1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہمالی

مالی: داعش کے حملے میں 15 فوجی اور تین سویلین ہلاک

28 جولائی 2022

غیر مستحکم ساحل ریاست ایک عرصے سے القاعدہ اور داعش کے جنگجووں کے نشانے پر ہے۔ بدھ کے روزجنوب مغربی مالی میں اسلام پسند جنگجوؤں کے دو مربوط حملوں میں 15 فوجی اور تین سویلین مارے گئے۔

Mali Rebellen l Nach Schießerei auf Militärstützpunkt in Kati l Malische Soldaten
تصویر: Moustapha Diallo/AP/picture alliance

پچھلے ایک ہفتے کے دوران القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کا یہ تیسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل انہوں نے جمعے کے روز دارالحکومت بماکو کے باہر مالی کے سب سے اہم فوجی اڈے کو نشانہ بناتے ہوئے دو کار بم دھماکے کیے تھے۔ اس سے ایک روز قبل ہی انہوں نے سلسلہ وار کئی حملے کیے تھے۔

مالی کی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز کیے گئے اس مربوط حملے میں تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سونکولو کے فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے میں چھ فوجی جوان ہلاک اور 25 دیگر زخمی ہوگئے۔ ان میں سے پانچ کی حالت نازک ہے۔

کالومبا میں ایک فوجی کیمپ پر علی الصبح ہونے والے حملے میں نو فوجی اور تین سویلین مارے گئے۔

تیسرا حملہ وسطی قصبے موپتی میں ایک فوجی کیمپ پر ہوا۔ تاہم وہاں سے فی الحال کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ سونکولو میں تصادم کے دوران 48 جنگجو مارے گئے۔

تصویر: Nicolas Remene/Le Pictorium/IMAGO

مالی مسلسل حملوں کی زد میں

غیر مستحکم ساحل ریاست ایک عرصے سے القاعدہ اور داعش سے وابستہ جنگجووں کے نشانے پر رہی ہے۔ یہ جنگجو ملک بھر میں واقع فوجی اڈوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔

 القاعدہ سے وابستہ تنظیم 'مسینا کٹیبا آف امادو کوفہ' کے جنگجووں نے جون میں بنکاس علاقے میں حملہ کر کے 132 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

مالی کی فوج نے، روسی ماہرین کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے، حالیہ مہینوں میں جہاد مخالف سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

ملک میں ابتر ہوتی سکیورٹی کی صورت حال کے باوجود فوجی جنٹا نے فرانس اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں سے منہ موڑ لیا ہے۔ اس کے بجائے، اسلام پسندوں سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے، روس کی جانب اس کا جھکاو بڑھ گیا ہے۔

 ج ا/ ص ز(روئٹرز، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں