1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

مالیاتی اور بینکنگ سیکٹرز پر سے پابندیاں ہٹ جائیں گی، طالبان

2 جولائی 2024

روس نے اشارہ دیا کہ ماسکو طالبان پر سے پابندیاں ہٹا سکتا ہے۔ دوسری طرف طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ کانفرنس کے دوران بیشتر ممالک نے افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ سیکٹرز پر عائد عالمی پابندیوں کو ہٹانے کی حمایت کی۔

یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی
یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کیتصویر: Zabihullah Mujahid

افغانستان کی صورت حال اور طالبان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے غور و خوض کے لیے قطر میں تیس ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے جمع ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کی زیر قیادت ہونے والی اس دو روزہ کانفرنس میں پہلے طالبان نے شرکت سے انکار کیا تھا جس کے بعد ان کی چند شرائط کو ماننے کے بعد ان کا وفد اجلاس میں شریک ہوا۔

افغان طالبان سے متعلق بین الاقوامی موقف نرم ہوتا ہوا؟

افغانستان سے متعلق دوحہ کانفرنس کا تیسرا دور، طالبان کی شرکت

یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔ ان اجلاسوں کا سلسلہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے شروع کیا ہے جسے 'دوحہ پروسیس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ دوحہ کانفرنس کے دوسرے روز افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ کے شعبہ جات پر عائد عالمی پابندیوں کو ہٹانے کی حمایت کی گئی۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا،"او ائی سی، امریکہ، ترکمانستان، قرغزستان، قزاقستان، پاکستان، ایران، چین اور روس کا موقف قابل تحسین رہا ہے۔ "

اس سے قبل افغانستان کی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدیدار ذاکر جلالی نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ طالبان حکومت کا وفد پیر کو ہونے والی ملاقاتوں کو مالیاتی اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں اور ان سے افغانستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے استعمال کرے گا۔

طالبان حکومت، دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی خواہاں

طالبان کے افغانستان کے دو برس: کیا بدلا، کیا نہیں؟

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا،"دوحہ کے اس اجلاس میں ہماری شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے تحفظات کے باوجود امارت اسلامیہ افغانستان میں مثبت اقدامات کے لیے پرعزم ہے۔"

 خیال رہے کہ سن 2021 میں کابل میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی ملک نے حکومت کو باضابطہ طورپر اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔تصویر: Stringer/REUTERS

'ماسکو طالبان پر عائد پابندیاں ہٹاسکتا ہے'

 اس دوران روس کے سفیر واسیلی نیپنزیا نے اقوام متحدہ میں کہا،"میں آپ کو اس کی تفصیلات تو قطعی طور پر نہیں بتاسکتا کہ ہم انہیں (طالبان کو) روس کی جانب سے عائد پابندیوں کی فہرست سے نکالنے سے کس حد تک دور ہیں لیکن میں نے اس بارے میں کچھ بات چیت سنی ہے۔"  انہوں نے یہ بات ایسے وقت کہی ہے جب طالبان حکام قطر میں عالمی برادری کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کررہے ہیں۔

 روس کے سفیر نے مزید کہا کہ ماسکو طالبان کے خلاف پابندیاں ہٹانے پر غور کررہا ہے۔ روسی سفیر کا کہنا تھا،''طالبان افغانستان کے ڈی فیکٹو(عملاً) حکمران ہیں۔ وہ رکنے والے نہیں ہیں، اور ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ آپ کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا اور ان کے ساتھ اسی طرح نمٹنا ہوگا کیونکہ، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں، یہ تحریک اب ملک چلا رہی ہے، آپ اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔"

روس نے طالبان کو افغانستان کی قانونی حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن اس نے کابل پر اس گروپ کے قبضے کے دوران اور اس کے بعد آج تک، کابل میں اپنا سفارت خانہ کھول رکھا ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں