مالکہ حاملہ یا اسقاط حمل ہو چکا، کتے یہ بھی سونگھ لیتے ہیں
20 مئی 2023یہی نہیں اپنی مالکن کی ایسی طبی حالت کو محسوس کرتے ہوئے پالتو کتوں میں سے کچھ اگر متعلقہ خاتون کی اپنے طور پر اضافی حفاظت کرنے لگتے ہیں تو ایسے کچھ دیگر پالتو جانور اس خاتون کی ایسی حالت کو سرے سے نظر انداز بھی کر دیتے ہیں۔
امریکی ریاست ورجینیا سے تعلق رکھنے والی نوجوان آنا ايک انٹرپرونیور ہیں۔ وہ کئی دنوں سے خود کو بیمار محسوس کر رہی تھیں ۔ انہیں علم ہی نہیں تھا کہ ان کی طبعیت ناساز کیوں رہتی تھی یا انہیں متلی کیوں ہوتی رہتی تھی۔ اس غیر یقینی صورت حال میں آنا کو اپنی پالتو کتیا کی حرکات و سکنات بھی عجیب لگتی تھیں۔
آنا کی پُوڈل نسل کی لُولُو نامی یہ پالتو جانور ان سے بہت قربت رکھتی تھی۔ عام طور پر تو وہ آنا کے شوہر کی نسبت خود آنا سے زیادہ لگاؤ رکھتی تھی اور اس لگاؤ کا اظہار بھی کرتی تھی۔ مگر جن دنوں کی بات ہو رہی ہے، تب تو لُولُو نے آنا کے قریب آنا بھی تقریباﹰ چھوڑ دیا تھا۔
آنا کے حاملہ ہونے کا انکشاف
آنا لُولُو سے سخت ناراض تھیں کیونکہ وہ ان کی بیماری کے دنوں میں ان سے دور ہو گئی تھی اور اپنی مالکن کو تکلیف میں دیکھتے ہوئے بھی انہیں نظر انداز کر رہی تھی۔ آنا کہتی ہیں، ''وہ میرے ساتھ نہیں سو رہی تھی۔ جب سے ہم اسے اپنے گھر لائے ہیں، وہ تقریباً ہر رات میرے ہی ساتھ سوتی تھی۔‘‘ آنا نے ان دنوں کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا، ''تب وہ صرف میرے شوہر کے پاس سونا چاہتی تھی، ایسا اس نے اس سے پہلے تو کبھی نہیں کیا تھا۔‘‘
آنا کو اپنے حاملہ ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب اچانک ان کا خون بہنا شروع ہو گیا۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ آنا حاملہ تھیں اور اگر ان کا حمل گرنے سے سے بچ بھی گیا تو بھی انہیں 'بہت پرخطر عرصہ حمل‘ کا سامنا رہے گا۔ آنا اس دن کو اپنی زندگی کا مشکل ترین دن قرار دیتی ہیں۔ وہ شدید صدمے اور تکلیف میں واپس گھر پہنچیں۔ وہ اپنی کتیا لُولُو کو اپنے ساتھ لٹانا چاہتی تھیں کیونکہ وہ اس کی عادی تھیں مگر لُولُو نے تو آنا کے قریب تک آنے سے انکار کر دیا۔
پھر چند ہی روز بعد آنا کا حمل ضائع ہو گیا۔ انہیں اپنی زندگی میں سہارے اور ہمدردی کی ضرورت اس سے زیادہ پہلے کبھی نہیں رہی تھی۔ مگر لُولُو پھر بھی ان کے قریب تک نہ آئی۔ اس مادہ جانور کے غیر معمولی رویے نے آنا کو بہت دکھی کر دیا تھا۔ آنا کہتی ہیں، ''میں نے تو سوچا تھا کہ کتے اپنے مالکن سے ہمیشہ غیر مشروط محبت کرتے ہیں۔‘‘
کتے ہارمونز کی سطح جانچ لیتے ہیں
کتوں میں قدرتی طور پر یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے قریبی انسانوں میں جسمانی ہارمونز کی سطح میں اتار چڑھاؤ کا اندازہ سونگھنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت سے لگا لیتے ہیں۔ آنا کا حمل گر گیا تو ان کے جسم اور نظام دوران خون کو دوبارہ معمول پر آنے میں کئی دن لگے۔ اسی طرح لُولُو کا ان کے ساتھ رویہ نارمل ہونے میں بھی کئی دن لگے۔ اب لُولُو دوبارہ آنا کی قربت میں رہتی ہے، ان سے لپٹتی ہے اور اپنی طرف سے محبت کا اظہار بھی کر تی ہے۔
پالتو کتوں کے رویوں میں یہ تبدیلی کیوں؟
بات یہ ہے کہ کتے انسانی جسم سے خارج ہونے اور اپنی بو کی وجہ سے پہچانے جانے والے مخصوص ہارمونرز یا فیرومونز کو اپنی انتہائی حساس ناک کی مدد سے سونگھ لیتے ہیں۔ خاتون حاملہ ہو یا اس کا اسقاط حمل ہو جائے، تو بھی کتے اپنی مالکن کے بدن کی خوشبو میں آنے والی تبدیلی تک پہچان لیتے ہیں۔
کتوں کی تربیت کرنے والی ایک ڈچ کوچ سِسی لیؤنی کرائڈ نے نیدرلینڈز کی واگےنِنگن یونیورسٹی سے علوم حیوانات کی سائنسی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں 'ڈاگ اکیڈمی‘ کے نام سے اپنے ایک ادارے کی بنیاد بھی رکھی۔ ان کی اکیڈمی میں عام لوگ اپنے پالتو کتوں کو تربیت کے لیے داخل کراتے ہیں اور ساتھ ہی خود بھی اگر چاہیں تو 'ڈاگ کوچ‘ بننے کے لیے کلاسیں بھی لے سکتے ہیں۔
سِسی لیؤنی کرائڈ کہتی ہیں کہ کسی حاملہ خاتون کے جسم میں ہارمونل کیمسٹری کی تبدیلی نر اور مادہ کتوں میں ویسے ہی رویوں کی وجہ بن سکتی ہے، جیسا رویہ آنا نے لُولُو میں دیکھا تھا۔ ان کے بقول ایسے حالات میں پالتو کتے اچانک مختلف رویہ اختیار کر سکتے ہیں تاہم یہ جانوروں کے رویوں میں ایسی کسی تبدیلی کا واحد سبب نہیں ہے۔
لیؤنی کرائڈ نے بتایا، ''لوگ بھی تو اسقاط حمل کے بعد اپنا رویہ بدل لیتے ہیں۔ وہ بہت اداس ہو جاتے ہیں، شاید مایوس بھی۔ کتا ان تبدیلیوں کو نہیں سمجھتا اور اسے بھی اس تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔‘‘
اینیمل سائنسز کی اس ڈچ خاتون ماہر کے مطابق مثال کے طور پر اگر کسی گھر میں کوئی بچہ پیدا ہونے والا ہو یا کسی بہت چھوٹے بچے کو گود لیا جانا ہو، ''تو پالتو کتوں کو اپنے موبائل فون پر نومولود یا شیر خوار بچوں کی آوازوں کی ریکارڈنگ چلا کر سنانا بھی ایک ایسا اچھا طریقہ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ان پالتو جانوروں کو گھر میں بچوں کی موجودگی اور ان کے ساتھ رہنے کا عادی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
ک م / م م (کارلا بلائکر)