فیس بُک کے بانی مارک زوکر برگ نے گزشتہ روز امریکی سینیٹ میں پیش ہو کر کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے فیس بک صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کی تصدیق کرتے ہوئے معذرت کی۔
اشتہار
مارک زوکر برگ پہلی مرتبہ امریکی سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہیں کئی گھنٹوں تک چوالیس امریکی سینیٹروں کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران انہوں نے امریکی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے جاری تفتیش میں امریکی حکام سے تعاون کی تصدیق بھی کی۔
کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل کے حوالے سے امریکی سینیٹروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ فیس بُک نے اپنے صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔ مارک زوکر برگ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سن 2015 میں انہیں کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کا علم ہونے کے باوجود انہوں نے اس بارے میں امریکی حکومت کو آگاہ نہیں کیا تھا۔
خفیہ معلومات عام کرنا، سلسلہ نیا نہیں
امریکی خفیہ ادارے کی طرف سے انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کے بارے میں میڈیا کو مطلع کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ تاہم وہ خفیہ معلومات عام کرنے والے پہلے اہلکار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
ایڈورڈ سنوڈن، ہیرو یا غدار
بہت سے لوگوں کے لیے ایڈورڈ سنوڈن ایک ہیرو ہے تاہم امریکی حکومت کی نظر میں وہ ایک غدار ہے کیونکہ اس نے ملکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے انٹرنیٹ نگرانی کے پروگرام کی تفصیلات میڈیا کو دی تھیں۔ امریکا اس وقت سنوڈن کے خلاف قانونی کارروائی کی غرض س اُسے وطن واپس لانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images
شرمندگی کی وجہ بننے والا بریڈلی میننگ
امریکی فوجی ایڈروڈ بریڈلی میننگ کو مئی 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے خفیہ معلومات عام کرنے والی ویب سائٹ وِکی لیکس کو خفیہ ویڈیوز اور دستاویزات فراہم کی تھیں۔ وکی لیکس پر ان دستاویزات کی اشاعت سے امریکا کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خفیہ معلومات عام کرنے کا آغاز کرنے والے
1974ء میں ایف بی آئی کے نائب صدر مارک فیلٹ مہینوں تک واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز کو یہ تفصیلات فراہم کرتے رہے کہ کس طرح اس وقت کے صدر رچرڈ نکسن اپنی انتخابی مہم کے دوران اپوزیشن ڈیموکریٹس کی جاسوسی کرا رہے ہیں۔ صدر نکسن کو اسی معاملے پر استعفیٰ دینا پڑا تھا مگر مارک فیلٹ 33 برس تک اس حوالے سے گمنام رہا۔
تصویر: AP
واٹر گیٹ اسکینڈل کی معلومات
امریکی تاریخ کے ایک اہم اسکینڈل واٹر گیٹ کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا سہرا عام طور پر واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز بوب وڈورڈز اور کارل بیرنسٹائن کے سر باندھا جاتا ہے۔ تاہم ان کو اس اسکینڈل کی تفصیلات فراہم کرنے کے پیچھے بھی مارک فیلٹ کا ہاتھ تھا۔ فیلٹ نے 2005ء میں ان حوالوں سے اپنی شناخت عام کی۔ ان کا انتقال 2008ء میں ہوا۔
تصویر: AP
روس میں خفیہ معلومات عام کرنے والے کا انجام
مارچ 2013ء میں لی گئی اس تصویر میں خفیہ معلومات عام کرنے والے روسی ایجنٹ سیرگئی لیونیڈووچ ماگنٹزکی کے وکلاء عدالت میں خالی پنجرے کے پاس بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ ملزم 2009ء میں ماسکو جیل میں پراسرار حالات میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس ایجنٹ نے ریاستی انتظام میں چلنے والی کمپنیوں میں بدعنوانی سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔ اس پر مبینہ ٹیکس فراڈ کا مقدمہ بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters
ٹیکس چوروں کی معلومات
سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے سابق بینک منیجر رڈولف ایلمر نے 2011ء میں ایسے دو ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو فراہم کیا تھا، جن کے بارے میں شبہ تھا کہ ان اکاؤنٹس ہولڈرز نے ٹیکس چوری کی ہے۔ سوئس حکام کی طرف سے ایلمر کے خلاف بینک کی خفیہ معلومات عام کرنے پر مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ جولیان اسانج آج بھی جنسی تشدد کے مقدمے میں سویڈن کو مطلوب ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
خفیہ معلومات عام کرنے والوں کے تحفظ کا یورپی قانون
یورپی یونین کے ایک اہلکار پال فان بوئیٹینن نے 1996ء میں یونین کے اعلیٰ اہلکاروں کی طرف سے مالیاتی بے قاعدگیوں کی معلومات عام کیں، جس کے بعد یورپی یونین کے تمام 17 کمشنروں کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ یورپی کمیشن کی طرف سے فان بوئیٹینن کو بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد سال 2000ء میں یورپی یونین میں ایک قانون کے ذریعے ایسے افراد کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جوبے قاعدگیاں عام کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
مشکوک حادثہ
کیرن سلک وُڈ اوکلاہوما کے پلوٹونیم ری پراسیسنگ پلانٹ میں کام کرتی تھیں، جہاں انہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے بڑی خامیوں کی نشاندہی پر مبنی اپنی رپورٹ تیار کی۔ وہ یہ رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے اپنی گاڑی پر جا رہی تھیں، جب ان کی کار کو حادثہ پیش آیا اور وہ اس میں ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے کی وجہ شدید تھکاوٹ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance/UPI
اسرائیلی جوہری پروگرام منظر عام پر لانے والے
اسرائیلی شہری مورڈیخائی وانونو نے 1986ء میں لندن سنڈے ٹائمز میں اپنے ایک مضمون میں اسرائیلی پروگرام کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا۔ ابھی یہ مضمون چھپا بھی نہیں تھا کہ انہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اغوا کر لیا۔ انہیں 18 برس تک پس زنداں رکھا گیا۔ 2004ء میں اپنی رہائی کے بعد ان کا کہنا تھا کہ امن کی بحالی اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہیں اسرائیل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
ماسکو ایئرپورٹ کا ٹرانزٹ زون
ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچنے کے بعد سے سنوڈن اس ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون تک ہی محدود ہیں۔ امریکی حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ سنوڈن کو کسی اور ملک میں سیاسی پناہ نہ دی جائے۔ ایکواڈور کی حکومت کو امریکا کی طرف سے یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر سنوڈن کو سیاسی پناہ دی گئی تو اس سے جاری آزاد تجارت سے متعلق مذاکرات معطل کر دیے جائیں گے۔
تصویر: Reuters
10 تصاویر1 | 10
ان کے بقول فیس بُک نے کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیے جانے کی بات پر یقین کرتے ہوئے یہ سمجھ لیا تھا کہ یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ مارک زوکر برگ آج امریکی ایوان نمائندگان کی کامرس اور انرجی کمیٹی کے سامنے بھی پیش ہو رہے ہیں۔
زوکر برگ نے کیا کہا؟
’’یہ میرے غلطی تھی اور میں معذرت خواہ ہوں۔۔۔ میں نے فیس بُک شروع کیا، میں ہی اسے چلاتا ہوں اور اس پر جو کچھ ہو رہا ہے، میں اس کا ذمہ دار بھی ہوں۔‘‘
’’اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہم نے اپنے ٹولز کو جعلی خبروں، انتخابات میں غیر ملکی مداخلت، نفرت انگیزی اور صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے حوالے سے محفوظ بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔‘‘
’’مستقبل میں ایسے معاملات سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ نئے ٹولز بنانے میں وقت لگے گا، لیکن ہم پر عزم ہیں۔‘‘
’’سن 2016 کے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے جاری تحقیقات میں فیس بُک بھی تعاون کر رہا ہے۔ روس میں ایسے افراد ہیں جن کا کام ہی ہمارے نظام اور ہم جیسی دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کی خامیوں کو تلاش کر کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ یہ ہتھیاروں کی جنگ ہے، ان کی ایسی صلاحیتیں بہتر ہو رہی ہیں اور ہم بھی اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔‘‘