امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے رواں ہفتے ایک مرتبہ پھر ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت میں کمی کے تناظر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی بابت عالمی ماہرین کی رائے کو نشانہ بنایا تھا، تاہم امریکی ماہرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں قدرتی ماحول، اقتصادیات اور عوامی صحت پر زبردست انداز سے اثرانداز ہوں گی اور ان تبدیلیوں کے انسداد کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے۔
عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں امریکی ٹیم روایتی ایندھن کے فوائد گنوائے گی
کیا پومپیو کے دورے سے تعلقات خوشگوار ہوں گے؟
جمعے کے روز جاری کردہ فورتھ نیشنل کلائمٹ اسیسمنٹ نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’عالمی اور علاقائی سطح پر واضح اور پائیدار اقدامات نہ کیے گئے، تو ماحولیاتی تبدیلیاں رواں صدی کے آخر تک امریکا میں انفراسٹرکچر، املاک اور اقتصادی نمو کے لیے زبردست نقصان کی حامل ہوں گی۔‘‘
امریکی کانگریس کی ہدایات پر امریکا کے 13 قومی اداروں کے ماہرین کی جانب سے جاری کردہ اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح درجہ حرارت میں اضافہ زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ سیلابوں اور جنگلاتی آگ کے واقعات میں تیزی لائے گا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ اور توانائی کے شعبے کو نقصان جیسے حالات پیش آئیں گے۔
اس رپورٹ میں تاہم کہا گیا ہے کہ اب بھی حکومت کی جانب سے اگر ٹھوس اقدامات کیے جاتے ہیں، تو اس تباہی کو روکا جا سکتا ہے۔
انڈین سمر کی اصطلاح عام طور پر امریکا میں اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب خزاں کے دوران بھی موسم نسبتاﹰ گرم ہو۔ جرمنی میں بھی رواں برس انڈین سمر کا ماحول ہے مگر اس کے ساتھ خزاں کے خوبصورت رنگ بھی بکھرے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K.-J. Hildenbrandسنہرا سرخ، چمکتا نارنجی اور گہرا پیلا، خزاں کے آتے ہی درختوں نے یہ خوبصورت رنگ اوڑھ لیے ہیں۔ انڈین سمر شمالی امریکا میں تو عام ہے مگر تصویر میں برلن کا برانڈن برگ کا علاقہ نظر آ رہا ہے جو انڈین سمر کے باعث خوبصورت رنگوں کا پس منظر لیے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleulشمالی امریکی باشندوں کے دیومالائی قصوں کے مطابق ایک عظیم ریچھ شکاریوں سے بچنے کے لیے آسمان کی طرف اُڑ گیا لیکن جب شکاریوں نے اسے پھر بھی ہلاک کر دیا تو اس کا خون زمین پر موجود درختوں کے پتوں کو سُرخ کر گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrandخزاں کے موسم میں بہت سے پھلوں اور سبزیوں کے پکنے اور ان کے کٹنے کا بھی وقت ہوتا ہے۔ ان کے کٹنے کے بعد لوگ خاص طور پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ایک کامیاب ایگریکلچر سیزن اختتام کو پہنچا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulteجرمنی میں قریب 20 فیصد رقبے پر جنگلات اور درخت موجود ہیں۔ خزاں کے موسم میں پتے گرنے سے قبل ان کا رنگ بدلنا شروع ہو جاتا ہے۔ برانڈن برگ کے علاقے میں جامنی پھولوں سے بھری زمین خوبصورت منظر پیش کر رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleulجانوروں کے لیے یہ وقت ہوتا ہے کہ انہیں گرم جگہوں پر منتقل کیا جائے۔ ایک تقریب کے دوران باویریا کے کسان اپنی گائیوں کو گاؤں میں لا رہے ہیں جہاں انہیں سرد موسم کے دوران رکھا جاتا ہے۔ اس موقع پر روایتی طور پر انہیں ربن باندھے جاتے ہیں، گلے میں صلیب ڈالی جاتی ہے اور شیشے اور گھنٹیاں باندھی جاتی ہیں تاکہ وہ بُری روحوں سے بچی رہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuthخزاں کے آتے ہی پرندوں کی بہت سی اقسام جنوب کی جانب پرواز بھرتی ہیں۔ اکتوبر کے مہینے سے جرمنی میں اچھی خاصی ٹھنڈک ہو جاتی ہے اس وجہ سے یہ پرندے جنوب کی جانب ہجرت کرتے ہیں۔ اس تصویر میں ہزاروں تلیروں کو بالٹک کے ساحل پر دکھایا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttnerخزاں کے خوبصورت رنگ محض دیہات یا جنگلاتی علاقوں میں ہی نظر نہیں آتے بلکہ شہروں میں بھی ان کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں چانسلر کے دفتر اور پارلیمان ہاؤس کے درمیان کے علاقے کے درخت خزاں کے خوبصورت رنگ اوڑھے دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Kappeler یہ رپورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے براہ راست متصادم ہے۔ صدر ٹرمپ کئی مواقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں کو ’چین کا تیار کردہ افسانہ‘ قرار دے چکے ہیں۔ اسی تناظر میں صدر ٹرمپ نے عالمی ماحولیاتی معاہدے سے امریکی انخلا کا اعلان کیا تھا۔
جمعے کے روز صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ملک کے مختلف علاقوں میں درجہء حرارت نکتہ انجماد سے نیچے گر جانے پر لکھا تھا، ’’زمینی درجہ حرارت میں اضافہ کہاں گیا۔‘‘
الیگزنڈر میشائل پیرسن، ع ت، ع الف