مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے
18 مئی 2016مالدیپ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے،’’مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ایران کی پالیسیاں اس خطے میں سکیورٹی اور امن کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مالدیپ ایران سے اس لیے اپنے تعلقات ختم کر رہا ہے کیوں کہ مشرق وسطیٰ کا امن مالدیپ کے امن وسلامتی سے جڑا ہوا ہے۔
مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز سن 1975ء میں کیا تھا لیکن دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ملک میں نہ ہی کوئی سفارتخانہ ہے اور نہ ہی کوئی قونصل خانہ۔
سری لنکا میں موجود ایرانی سفیر نے گزشتہ ماہ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد عبداللہ یامین نے امید ظاہر کی تھی کہ مالدیپ اور ایران کے تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں اور ان کا ملک ایران سے تیل درآمد کر سکے گا۔
واضح رہے کہ مالدیپ میں تین لاکھ چالیس ہزار کے لگ بھگ سنی مسلمان آباد ہیں۔ دوسری جانب سنی مسلمانوں کے اکثریتی ملک سعودی عرب نے مالدیپ کی مالی امداد بڑھا دی ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب نے مالدیپ کے عسکری ہاؤسنگ منصوبے کے لیے 50 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ایک مقامی ویب سائٹ کے مطابق مالدیپ اپنے ایئرپورٹ کی توسیع کے لیے بھی سعودی عرب سے ایک سو ملین ڈالر کی امداد حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سیاحت کے لیے مشہور مالدیپ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اس برس جنوری میں اپنے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔ اس کی بڑی وجہ سعودی عرب میں ایک شعیہ رہنما کو پھانسی دیے جانے کے بعد ایران میں سعودی سفارتخانے پر مشتعل مظاہرین کا حملہ بنا۔