1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ کا سیاسی بحران

9 فروری 2012

بحر ہند کی ریاست اور سارک تنظیم کے رکن ملک مالدیپ میں صدر محمد نشید کے مستعفی ہونے کے بعد سیاسی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ محمد نشید نے اپنے مستعفی ہونے کو بغاوت قرار دیا ہے۔

نشید کے حامیوں کا مظاہرہتصویر: dapd

مالدیپ میں پیدا شدہ سیاسی بحران کی شدت محسوس کرتے ہوئے امریکہ نے اپنا خصوصی ایلچی مالے روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ رابرٹ بلیک مالدیپ کے دارالحکومت پہنچ کر صورت حال کا جائزہ لینے کے علاوہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ سری لنکا میں امریکی سفارت خانے کے عملے سے بھی مالدیپ کی صورت حال پر بات کریں گے۔ واشنگٹن نے مالدیپ کی حکومت اور سیاسی پارٹیوں کو اتفاق رائے اور مذاکرات سے سیاسی معاملات حل کرنے کی تلقین کی ہے۔

دارالحکومت مالے میں پولیس کی نفریتصویر: dapd

جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر محمد نشید کے منگل کے روز مستعفی ہونے کے بعد بدھ کے روز ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں کم از کم تیس افراد کے زخمی ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ افراد پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے تھے۔ یہ جھڑپیں دارالحکومت مالے کے مرکزی ری پبلک چوک میں ہوئیں۔ بدھ کے روز مستعفی ہونے والے صدر محمد نشید نے اپنی سیاسی جماعت مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کے ساتھ ایک مظاہرے میں حصہ لیا۔ ان جھڑپوں میں سابق صدر کو بھی معمولی نوعیت کی چوٹیں آئیں۔

بدھ کے روز سابق صدر کے حامیوں نے ملک کے مختلف مقامات پر پولیس اسٹیشنوں میں گھس کر سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ پولیس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ فوج کے تعاون سے ہنگامہ کرنے والوں کے خلاف ایک جامع پلان شروع کرنے والی ہے تاکہ امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے والوں کو حراست میں لیا جا سکے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ احمد نسیم نے نشید کے مستعفی ہونے کو فوجی بغاوت قرار دیا ہے۔ احمد نسیم کے مطابق صدر سے گن پوائنٹ پر استعفیٰ لیا گیا تھا۔ احمد نسیم کے مطابق نائب صدر کے ساتھ پولیس اور فوج شامل ہے۔ اس کی تصدیق مستعفی ہونے والے صدر محمد نشید نے بھی بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کی ہے۔ سابق صدر نشید نے موجودہ صدر وحید حسن سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف سازش کا حصہ ہونے کی بنا پر وہ فوری طور پر منصب سے سبکدوش ہو جائیں۔

آنسو گیس کے بعد پیدا ہونے والی افراتفریتصویر: dapd

نئے صدر محمد وحید حسن نے اقتدار پر اپنی گرفت کو مضبوط کرتے ہوئے فوج اور پولیس کے سربران کو تبدیل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق صدر کے قریبی ساتھیوں پر بیرون ملک سفر کرنے کی پابندی بھی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ وحید حسن نے سابق صدر کے استعفے کو بغاوت کے ساتھ نتھی کرنے کی تردید کی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں