ماحول پسند مخالف، سیمنز آسٹریلوی آرڈر پورا کرنے کے لیے پرعزم
13 جنوری 2020
جرمن صنعتی کمپنی سیمنز ماحول پسندوں کی طرف سے احتجاج کے باوجود آسٹریلیا میں کوئلے کی ایک کان کے لیے سگنل تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے اپنے متنازعہ منصوبے پر ثابت قدم رہے گی۔ ماحول پسند اس منصوبے کے خلاف ہیں۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس بات کا اعلان اس کمپنی کے سربراہ جو کیزر نے میونخ میں سیمنز کے انتظامی بورڈ کے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد کیا۔ جو کیزر نے اس اجلاس کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس کمپنی کے گاہکوں کا یہ حق ہے کہ وہ کوئی آرڈر دیے جانے کے بعد سیمنز پر انحصار بھی کر سکیں۔
سیمنز کو ان مائننگ انسٹالیشنز کا آرڈر بھارتی کمپنی اڈانی نے دیا ہے۔ اس کاروباری معاہدے پر اس وجہ سے بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا میں، جہاں ان دنوں شدید گرمی ہے، کئی مقامات پر مسلسل جنگلاتی آگ لگی ہوئی ہے، جس میں وسیع تر رقبہ جل کر راکھ ہو جانے کے علاوہ لاکھوں جانوروں بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
قبل ازیں ماحول پسندوں کی تحریک 'فرائیڈیز فار فیوچر‘ کی جانب سے سیمنز سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یہ آرڈر منسوخ کر دے۔ آسٹریلیا کے علاوہ اس براعظم سے باہر بھی ماحول پسند حلقے اس منصوبے پر اس کی وجہ سے ہونے والے ممکنہ ماحولیاتی نقصانات کے باعث تنقید کر رہے ہیں۔
سیمنز کو ملنے والے اس صنعتی آرڈر کی مالیت تقریباﹰ 18 ملین یورو (20 ملین امریکی ڈالر) کے برابر بنتی ہے۔ اس جرمن صنعتی گروپ کو یہ آرڈر کان کنی کے شعبے میں کام کرنے والی بھارتی کمپنی اڈانی نے دیا ہے۔
سیمنز کو آسٹریلیا میں ماحولیاتی حوالے سے انتہائی اہم گریٹ بیریئر ریف کے قریب وفاقی ریاست کوئینز لینڈ میں کارمائیکل نامی کان کے لیے تکنیکی سگنلز اور بنیادی ڈھانچہ تیار کر کے دینا ہے۔ اس منصوبے کے خلاف 'فرائیڈیز فار فیوچر‘ اور 'اَیکسٹِنکشن ریبَیلیئن‘ نامی ماحول دوست گروپوں کی طرف سے گزشتہ ہفتے جرمنی کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔
اس بارے میں سیمنز کے سربراہ جو کیزر نے اپنی کمپنی کے انتظامی بورڈ کے ہنگامی اجلاس کے بعد ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''ہم نے اپنی خصوصی میٹنگ میں تمام تر امکانات پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ہمیں اپنی وہ جملہ ذمے داریاں پوری کرنا چاہییں، جو اس منصوبے کے سلسلے میں ایک طے شدہ معاہدے کے تحت ہم پر عائد ہوتی ہیں۔‘‘
آسٹریلیا میں کوئلے کی کارمائیکل نامی یہ مجوزہ کان بھارت کے اڈانی گروپ کی ملکیت ہو گی اور یہ صنعتی منصوبہ شروع سے ہی متنازعہ ہے۔ آسٹریلیا میں مجموعی طور پر کئی ارب ڈالر مالیت کے اس صنعتی پیداواری منصوبے کی مخالفت حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں شدید تر ہو چکی ہے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔