبر میں تقریباً ایک لاکھ تئیس ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، جو ماہانہ سطح پر گزشتہ سات برسوں میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جرمن حکام کے مطابق نومبر کے آخر تک اس ملک میں پناہ کی تقریبا تین لاکھ پچیس ہزار درخواستیں دی گئیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 52 فیصد زائد ہیں۔

ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2024 ء میں بہت زیادہ تارکین وطن   یورپ کا سفر اختیار کرتے رہیں گے۔ یورپین ریفیوجی کونسل (ECRE) کی ڈائریکٹر کیتھرین وولارڈ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ریکارڈ تعداد میں لوگ مختلف علاقوں سے فرار ہو رہے ہیں۔ اس کا ایک چھوٹا سا حصہ یورپی یونین میں بھی تحفظ حاصل کرے گا۔ ان کا اندازہ ہے کہ 2024 ء میں تقریباً 10 لاکھ  افراد یورپ کی طرف ہجرت کریں گے۔  اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ  ان میں سے زیادہ تر لوگ دراصل تحفظ کے محتاج اور تلاش میں ہیں۔

سب سے زیادہ تارکین وطن بحیرہ روم کے رستے یورپی یونین کی سرحدوں میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: Hasan Mrad/ZUMA Wire/IMAGO

سیاسی پناہ کے قانون میں اصلاحات

کرسمس سے ایک ہفتے پہلے یورپی یونین کی پارلیمنٹ اور رکن ممالک نے یورپی یونین میں ہجرت اور پناہ کی پالیسی میں دور رس اصلاحات پر اتفاق کیا تھا۔ اس سے پہلے کہ یہ سیاسی معاہدہ نافذ ہو سکے، اس کا رکن ممالک اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ سے باضابطہ طور پر منظور ہونا ضروری ہے۔ تکنیکی تفصیلات کی وضاحت کے بعد  2024ء کی پہلی ششماہی کے لیے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔

دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے

یورپی یونین نے 2023 ء کے موسم گرما میں تیونس کے ساتھ ہجرت کے ایک معاہدے پر اتفاق کیا جس کے مطابق مجموعی طور پر ایک بلین یورو سے زیادہ کی مالی امداد کے بدلے، اس ملک کوتارکین وطن کو بحیرہ روم عبور کرنے سے روکنے کو ممکن بنانا چاہیے۔

تشدد، مشکلات اور رکاوٹیں، پاکستانی مہاجر کیا کچھ جھیل رہے ہیں

06:32

This browser does not support the video element.

 ابھی تک اس معاہدے کے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے اور ایسا لگتا ہے کہ معاہدے کے فریقن کے مابین تعلقات میں کچھ خرابی آئی ہے۔ اکتوبر میں تیونس کے صدر قیس سعید نے یورپی یونین کی طرف سے ملٹی ملین ڈالر کی ادائیگی کو  ''بھیک‘‘ کہہ کر مسترد کر دیا تھا۔

ایک معروف ماہر سیاسیات ڈیوڈ کپ نے پیش گوئی کی ہے کہ 2024 ء میں نقل مکانی سے متعلق سفارت کاری کی اہمیت برقرار رہے گی۔ تیونس کا معاہدہ یورپی یونین کا کسی دوسرے ملک کے ساتھمہاجرین  کو یورپ سے باہر رکھنے کا کوئی پہلا معاہدہ نہیں ہے۔ ماضی میں ترکی اور لیبیا کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین اس وقت مصر کے ساتھ ایسے معاہدے پر کام کر رہی ہے۔

 انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے یہ معاہدے انتہائی متنازعہ ہیں اور زیادہ کامیاب نہیں ہوتے۔

(شولٹن لوسیا) ک م/ ا ا

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں