ماریشس: مسلمان خاتون سائنسدان نے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا
5 جون 2015جمعہ پانچ جون کو تقریب حلف برداری کے بعد دارالحکومت پورٹ لوئیس میں واقع صدارتی ہاؤس کے باہر گفتگو کرتے ہوئے غریب فاکیم کا کہنا تھا، ’’میری سب سے بڑی خواہش ہے کہ ماریشس قوم کو ایک جھنڈے کے نیچے اکٹھا کیا جائے۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر وہ اپنے والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں، جنہوں نے اپنی بیٹی کو اس وقت تعلیم دلوانے کا سوچا، جب لڑکوں کو لڑکیوں پر سبقت دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت ’فخر اور عاجزی کے جذبات سے لبریز ہیں۔
چھپن سالہ غریب فاکیم اس ملک کی پہلی خاتون صدر ہیں اور مسلمان بھی ہیں۔ ماریشس نے سن 1968ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی اور انیس سو بانوے میں پہلی مرتبہ کسی مقامی صدر نے ملکی سربراہ کی حیثیت سے برطانوی ملکہ الزبتھ دوم کی جگہ لی تھی۔
ماریشس کا شمار افریقہ کے امیر ترین اور سب سے کم بدعنوان ملکوں میں ہوتا ہے۔ اس ملک کی آبادی تیرہ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور اس کی فی کس مجموعی قومی پیداوار نو ہزار ڈالر سالانہ سے کچھ زیادہ ہے۔ کبھی اس ملک کی معیشت کا انحصار صرف چینی کی برآمدات پر ہوتا تھا لیکن اب یہ ملک اقتصادی شعبے میں خدمات کے حوالے سے بھی آگے ہے اور ملک کا سیاحتی شعبہ بھی بہت مضبوط ہو چکا ہے۔
غریب فاکیم آج کل ماریشس کے ایک اہم سائنسی تحقیقی مرکز کی ڈائریکٹر بھی ہیں۔ یہ سینٹر کاسمیٹکس، غذائیت اور علاج معالجے کے حوالے سے پودوں پر تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے۔ اُنہوں نے برطانیہ کی ایگزیٹر اور سرے یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور ماریشس یونیورسٹی میں آرگینک کیمسٹری کے شعبے کی سربراہ بھی ہیں۔ غریب فاکیم ورلڈ بینک اور کئی دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر چکی ہیں۔