مالیاتی اداروں میں شفافیت، جرمنی میں مظاہرے
13 نومبر 2011اگرچہ پندرہ اکتوبر سے ہی مظاہرین فرینکفرٹ کے اقتصادی مرکز کے نزدیک خیمہ زن ہیں اور حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ملکی اقتصادیات میں بینکوں کے بااثر کردار کو ریگولیٹ کرنے اور مالیاتی منڈیوں میں شفافیت پیدا کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں تاہم ہفتہ کے دن اس احتجاج میں ایک نیا جوش نظر آیا۔
یہ نئی ریلیاں ایسے وقت میں نکالی گئی ہیں، جب یونان اور اٹلی کی زبوں حال معیشت کے تناظر میں یورو زون ایک غیر یقینی کیفیت میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق سترہ ممالک پر مشتمل یورو زون کے اقتصادی مرکز فرینکفرٹ میں 9 ہزار افراد نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی اور پر امن احتجاج کیا۔ فرینکفرٹ کے اقتصادی سینٹر میں واقع یورپین سینٹرل بینک کی عمارت کے باہر مظاہرین گزشتہ ایک ماہ سے خیمہ زن ہیں۔
اسی طرح دارالحکومت برلن میں بھی 8 ہزار مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔ پولیس کے مطابق ان مظاہرین نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن سے پارلیمان کی عمارت کی طرف مارچ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ موجود تھے، جن میں سے کچھ پر درج تھا،’ ہمیں حقیقی جمہوریت چاہیے‘ اور ’بینکوں کو لگام ڈالی جائے‘۔
ان احتجاجات کو منعقد کرنے والی بائیں بازو کی ایک تنظیم Attac سے وابستہ ماکس بانک نے خبررساں اداروں کو بتایا، ’لوگوں کے نعروں سے معلوم ہوتا ہے کہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کی سیاست سے بہت زیادہ لوگ پریشان ہیں۔ بڑے بڑے بینک پورے کے پورے معاشروں کو بلیک میل کررہے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو حکومت کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
جرمن مظاہرین ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کر لو‘ نامی تحریک سے متاثر ہیں۔ امریکہ میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد اس طرح کی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مالیاتی اداروں کے بے جا اثرورسوخ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشرتی ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین