1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی تبدیلی کچھووں کی افزائش کے لیے بڑا خطرہ

Kishwar Mustafa5 اپریل 2012

امریکی ماہرین نے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے قریب واقع چند جزائر پر مشتمل چھوٹے سے ملک سینٹ کِیٹز کے علاقے میں آب و ہوا میں تیزی سے تبدیلی کے باعث سمندری کچھوؤں کی آبادی میں کمی سے متنبہ کیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/ dpa

ڈاکٹر ’اسٹیووارٹ کیمبرلی‘ اور اُن کی 50 رضا کاروں پر مشتمل ٹیم ہر ماہ ساحل سمندر کو صاف کرنے کا کام انجام دیتی ہے۔ کریبئن پر واقع سینٹ کیٹز کا سمندری ساحل کچھووں کے گھروندوں کا سب سے بڑا مرکزی علاقہ مانا جاتا ہے۔ یہاں ہر سال مارچ اور جولائی کے درمیان 40 سے 65 کے درمیان مادہ ’ لیدر بیک سی ٹرٹل‘ یا سنگ پُشت کچھوے ساحل پر آکر انڈے دیتی ہیں۔ یہ ایک بڑا آبی کچھوا ہے جس کا خول سخت اور لچکدار ہوتا ہے۔ ان کچھووں کی یہ خاصیت ہے کہ یہ انڈے دینے کی جگہ یا اپنے گھرندوں اور اُس مقام تک جہاں رسد مہیا ہو، 19 ہزار کیلو میٹر تک جا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ’اسٹیووارٹ کیمبرلی‘ کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ساحلوں کی تعداد میں روز بروز کمی کے سبب نہایت فکر مند ہیں جہاں کچھوے گھر بناکر انڈے دیتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ موسمیاتی تبدیلی بتاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں’ گزشتہ چند سالوں کے دوران اس ساحلی علاقے میں بُردگی کے عمل میں اضافہ ہوا ہے، یہ ہمارے لیے سب سے زیادہ پریشانی کی بات ہے۔ ہمارے رضاکار ان تمام علاقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں کچھووں نے گھروندے بنا رکھے ہیں۔ وہ گزشتہ سالوں کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اس امر کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا کچھووں کے لیے مناسب ساحلوں میں کمی واقع ہو رہی ہے‘۔

تھائی لینڈ کے ساحلوں پر بھی ایک خاص قسم کے کچھوےتصویر: picture alliance/dpa

ڈاکٹر ’اسٹیووارٹ کیمبرلی‘ کو اس امر پر بھی سخت تشویش ہے کہ تیزی سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نتیجے میں سمندری کچھووں کی آبادی میں تیزی سے کمی پیدا ہوگی کیونکہ اس مخلوق کی جنس کا دار ومدار درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں’ جب کچھوے انڈے دیتے ہیں تو اُس کے اندر پائی جانے والی مخلوق نہ تو نر ہوتی ہے نہ ہی مادہ۔ ان کی جنس کا تعین انڈے سینے کے عمل یا ’انکیوبیشن‘ سے ہوتا ہے۔ بہت زیادہ درجہ حرارت میں مادہ جبکہ کم درجہ حرارت میں عمل حِضانت سے گزرنے پر نر کچھوے پیدا ہوتے ہیں‘۔

اکواڈور میں بہت بڑے کچھوے پائے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ڈاکٹر ’اسٹیووارٹ کیمبرلی‘ اور اُن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس طرح کچھووں کی افزائش نسل کا گہرا تعلق موسمیاتی تبدیلی، خاص طور سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے ہے۔ کیریبئن اور بحر الکاہل کے جزیروں کے ساحلی علاقوں میں نہ تو ندیاں اور دریا اور نہ ہی تازہ پانی کے تالاب پائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے کسی نے بھی اب تک سینٹ کیٹز میں آبی کاشت یا آبی پودوں اور حیوانات کی پرورش کی طرف توجہ نہیں دی۔ 50 ہزار نفوس پر مشتمل اس ملک کی معیشت کا دار ومدار سیاحت، صنعتکاری اور سرمایہ کاری پر ہے۔

km/aba (IPS)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں