مالدووا ریفرنڈم: یورپی یونین کی رکنیت کا معاملہ کھٹائی میں
21 اکتوبر 2024مشرقی یورپی ملک مالدووا میں یورپی یونین کی رکنیت لینے یا نہ لینے سے متعلق ہوئے عوامی ریفرنڈم میں انتہائی معمولی اکثریت سے عوام نے اس یورپی بلاک میں شرکت کے حق میں فیصلہ دیا ہے تاہم بھرپور عوامی اکثریت کی عدم موجودگی نے صدر مائیا ساندو کی یورپی یونین کا حصہ بننے کی خواہش کو مشکل بنا دیا ہے۔ اتوار کے روز منعقدہ ریفرنڈم کے بعد بھی یورپی یونین اور مالدووا کے درمیان رکنیت سے متعلق بات چیت جاری رہے گی تاہم ساندو کو نومبر میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ سن 2022 میںیوکرین پر روسی حملے کے بعد مالدووا نےیورپی یونین کی رکنیت کے حصول کی درخواست دی تھی۔ ساندو اس رکنیت کے حق میں ہیں۔ گزشتہ روز یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے ریفرنڈم کے ساتھ ساتھ وہاں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ بھی ہوئی، جب کہ اب تین نومبر کو ساندو کو الیگزاندر ستوئیانگلو کا مقابلہ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں کرنا ہو گا۔ ستوئیانگلو کو روس نواز سوشلسٹوں کی حمایت حاصل ہے۔
روسی مداخلت کے الزامات
ساندو مسلسل الزامات عائد کرتی آئی ہیں کہ روس یورپی یونین کی رکنیت سے متعلق انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے، تاہم ماسکو حکومت ان الزامات کو سختی سے رد کرتی ہے۔
اتوار کے رواز ریفرنڈم کے بعد ساندو کا کہنا تھا، ''ہمارے ملک (مالدووا) کی آزادی اور جمہوریت کو آج اور حالیہ ماہ میں ایک غیرمعمولی حملے کے سامنا ہے۔‘‘
انہوں نے ''جرائم پیشہ گروہوں‘‘ پر الزام عائد کیا کہ وہ غیرملکی قوتوں کے ساتھ مل کر قومی مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ جمہوریت اور آزادی کے دفاع سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
پیر کے روز ماسکو حکومت نے مالدووا سے انتخابات میں روسی مداخلت کے 'ثبوت‘ طلب کیے۔ ان انتخابات سے قبل مالدووا کی پولیس نے کہا تھا کہ روس ان انتخابات میں ووٹر خریدنے میں مصروف رہا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ مالدووا یورپ کا غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، جہاں پڑوسی ملک یوکرین میں جاری جنگ کے اثرات اس ملک میں بھی افراط زر کی شرح میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کی مخالفت کیوں؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے مخالفین نے اس ریفرنڈم کے لیے مہم چلائی کہ یورپی یونین کی رکنیت کا مطلب مالدووا کو جنگ کا حصہ بنانا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ رواں برس جون سے برسلز اور مالدوواکے درمیان رکنیت کے سلسلے میں مذاکرات کا آغاز ہوا تھا تاہم ماہرین کے مطابق ان انتخابات میں انتہائی معمولی عوامی قبولیت گو کہ ان مذاکرات پر کوئی فوری اثر نہیں ڈالے گی، تاہم اگر واضح عوامی حمایت حاصل ہوتی تو وہ ایک بھرپور اشارہ ضرور دیتی۔
ع ت، ش ر (اے ایف پی، روئٹرز)