ماحولیات: فوصل ایندھن سے اخراج کا نیا ریکارڈ
13 نومبر 2025
جمعرات کے روز جاری ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق 2025 میں عالمی سطح پر فوصل ایندھن سے ہونے والا اخراج کا ریکارڈ نئی بلندی پر پہنچنے والا ہے۔
گلوبل کاربن بجٹ سے متعلق اس سالانہ رپورٹ میں ہائیڈرو کاربن جلانے، سیمنٹ کی پیداوار اور زمینی استعمال، جیسے جنگلات کی کٹائی کے ذریعے کرہ ارض کی فضا میں سی او ٹو (کاربن ڈائی آکسائیڈ) کے اخراج کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ میں اخراج کے اعداد و شمار کو 2015 کے پیرس معاہدے میں متعین کردہ حدود سے موازنہ کیا جاتا ہے۔
پیرس معاہدے میں درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب کے دور کے مطابق دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کا عہد کیا گیا تھا، جس کا ابتدا میں حقیقی طور ڈيڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک کمی کا تخمینہ رکھا گيا ہے۔
سائنس دانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے مطالعہ کیا اور پایا کہ فوصل ایندھن سے سی او ٹو کا اخراج ایک سال پہلے کے مقابلے 2025 میں 1.1 فیصد زیادہ ہو گا۔
تیل، گیس اور کوئلے جیسے فوصل ایندھن اور دیگر ذرائع سے گرین ہاؤس گیسز کا اخراج مجموعی طور پر 38.1 بلین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ قابل تجدید توانائی کے استعمال میں مسلسل عالمی توسیع کے باوجود، یہ توانائی کی طلب میں مجموعی ترقی کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
سی او پی 30 کے پس منظر میں رپورٹ
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت شائع ہوئی ہے، جب آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق شمالی برازیل کے ایمیزون میں اقوام متحدہ کی سی او پی 30 کانفرنس ہو رہی ہے۔
نئی رپورٹ میں 170 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بقایا الاؤنس کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاکہ درجہ حرارت کو صنعتی دور کے پہلے وقت کے مطابق ڈیڑھ ڈگری سیلسیئس تک محدود کیا جا سکے۔
سائنسدانوں کی ٹیم کی قیادت کرنے والے برطانیہ کی ایکسٹر یونیورسٹی کے پیئر فریڈلنگسٹائن نے کہا، "اس سے قبل کہ 1.5سینٹی گریڈ کا بجٹ ختم ہو جائے، اخراج کی موجودہ شرح چار سال کے اخراج کے برابر ہے، لہذا بنیادی طور پر یہ ناممکن ہے۔"
درجہ حرارت اور اخراج کو کم کرنے میں ناکامی کا سایہ بیلم شہر میں ہونے والی سی او پی 30 پر منڈلا رہا ہے۔
اجلاس میں ٹرمپ کی عدم موجودگی حیرانی کی بات نہیں
اس ہفتے یہ سربراہی اجلاس چین کے بعد دنیا میں آلودگی پھیلانے والے دوسرے سب سے بڑے ملک امریکہ کی موجودگی کے بغیر ہو رہا ہے۔ واشنگٹن نے برازیل کےشہر بیلم میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اس کانفرنس میں اپنی کوئی ٹیم نہیں بھیج رہا ہے۔
عالمی برادری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسی طرح کی امید بھی تھی جنہوں نے امریکہ کو دوسری بار پیرس معاہدے سے نکال لیا ہے۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے لیے فنڈنگ میں کمی کی ہے، فوصل فیول کے منصوبوں کو وسیع کرنے پر زور دیا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ "موسمیاتی تبدیلی دنیا پر اب تک کا سب سے بڑا پرفریب کام ہے۔"