1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ، سابق صدرنشید کو تیرہ برس کی سزائے قید

عاطف بلوچ14 مارچ 2015

مالدیپ کی ایک عدالت نے سابق صدر محمد نشید کو تیرہ برس کی سزائے قید سنا دی ہے تاہم انسانی حقوق کے علم برداروں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے اس رہنما کے خلاف چلایا گیا مقدمہ ’شفاف‘ نہیں تھا۔

تصویر: Reuters

سابق سیاسی قیدی محمد نشید پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے 2012ء میں بطور صدر چیف جج کی برطرفی اور گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔ اگرچہ ایک ماہ قبل ان پر عائد یہ الزامات خارج کر دیے گئے تھے لیکن بعد ازاں ملک کے انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ 47 سالہ نشید کے وکلاء اس عدالتی کارروائی کے دوران ہی عدالتی کارروائی سے الگ ہو گئے تھے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے پہلے سے ہی فیصلہ کر لیا ہے کہ نشید کا سیاسی کیریئر تباہ کر دیا جائے۔

سن 2008 میں صدر کے عہدے پر براجمان ہونے والے نشید نے بھی کہا ہے کہ ان کو سنائی گئی یہ سزا سیاسی محرکات پر مبنی ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ ادھر امریکا، برطانیہ اور بھارت نے اس عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر عبداللہ یامین کی کوشش ہے کہ محمد نشید 2018ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں۔

سابق صدر نشید کے بقول ان کو سنائی گئی یہ سزا سیاسی محرکات پر مبنی ہےتصویر: Reuters

محمد نشید نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کو منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیں۔ ان کی سیاسی پارٹی (مالدیوَین ڈیموکریٹک پارٹی) کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’میں (تمام عوام سے) اپیل کرتا ہوں کہ اس خاص موقع پر آپ متحد اور پرامید رہیں اور اس آمرانہ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔‘‘ اسی دوران آج بروز ہفتہ دارالحکومت مالے سے مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمسایہ ملک مالدیپ میں ہونے والی اس پیشرفت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت مالدیپ میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مودی نے مالدیپ میں بد امنی کی وجہ سے وہاں کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا تھا۔

ادھر امریکا اور برطانیہ نے بھی نشید کو سزا سنائے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت امید کرتی ہے کہ مالے حکومت دوران حراست محمد نشید کا خیال رکھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر مالدیپ کے عوام کو بھی پر امن طریقے سے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرنا چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ نشید کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے میں کئی خرابیاں تھیں، اس ادارے نے اس عدالتی فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔ تاہم مالے حکومت نے کہا ہے کہ محمد نشید کی سنائی گئی سزا سیاسی محرکات پر مبنی نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں