مارٹن شُلز یورپی پارلیمان کے نئے اسپیکر منتخب
2 جولائی 2014
منگل کے روز یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر یورپ مخالف جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی دیکھنے میں آیا، جب سینٹر لیفٹ جرمن رہنما شُلز کے پڑنے والے 409 ووٹوں کے مقابلے میں 314 خالی بیلٹ کاسٹ کیے گئے۔ منگل کے روز اپنے انتخاب کے بعد ایک ٹوئٹر پیغام میں شُلز نے کہا، ’’یورپی شہریوں کی پارلیمان کی آواز کی زیادہ تکریم اور ذمہ داری کے لیے ہم اس ہاؤس کو مضبوط بنانے کا کام کرتے رہیں گے، تاکہ سب کا فائدہ ہو۔‘‘
مئی کی 25 تاریخ کو یورپ بھر میں مکمل ہونے والے انتخابات کے بعد یورپی پارلیمان کی یہ پہلی کارروائی تھی۔ ان انتخابات میں یورپی یونین کی مخالف جماعتیں پہلی مرتبہ اچھی خاصی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
اس پہلے باقاعدہ اجلاس کی کارروائی کے موقع پر جب پارلیمان میں یورپی یونین کا ترانہ ’’اوڈے ٹو جوئے‘‘ شروع ہوا، تو ان یورپ مخالف رہنماؤں نے کھڑے ہو کر یورپی یونین کے پرچم کی جانب پیٹھ کر لی۔
یورپ مخالف برطانوی جماعت یو کے انڈیپنڈنٹ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر پاؤل نُٹال کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’یہ پرچم اور ترانہ دونوں اس سیاسی یونین میں ہماری غلامی کی علامتیں ہیں، جسے برطانوی عوام مسترد کرتے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ یورپی شہریوں میں یورپی یونین سے اکتاہٹ بڑھتی جا رہی ہے، جس کی وجہ اس 28 رکنی بلاک میں سخت بچتی اقدامات اور معشت میں سست نمو ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں یورپ بھر میں یہ بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ اس بلاک میں پارلیمان کا کردار کیا اور کتنا ہونا چاہیے۔
برطانیہ سمیت چند یورپی ممالک کی جانب سے شُلز اور چند دیگر رہنماؤں پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ یورپی پارلیمان کے اضافے کے خواہاں ہیں، جس سے رکن ریاستوں کی خودمتختاری پر حرف آ ئے گا۔
یہ بات اہم ہے کہ مئی میں ہونے والے ان انتخابات میں برتری سینٹر رائٹ جماعتوں کے حصے میں آئی تھی۔ جب کہ قدامت پسند جماعتوں اور سوشل ڈیموکریٹس نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جماعتیں صدر کے عہدے کے لیے سینٹر رائٹ رہنما ژان کلاؤڈ ینکر اور پارلیمان کے اسپیکر کے لیے سوشل ڈیموکریٹ رہنما مارٹن شُلز کا ساتھ دیں گی۔
ینکر کی نامزدگی کی برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کھلے الفاظ میں مخالفت کی تھی، تاہم اس انتخاب میں بلاک کی 28 میں سے 26 ریاستوں نے ان کے حق میں رائے دے کر ڈیوڈ کیمرون کی تنقید کو رد کر دیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم کا موقف تھا کہ یورپی یونین کو اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ’’پرانے چہروں‘‘ سے اجتناب برتنا چاہیے، جو مضبوط بلاک کے حامی ہیں۔ واضح رہے کہ ینکر کو اپنے انتخاب کے لیے جولائی کی 16 تاریخ کو یورپی پارلیمان سے ووٹ حاصل کرنا ہے، تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سینٹر لیفٹ اور سینٹر اور سینٹر رائٹ یورپی جماعتوں کے درمیان وسیع تر اتحاد کے بعد اب یہ بات واضح رہے کہ ینکر پارلیمان سے ووٹ حاصل کر لیں گے۔