1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحول بچاو: غریب اور امیر ممالک کا مشترکہ محاز

21 اکتوبر 2009

چین اور بھارت نے ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات اورکاربن گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لئے غریب ممالک کو ٹیکنالوجی اور وسائل فراہم کریں۔

بھارتی اور چینی وزرائےاعظم فائل فوٹوتصویر: AP

بدھ کے روز نئی دہلی میں دونوں ممالک کے درمیان ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات میں یکساں موقف اختیار کرنے اور تدارک کے موثر اقدامات میں دوطرفہ تعاون کے اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔

چین اور بھارت کا شمار تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کاربن گیس کے اخراج کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

پانچ سال مدت کے اس معاہدے پر بھارت کے وزیر ماحولیات جے رام رامیش اور چینی نائب وزیر برائے قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن زی زین ہوا نے دستخط کئے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کے حصول میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔

شمال مشرقی چین کی ایک فیکٹریتصویر: AP

نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے کے تقریبا تمام ممالک، اگلے سال ڈنمارک کے دارلحکومت کوپن ہیگن میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق انتہائی اہم عالمی کانفرنس کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اس کانفرنس میں، ماحول سے متعلق اقوام متحدہ کے کیوٹو پروٹو کول کے متبادل عالمی معاہدے کی منظوری دئے جانے کا امکان ہے۔

کیوٹو معائدے کی مدت سال دو ہزار بارہ کو ختم ہورہی ہے جس میں سینتیس امیر ممالک پر زوردیا گیا ہے کہ وہ اس مدت تک اپنے یہاں کاربن کے اخراج میں پانچ فیصد کی شرح سے کمی کرتے ہوئے اسے سال انیس سو نوے کی سطح پر لائیں۔

ماحول کوکاربن گیسوں کی تباہی و بربادی سے بچانے کے لئے، عالمی طورپرکسی ایک معاہدے پر متفق ہونے میں اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ ترقی یافتہ اور تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ممالک کے درمیان طریقہ کار کا اختلاف ہے۔

امریکہ، جاپان اور یورپی ممالک، برازیل، چین اور بھارت پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ کاربن گیس کا اخراج زیادہ نہ کریں، جبکہ ان ممالک کا جواب ہے کہ اب تک ماحول کی بربادی میں ترقی یافتہ ممالک کا جتنا ہاتھ ہے اسی حساب سے امریکہ، جاپان اور یورپی ممالک اپنے یہاں کاربن گیسز کے اخراج میں کمی لائیں۔

ایک معاہدے پر متفق ہونے میں بڑی رکاوٹ ترقی یافتہ اور ترقی کی راہ پر گامزن ممالک کے درمیان طریقہ کار کا اختلاف ہےتصویر: picture alliance / landov

حالیہ معاہدہ، ان بیشتر معاہدوں میں سے ایک ہے جو بھارتی حکومت نے مختلف ممالک کے ساتھ طے کیا ہے۔ گزشتتہ دنوں بھارت اور جاپان کے بیچ بھی اسی قسم کا معاہدہ طے پایا تھا جبکہ جنوبی کوریا، برازیل اور امریکہ کے ساتھ بھی بھارت کی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

ادہر امریکی صدر باراک اوباما نے بھی چینی وزیراعظم ہوجن تاؤ سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے معاملات اور اگلے ماہ کوپن ہیگن میں ہونے والی عالمی کانفرنس سے متعلق بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کی۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔

اگلے ماہ کی سات سے اٹھارہ تاریخ تک کوپن ہیگن میں ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں دنیا کے تقریبا ایک سو نوے ممالک شریک ہوں گے جہاں تحفظ ماحول سے متعلق نیاعالمی معاہدہ طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت :امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں