1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی کا مائیگریشن پیکج کرسمس سے پہلے منظور ہو جائے گا؟

9 نومبر 2023

جرمنی کی فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی نے جرمن چانسلر اور وفاقی وزراء پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد اور ان کی دیکھ بھال سے متعلق ملکی مائیگریشن پیکج کرسمس سے پہلے منظور کرائیں۔

Spanien | Gipfeltreffen der Europäischen Politischen Gemeinschaft in Granada | Olaf Scholz
تصویر: Jorge Guerrero/AFP/Getty Images

جرمنی  کی لبرل سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی نے جرمن چانسلر اولاف شولس اور وفاقی حکومت کے وزراء پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد اور ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے تیار کردہ پیکج کے کچھ حصوں کو کرسمس سے پہلے منظور کرائیں اور اس کے جلد نفاذ کو یقینی بنائیں۔

اس بارے میں جرمنی میں وفاقی حکومت اور تمام وفاقی صوبوں کے مابین مہاجرین اور تارکین وطن کی آمد اور ان کی دیکھ بھال پر اٹھنے والے اخراجات کی تقسیم سے متعلق تنازعے میں اتفاق رائے رواں ہفتے ہو گیا تھا ۔ مالی ذمے داریوں کی تقسیم سے متعلق یہ اتفاق رائے کئی ماہ پر محیط اختلاف رائے کے بعد ممکن ہوا۔ اس بارے میں چانسلر اولاف شولس نے بتایا کہ وفاقی حکومت اگلے سال ریاستی حکومتوں اور بلدیاتی انتظامی اداروں کو ہر مہاجر کی دیکھ بھال کے لیے مجموعی طور پر ساڑھے سات ہزار یور و فی کس کی طے شدہ رقم ادا کرے گی۔ یوں 2024ء میں برلن کی طرف سے تمام سولہ وفاقی صوبوں کو کُل تقریباﹰ ساڑھے تین بلین یورو مہیا کیے جائیں گے۔

وفاقی کابینہ میں ملک بدری کے سخت تر قوانین پر اتفاق رائے ہو چُکا ہےتصویر: Ondrej Hajek/CTK/dpa/picture alliance

دریں اثنا حزب اختلاف کے قدامت پسند CDU/CSU بلاک کے رہنما بھی کرسمس سے پہلے اس مائیگریشن پیکج  کی منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس کا نئے سال 2024ء کے آغاز کے ساتھ ہی نفاذ بھی ممکن ہو سکے۔ فری ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے لیڈر کرسٹیان ڈیُؤر نے جرمن اخبار 'بِلڈ‘ کو اس بارے میں ایک بیان دیا، جس پر مبنی ایک مضمون جمعرات کے روز شائع ہوا، جس میں ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال میں وفاقی پارلمیان سے اس پیکج کی منظوری کرسمس سے قبل ہو جانا ایک درست عمل ہو گا۔‘‘

جرمنی کن لوگوں کو ملک بدر کرتا ہے؟

04:00

This browser does not support the video element.

کرسٹیان ڈیُؤر کے مطابق اس مائیگریشن پیکج میں ملک بدری کے سخت تر ضوابط اور مہاجرین کے لیے مالی اور سماجی سہولیات میں واضح کمی جیسے عوامل کو ضرور شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بارے میں وفاقی جرمن وزیر محنت موجودہ قوانین میں ترمیم کی تجویز جلد ہی پیش کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''میں وفاقی صوبوں سے یہ توقع بھی کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنا ہوم ورک کریں اور آئندہ سال کے آغاز تک تارکین وطن کے لیے ایک نئے ادائیگی کارڈ کا منصوبہ پیش کریں۔‘‘

جرمن حکومت مہاجرین پر آنے والے اخراجات کا بوجھ کم کرنا چاہتی ہےتصویر: Ying Tang/NurPhoto/imago images

اس سلسلے میں مذکورہ بالا اجلاس میں جرمنی کے ریاستی وزرائے اعلیٰ  اور وفاقی چانسلر اولاف شولس نے مہاجرین پر اٹھنے والے اخراجات میں مالی اعانت سے متعلق تارکین وطن کے بارے میں موجودہ نظام میں تبدیلی پر بھی اتفاق کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پناہ کے متلاشی افراد کے لیے فوائد کم ہو جائیں گے۔ وفاقی کابینہ میں ملک بدری کے سخت تر قوانین پر اتفاق رائے پہلے ہی ہو چکا ہے۔

وفاقی حکومت یہ بھی جانچنا چاہتی ہے کہ آیا جرمنی میں پناہ کے حصول کے لیے سرکاری طریقہ کار کی یورپ سے باہر کے کسی تیسرے ملک میں تکمیل بھی ممکن ہو سکتی ہے۔

ک م/ م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں