1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

ماحولیاتی تحفظ: کیا امریکا اپنا کردار ادا کے لیے تیار ہے؟

22 اپریل 2021

جمعرات کو سالانہ ''ارتھ ڈے‘‘ کے موقع پر صدر بائیڈن چالیس ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں۔

Klimakonferenz | Joe Biden
تصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

اس دو روزہ آن لائن کانفرنس میں امریکا کے روایتی حریفوں کی شمولیت یقینی بنانے کے لیے ماحولیات پر امریکی حکومت کے سینئیر سفیر اور سابق وزیر خارجہ جان کیری نے کئی ممالک کے دورے کیے۔

بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود، چین کے صدر شی جِن پِنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن دونوں اس سربراہی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

تحفظ ماحول پر عالمی قیادت

توقع ہے کہ اس کانفرنس میں صدر بائیڈن ماحولیاتی تحفظ کے لیے امریکا کی طرف سے نئے اقدامات کا وعدہ کریں گے۔ برطانیہ اور یورپی یونین پہلے ہی اپنی معاشی پالیسیوں کو تحفظ ماحول سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مختلف اقدامات کے اعلانات کر چکے ہیں۔

تصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

امریکی حکام کو امید ہے کہ صدر بائیڈن کی طرف سے نئے ماحول دوست معاشی اہداف کے اعلان  سے آلودگی پھیلانے والے دیگر ممالک بھی مشکل فیصلے کرنے کے لیے ہمت و حوصلہ پکڑیں گے۔

یوں صدر بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے تین ماہ کے اندر امریکا ماحول کے تحفظ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے ایک بار پھر سرگرم نظر آتا ہے۔

چین اور امریکا کی مشترکہ ذمہ داریاں

اس میں چین کا کلیدی کردار ہو گا۔ دنیا میں موسمیاتی تبدیلی اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں اس وقت چین اور امریکا پیش پیش ہیں اور ماحول کو نقصان پہنچانے والی کاربن گیسوں کا تقریبا نصف صرف ان دو ملکوں سے  آتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جب تک توانائی کے لیے دونوں مل کر کوئلے اور تیل پر انحصار کم نہیں کرتے، ماحول کو تباہی سے بچانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

تصویر: Zhang Ling/Xinhua/picture alliance

چین نے کہا ہے کہ وہ سن دو ہزار ساٹھ تک آہستہ آہستہ کاربن پر اپنا انحصار ختم کر دے گا۔ تاہم ماہرین کے مطابق آئندہ چالیس برس کے اس عرصے میں اگر چین نے کوئلے پر اپنا روایتی انحصار برقرار رکھا تو اس سے ماحول کو ناقابل تلافی پہنچ سکتا ہے۔

پیرس معاہدہ پر ٹرمپ کی مخالفت

امریکا نے صدر باراک اوباما کی قیادت میں سن دو ہزار پندرہ میں پیرس میں طے پانے والے تاریخی ماحولیاتی معاہدے میں وعدہ کیا تھا کہ واشنگٹن سن دو ہزار پچیس تک نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں چھبیس سے اٹھائیس فیصد کمی لائے گا۔

اوباما حکومت کے اس موقف کی امریکا کی طاقتور آئل لابی، گاڑیوں کی انڈسٹری اور دیگر صنعتی شعبوں کی طرف سے مخالفت کی گئی تھی۔

تصویر: Imago Images/ZUMA Press/C. Minelli

سن دو ہزار سولہ کے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اس لابی کے نمائندے کے طور پر سامنے آئے۔ اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے یک طرفہ طور پر امریکا کو پیرس معاہدے سے الگ کر دیا تھا۔

ٹرمپ کے چار سالہ دور میں امریکا تحفظ ماحول سمیت کئی دیگر بین ا لاقوامی سمجھوتوں سے نکل گیا تھا۔ لیکن صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں امریکا تنہائی سے نکل کر ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہے۔ 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں