آسٹریلیا سمیت کئی دیگر ممالک میں ماحولیاتی آلودگی کے سبب سمندری ایکو سسٹم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سیشیلز بھی ایک ایسا ہی جزیرہ ہے جہاں مونگے کی چٹانوں کو تباہی کا سامنا ہے۔
اشتہار
بحر ہند کے جزیرے سیشیلز کو استوائی جنت قرار دیا جاتا ہے۔ یہ ایک سو پندرہ جزیروں پر مشتمل ہے، جو ساڑھے چار سو مربع کلومیٹر سے زائد رقبہ رکھتے ہیں۔ یہ جزیرہ مجموعی طور پر 1.3 مربع کلومیٹر کی سمندری حدود میں بکھرے ہوئے ہیں۔
سیشیلز دنیا کے مختلف ملکوں کے سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا دارالحکومت وکٹوریہ ہے۔ سیشیلز کے قدرتی مناظر بے مثال قرار دیے جاتے ہیں۔ اس جزیرے کو ماحولیاتی تبدیلیوں کو سامنا ہے۔ سمندر کے بڑھتے ہوئے درجہٴ حرارت کی وجہ سے کورال یا مونگے کی چٹانیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں۔
اس جزیرے سے تعلق رکھنے والی سمندری حیات کی سائنسدان سیلوانا انتات کہتی ہیں کہ سمندر کا درجہٴ حرارت بڑھ گیا ہے اور اس نے سیشیلز کے قریبی سمندری علاقے کی کورال یا مونگے کی چٹانوں کو متاثر کیا ہے،'' ان میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہے جو انجام کار ان چٹانوں کی مکمل تباہی پر نکلے گی۔‘‘
سمندری درجہٴ حرارت میں اضافے نے سیشیلز کے ماہی گیری اور سیاحت کے منفرد زیر سمندر نظام پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مونگے کی چٹانیں درجہٴ حرارت میں تبدیلی سے کمزور ہو کر ٹوٹنے لگتی ہیں۔ سیشیلز کو سمندری حیات کا ایک گڑھ قرار دیا جاتا ہے اور یہاں کے سمندری گھونگوں سے لے کر وہیل مچھلیاں تک ٹمپریچر میں اضافے سے متاثر ہیں اور خاص طور پر ساحل کے قریب مونگے کی چٹانیں زیادہ خطرے میں ہیں۔
اب سیشیلز کی حکومت نے اگلے برسوں میں ایسی ایک تہائی چٹانوں کے تحفظ کو اہم قرار دے دیا ہے، اس منصوبے کو سیشیلز سمندری توسیعی پلان کا نام دیا گیا ہے۔ اسےسیشیلز کے ماحول دوستوں نے سمندری ایکو سسٹم کے سروے اور تفصیلات جمع کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
اس حکومتی انتطام کے تناظر میں سیلوانا انتات نے بتایا کہ مونگے کی چٹانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی غرض سے غوطہ خوری کی سرگرمیوں شروع کر دی گئی ہیں تا کہ سیشیلز کے محفوظ زیر سمندر علاقے کے انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایسی ہی صورت حال بحر الکاہل کے مختلف چھوٹے بڑے جزائر کی بھی ہے۔ اسی سمندر کے مارشل جزائر کی حکومت نے نشیبی علاقوں میں ماحولیاتی بحران کی صورت حال پیدا ہونے کا بتایا ہے۔ مارشل جزائر کے کم گہرائی والے سمندری علاقے کی مونگے کی چٹانیں بھی شدید تباہی سے دوچار ہیں۔ آسٹریلیا کی کورال چٹانوں کی کئی تہییں ماحولیاتی آلودگی کا سامنا کر رہی ہیں۔
ع ح ⁄ ع ا (ڈی پی اے)
سمندر کے درجہٴ حرارت میں اضافہ، مونگے کی چٹانوں میں ٹوٹ پھوٹ
ماحولیاتی آلودگی سے سمندر کے درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جو سمندری حیات کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ اضافہ خاص طور پر کورال یا مونگے کی چٹانوں کو شدیدنقصان پہنچا رہا ہے۔
تصویر: imago images/Westend61
سمندری حیات اور مونگے کی چٹانیں
زیر سمندر نباتات و حیوانات کی عجیب سی دنیا پائی جاتی ہے۔ کورال پولپس کے اجتماع اور کیلشیم یا چونے سے مونگے کی چٹانیں وجود میں آتی ہیں۔ یہ ایک مخصوص درجہٴ حرارت میں کم اور گہرے سمندر میں پھلتی پھولتی ہیں۔ انہیں سمندر کا ایک حسین شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: imago images/Westend61
سیشیلز کے سمندری ایکو سسٹم کا تحفظ
سیشیلز کی حکومت نے اگلے برسوں میں مونگے کی ایک تہائی چٹانوں کے تحفظ کو اہم قرار دیتے ہوئے سیشیلز سمندری توسیعی پلان نامی ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس دوران مونگے کی چٹانوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی غرض سے غوطہ خوری کی سرگرمیوں جاری ہیں۔ سیشیلز کی حکومت زیر سمندر علاقے کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوششوں میں ہے۔
آسٹریلوی سمندر میں بھی کورال چٹانوں کی بربادی
آسٹریلیا کے علاقے کوئنز لینڈ کے قریبی سمندر کے نیچے مونگے کی چٹانوں کو ’گرینڈ کورال ریف‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ سمندری درجہ حرارات میں اضافے نے اس وسیع چٹانی سلسلے میں انتہائی زیادہ توڑ پھوٹ پیدا کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina
کورال چٹانوں کے تحفظ کے پروگرام
مختلف ملکوں نے اپنے سمندری علاقے میں مونگے کی چٹانوں کو محفوظ بنانے کے سلسلے کو شروع کر رکھا ہے۔ اس تصویر میں میکسیکو کے ساحلی شہر کان کُون میں ایک غوطہ خور زیر سمندر مونگے کی چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ کا جائزہ لے رہا ہے۔
تصویر: DW/J. Adler
کورال پولپس اور مونگے کی چٹانیں
سمندر کے ایکو سسٹم میں مونگیں کی چٹانوں کو زیر سمندر کا جنگلاتی علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر استوائی علاقوں میں پھلتی پھولتی ہیں۔ شدید ٹھنڈے پانی میں مونگے کی چٹانوں کم ہی افزائش پاتی ہیں۔
تصویر: imago images/Nature Picture Library
کورا چٹانیں مر رہی ہیں
سمندری حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری میں آلودگی سے بھی کورال چٹانوں کے مرنے کا سلسلہ شروع ہے۔ سمندری آلودگی میں سیوریج سے لے کر کیمیائی کھاد سے پیدا ہونے والے زرعی اجناس بھی شامل ہیں۔ مونگے کی چٹانوں میں کئی ناقص اجزاء کی موجوگی کا پتہ چلا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Miralle
سمندزی آلودگی
زیر سمندر مونگے کی چٹانوں کو پلاسٹک کی اشیا اور دوسری مصنوعات نے بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ساحلی علاقوں کی سیاحتوں اور موج میلے کے شوقین افراد نے بھی سمندری آلودگی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اس تصویر ایک پلاسٹک بیگ مونگے کی چٹان سے چپکا ہوا ہے۔
تصویر: Imago
سعودی عرب بھی کورال چٹانوں کے تحفظ میں شامل
سعودی عرب نے سیاحت کو فروغ دینے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ حکومت نے زیر سمندر مونگیں کی چٹانوں کے تحفظ کے منصوبے شروع کر دیے ہیں۔ یہ تصویر بحیرہ احمر کی ہے۔ اس میں انتہائی محفوظ کورال چٹان دیکھی جا سکتی ہے۔