1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی، طوارق باغی حکومت کے ساتھ فائر بندی پر رضامند

عاطف بلوچ24 مئی 2014

مالی میں فعال طوارق علیحدگی پسندوں نے حکومت کے ساتھ فائر بندی کے معاہدے پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔ رواں ہفتے رونما ہونے والی شدید جھڑپوں سے اس افریقی ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔

تصویر: Ollo Hien/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بماکو سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن باغیوں اور عالمی ثالثوں کے مابین ہونے والے امن مذاکرات میں فائر بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی۔ ان مذاکرات کی ثالثی میں افریقی یونین کے چیئرمین محمد ولد عبدالعزیز نے نمایاں کردار ادا کیا۔

موریطانیہ کے صدر محمد ولد عبدالعزیز اور مالی کے لیے اقوام متحدہ کے مندوب خصوصی البرٹ کوینڈرز نے جمعے کے دن شمالی مالی میں فعال تین مرکزی باغی گروپوں کے علاوہ مقامی طوراق قبائل کے روایتی سربراہوں سے چار گھنٹے طویل مذاکرات کیے۔ فوری فائر بندی کے علاوہ ان مذاکرات کا مقصد یہ بھی تھا کہ حکومت اور ان باغی گروپوں کے مابین امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو سکے۔

بمباکو حکومت نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ قبول کر لیا ہےتصویر: Ahmed Ouoba/AFP/Getty Images

ان مذاکرات کے بعد طوارق باغیوں کے ایک اعلیٰ رہنما آمبرے اگ رہیسہ نے روئٹرز کو بتایا، ’’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔‘‘ علیحدگی پسندوں کے گڑھ کیدال سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس رہنما نے مزید کہا، ’’ہم قیدیوں کے تبادلے پر بھی رضا مند ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک آزاد انکوائری کمیشن ترتیب دیا جائے گا ، جو کیدال میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کی تحقیقات کرے گا۔‘‘

گزشتہ ہفتے بدھ کے دن مالی کی فورسز نے ملک کے شمالی شہر کیدال میں باغیوں کے خلاف ایک آپریشن شروع کیا تھا، جس کا مقصد وہاں رونما ہونے والے فسادات پر قابو پانا بتایا گیا تھا۔ اس عسکری آپریشن سے باغیوں اور حکومت کے مابین مذاکراتی عمل کے ناکام ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔

مالی کے وزیر اطلاعات محمد کمیرا نے کہا ہے کہ صدر ابراہیم ابو بکر کیتا نے فوج کو ایسے احکامات جاری نہیں کیے تھے کہ وہ کیدال کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے انکوائری شروع کی جا چکی ہے کہ وہ کیا حالات بنے کہ کیدال میں باغیوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

کمیرا نے بھی تصدیق کی کہ بمباکو حکومت نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ کیدال میں کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’فوج نے خود فیصلہ کرتے ہوئے کارروائی کی۔ اس نے سیاسی حکم نامے کا انتظار نہیں کیا۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے جب ملکی فوج نے کیدال میں باغیوں کی خلاف کارروائی کی تھی تو بیس فوجی ہلاک جبکہ تیس زخمی ہو گئے تھے۔ اس دوران فوج کیدال کا کنٹرول سنبھالنے میں بھی ناکام ہو گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف کیدال بلکہ گوا اور ٹمبکٹو میں بھی لڑائی کے پیش نظر بہت سے لوگ وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔ ٹمبکٹو کے نواح میں واقع سالام نامی ایک شہر کے کونسلر نے بتایا ہے کہ تشدد کے خوف سے فرار ہونے والے افراد میں متعدد حکومتی اہلکار بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے بینکوں سمیت دیگر حکومتی ادارے عارضی بندش کا شکار ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں