1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلیاں، ہیپاٹائٹس ای کیسے زیادہ پھیل رہا ہے؟

31 جولائی 2022

ہیپاٹائٹس ای اس بیماری کی ایک ایسی قسم ہے، جسے اب تک زیادہ سمجھا نہیں گیا۔ ہیپاٹائٹس ڈے 2022 ء کے موقع پر ڈی ڈبلیو نے اس بیماری کے دنیا کے غریب خطوں کو زیادہ متاثر کر نے کی وجوہات پر توجہ مرکوز کی؟

Symbolbild I Hepatitis A Virus
تصویر: IMAGE POINT FR/LPN/picture alliance

امریکا یا جرمنی جیسے صنعتی ممالک میں ہیپاٹائٹس سے مراد عموماﹰ ہیپاٹائٹس بی یا سی لی جاتی ہے، جو عموماﹰ جنسی عمل سے پھیلتے ہیں۔ مگر دنیا کے مختلف ممالک میں اربوں انسان خراب نکاسی آب کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اے اور ای کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہیپاٹائٹیس کی یہ شکلیں خصوصاﹰ ہیپاٹائٹیس ای عموماﹰ گندے مواد سے آلودہ پانی سے پھیلتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور خصوصاﹰ زمینی حدت میں اضافے سے ان کا پھیلاؤ مزید بڑھے گا۔

محققین نے بچوں میں جگر کی پراسرار سوزش کا سبب دریافت کر لیا

یورپ اور امریکہ میں بچے ہیپاٹائٹس کی غیر معمولی قسم کا شکار

ہیپاٹائٹیس ای کیسے پھیلتا ہے؟

ہیپاٹائٹس ای جنوبی اور مشرقی ایشیا میں بہت عام ہے۔ بھارت میں مون سون کے مہینوں میں اس بیماری کے کیسز کی شرح بلند ہو جاتی ہے یعنی جون سے ستمبر تک کے عرصے میں۔ مگر ہیپاٹائٹس افریقی ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔

ترقی پزیر ممالک میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ گندہ پانی ہے۔ یہ بیماری عموماﹰ وہاں زیادہ پھیلتی نظر آتی ہے، جہاں یا تو پانی کی قلت ہو یا پانی کی زیادتی یعنی سیلابوں کے بعد جب نکاسی آب کا نظام فعال نہ ہو۔

یونیورسٹی آف گھانا سے وابستہ محقق ایودیلے ماجیکودونمی کے مطابق، ''جب سیلاب ہو، تو یہ سیلابی پانی گندے پانی کی نالیوں میں جاتا ہے۔ یوں اس پانی میں سیوریج کا مواد شامل ہو جاتا ہے۔ پانی میں یوں فضلہ شامل ہوتا ہے۔ یہی ہیپاٹائٹس ای کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے۔

ایودیلے ماجیکودونمی جو سب صحارن افریقہ کے خطے میں ہیپاٹائٹس ای کے پھیلاؤ کے مطالعے میں مصروف ہیں، کہتے ہیں کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کی وجہ خشک سالی بھی بنتی ہے۔ ''خشک موسم میں جب دریا سکڑتے ہیں، تو پانی کا ذرائع محدود اور مرتکز ہو جاتے ہیں۔ یوں بہتے دریا سے پانی حاصل کرنے کی بجائے لوگ دریا میں ٹکڑوں میں بٹے تالاب نما حصوں سے پانی لیتے ہیں۔ ایسا پانی آلودہ ہو سکتا ہے۔‘‘

اسپین کی پاکستانی برادری اور ہیپاٹائٹس سی

05:27

This browser does not support the video element.

بیماری کی علامات

جب کوئی شخص ہیپاٹائٹس ای کا شکار ہوتا ہے، تو ابتدا میں تو اس میں علامات بہت عمومی سی ہوتی ہیں، جیسے ہلکا سا بخار، کھانے میں کمی،متلی یا الٹی یا تھکاوٹ وغیرہ۔

بعد میں اس شخص میں جونڈس یا یرقان کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں، یعنی آنکھوں کا پیلا ہونا اور جلد پر دھبے وغیرہ۔ یہ عموماﹰ دو سے آٹھ ہفتوں تک رہتا ہے اور اس کا مریض عموما صحت یاب ہو جاتا ہے۔

مستقبل میں جونڈس یا پیلیے کے زیادہ کیسز

ماہرین کے مطابق جونڈس ہر سال قریب بیس ملین افراد کو اپنا شکار بناتی ہے، جس میں سے تین اعشاریہ تین ملین افراد میں اس بیماری کی علامات نہایت واضح ہوتی ہیں۔ سن 2015 میں اس بیماری سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد چوالیس ہزار تھی۔ گو کہ نوجوانوں میں اس بیماری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد نہایت کم ہے تاہم حاملہ خواتین میں اس بیماری کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بیس فیصد تک زیادہ دیکھی گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ہلاکتیں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مقابلے میں کم ہیں، کیوں کہ یہ بیماریاں سالانہ بنیادوں پر ایک ملین سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا باعث دیکھی گئی ہیں۔ تاہم ایودیلے ماجیکودونمی کے مطابق مستقبل میں اس بیماری کے کیسز کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔

ع ت، ک م (کلارے روٹ)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں