ماحولیاتی تبدیلیاں، بنکاک میں عالمی کانفرنس
28 ستمبر 2009یہ کانفرنس 28 ستمبر سے دو اکتوبر تک جاری رہےگی ۔ اس کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق رواں برس کے آخر میں کوپن ہیگن میں ہونے والی عالمی سربراہ کانفرنس کے لئے مسودہ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔ کانفرنس میں وزراء ماحولیات اپنی اپنی حکومتوں کا موقف پیش کریں گے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے ہفتے نیویارک میں ماحولیات کے حوالے سے عالمی سربراہان کی ملاقات سے اس مسئلے پر پیش رفت ہوئی ہے تاہم یہ رفتار ہنوز انتہائی سست ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے درمیان کئی اہم معاملات ابھی حل نہیں ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے تاہم امید ظاہر کی ہے کہ بنکاک میں ہونے والی وزارتی سطح کی کانفرنس کوپن ہیگن کانفرنس کے لئے سنگ میل ثابت ہو گی اور اس میں کوئی واضح تحریر سامنے لائی جا سکے گی، جو کوپن ہیگن کانفرنس کے ذریعے عالمی معاہدے میں تبدیل ہو سکے گی۔
دنیا کے 20 ترقی یافتہ اور تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں کے سربراہان نے بھی گزشتہ ہفتے امریکی شہر پیٹس برگ میں ہونے والے سمٹ میں اس مسئلے پر پیش رفت کی اہمیت پر زور دیا۔ جی 20 اجلاس میں متفقہ طور پر اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ ہائیڈرو کاربن ایندھن پر سبسڈی ختم کی جانی چاہئے تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے غریب ممالک کو فنڈز کی فراہمی کے معاملات پر ابھی تک ان ممالک کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
تحفظِ ماحول کے عالمی معاہدے کیوٹوپروٹوکول کی مدت کے مکمل ہونے کے بعد کسی نئے عالمی معاہدے کی کوششیں تمام سال عدم اعتمادی کا شکار رہیں ہیں۔ امیر ممالک کا موقف ہے کہ ہر قیمت پر ماحولیاتی تبدیلیوں کا تدارک کیا جانا چاہئے تاہم وہ غریب ممالک کی جانب سے مطلوبہ فنڈز کی فراہمی پر تیار دکھائی نہیں دیتے۔ ترقی پزیر ممالک کا موقف ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نہ صرف ترقی پزیر معیشتوں کو مستحکم کریں بلکہ یہ مطالبہ بھی زور و شور سے کیا جا رہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے حوالے سے ٹھوس اہداف کے اعلانات کریں۔
ترقی پزیر ممالک صنعتی انقلاب کو فضا میں ہائیڈروکاربن گیسوں میں اضافے کا سبب خیال کرتے ہیں اور ان کے مطابق ترقی یافتہ ممالک اس تباہی کے ذمہ دار ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہرنذیر