1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماضی کو بھول کر مستقبل پر نظر رکھنا چاہیے، افغان صدر اشرف غنی

شکور رحیم، اسلام آباد15 نومبر 2014

افغان صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد اور کابل حکومتوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

تصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

پاکستان کے پہلے دور روزہ سرکاری دورے کے آخری دن وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کو ماضی بھول کر مستقبل پر نظر رکھنا چاہیے۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دونوں راہنماؤں نے سرحدی سلامتی، دفاع، افغانستان کی تعمیرنو و بحالی، افغان فورسزز کی استعداد کاری میں اضافے، پارلیمانی تبادلوں اور ثقافتی، تعلیم اور کھیلوں کے روابط سمیت تمام شعبوں میں باہمی تعاون کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔

اسلام آباد اور کابل دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے متحد ہیں، حکامتصویر: AFP/Getty Images/F. Naeem

پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے افغان مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اشرف غنی کا دوسرا گھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات انتہائی اہم ہیں اور مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی امن و سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہے دونوں کو سیکیورٹی نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی اور شدت پسندی کے چیلنج سے مل کر نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان افغان حکومت سے تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’ میں اعادہ کرتا ہوں کہ پرامن، مستحکم، متحد اور مستحکم افغانستان پاکستان کے وسیع تر قومی مفاد میں ہے۔ میں افغانستان کی نئی حکومت کی جانب سے ملک میں شروع کیے گئے مفاہمتی عمل کی حمایت کا بھی اعادہ کرتا ہوں۔‘‘

افغان صدر اشرف غنی نے واہگہ بارڈرکے نزدیک ہوئے دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گردی میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک غربت اور پسماندگی کے خاتمے پر متفق ہیں اور دونوں کو ماضی بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے دو طرفہ تجارت کو دوگنا کرنے کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہم نے 13 سال کی تجارتی رکاوٹوں کو 2 دن میں حل کرلیا۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان خطے کی ترقی اور استحکام میں بھرپور کردار ادا کرسکتا ہے۔ اشرف غنی نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے افغانستان سے متعلق خیالات کو سراہتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے آپ کی یقین دہانی کو سراہتے ہیں۔ ایشیائی خطے کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ وہ ایک براعظمی حکومت کے قیام کے لیے اس تاریخی موقع کا ادراک کرے۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان صدرکے پہلے دورہ پاکستان میں ان کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی قیادت نئی افغان قیادت کے ساتھ دو طرفہ مسائل کو حل کرنے کے لیے پر جوش ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے بھی دو ٹوک انداز میں کہا گیا ہے کہ ماضی کو بھول کر آگے بڑھنا ہوگا۔ تاہم سابق سفیر اور افغان امور کے ماہر تجزیہ کار رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے ساتھ ساتھ اندرون ملک طالبان مزاحمت کاروں کے ساتھ بھی مسائل حل کرنا ہوں گے ۔

افغان صدر اشرف کا پاکستان میں پرتپاک استقبال کیا گیاتصویر: Reuters/F. Mahmood

رستم شاہ مہمند نے کہا، ’’یہ ساری باتیں جو اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری کی ہیں، یہ اس وقت مفید ہوں گی جب وہاں (افغانستان ) میں امن قائم ہوگا۔ امن کے لیے جب تک افغانستان میں مزاحمت کاروں کو مرکزی دھارے میں نہیں لایا جائے گا، تب تک میں نہیں سمھجتا کہ کوئی ایک بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے۔‘‘

دریں اثناء افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آبد کے شالیمار کرکٹ گراؤنڈ میں افغانستان اور پاکستان کی اے ٹیموں کے درمیان ایک دوستانہ میچ بھی دیکھا۔ اس دوستانہ میچ میں افغان ٹیم نے پاکستان اے کو چون رنز سے شکست دے دی۔ پاکستانی وزیر اعظم نے افغان صدر کو اس جیت پر مبارکباد دی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں