مارچ روکنا ہے تو ہمیں جان سے مارنا پڑے گا، تحریک لبیک
30 اگست 2018
پاکستانی مذہبی جماعت تحریک لبیک کا اسلام آباد کی جانب مارچ کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین کو جہلم میں روکنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ رکاوٹیں ہٹا کر اسلام آباد کی جانب گامزن ہیں۔
اشتہار
انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے ڈچ سیاست دان گیئرڈ وِلڈرز کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خاکوں پر مشتمل مقابلے کے مجوزہ انعقاد کے خلاف پاکستان میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
دائیں بازو کی مذہبی جماعت تحریک لبیک نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کر رکھا ہے۔ نیوز ایجنسیوں کے مطابق مارچ میں شریک مظاہرین کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔
خادم حسین رضوی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے والے یہ مظاہرین اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے جائیں۔ رضوی کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی حکومت ہالینڈ سے اپنا سفیر واپس بلائے اور اسلام آباد میں موجود ڈچ سفیر کو واپس بھیج دیا جائے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے آج 30 اگست کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران خادم رضوی کے اس مطالبے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’’بلاوجہ کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھایا جائے گا لیکن یہ معاملہ ہمارے عوام اور حکومت کے لیے انتہائی حساس اور اہم ہے، جس سے ڈیل کیا جائے گا۔‘‘
دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے دنیا بھر میں تعینات اپنے سفارت کاروں کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ وہ میزبان ممالک کے ساتھ اس معاملے پر گفتگو کریں۔ علاوہ ازیں او آئی سی اور اقوام متحدہ کے مختلف پلیٹ فارمز پر بھی اس معاملے کو پیش کیا جا رہا ہے۔
تاہم ان تمام اقدامات کے باوجود تحریک لبیک اپنے موقف پر قائم ہے۔ تحریک کے ترجمان اعجاز اشرفی کے مطابق پولیس نے جہلم کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے ان کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر مارچ روکنا چاہتی ہے تو اسے ’ہمیں جان سے مارنا‘ پڑے گا۔
تحریک لبیک اور اس کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین جی ٹی روڈ سے رکاوٹیں ہٹا کر دوبارہ اسلام آباد کی جانب گامزن ہو چکے ہیں۔
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔