مالی فوجی مشن ختم نہیں کیا جائے گا، جرمن وزیر دفاع
22 جنوری 2022
جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ شورش زدہ افریقی ملک مالی سے اس لیے جرمن افواج واپس نہیں بلوائی جائیں گی کہ وہاں روسی کرائے کے قاتل تعینات کیے جا چکے ہیں۔
اشتہار
جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے جرمن روزنامہ ڈی ویلٹ سے گفتگو میں کہا ہے کہ مالی میں فوجی مشن ختم نہیں کیا جائے گا۔ سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان کے بقول یورپ روس کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ہر مقام سے پیچھے ہٹ جائے۔
خاتون وزیر نے ڈی ویلٹ کے اتوار کے ایڈیشن کے لیے دیے گئے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ روس کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ ڈی پی اے کو اس انٹرویو کی ایک کاپی موصول ہوئی ہے، جس کے مطابق لامبریشٹ نے مالی مشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
مالی میں فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت نے حال ہی میں تسلیم کیا تھا کہ ملک میں انتہا پسندی پر کنٹرول کے لیے روسی عسکری تربیت کاروں کو بلوایا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ اس کمپنی کو وہی مینڈیٹ دیا گیا ہے، جو قبل ازیں یورپی یونین کے تربیتی مشن کو سونپا گیا تھا۔ تاہم مالی کی فوج نے ابھی تک یہ تصدیق نہیں کی ہے کہ روسی نجی عسکری کمپنی واگنر اس مغربی افریقی ملک میں فعال ہو چکی ہے۔
تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا الزام ہے کہ مالی کی حکومت نے روسی کمپنی واگنر کے کرائے کے قاتلوں کے ساتھ کانٹریکٹ کیا ہے۔ یورپی یونین نے شہریوں کو اشتعال دلانے اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث پائے جانے پر 13 دسمبر سن 2021 کو اس کمپنی پر پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔
جرمن وزیر دفاع لامبریشٹ نے مالی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ چاہتی ہے کہ جرمن فوجی مشن اس ملک میں فعال رہے تو اسے اس مشن کے لیے حالات سازگار بنانا ہوں گے۔
لامبریشٹ کے بقول مالی میں فوجیوں کی نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہونا چاہیے اور انہیں ڈرون حملوں سے بھی محفوظ بنانے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی حکومت کو باور کرا دیا گیا ہے کہ ملک میں الیکشن کو پانچ برسوں کے لیے معطل نہیں کیا جا سکتا۔
جرمن وزیر دفاع نے ڈی ویلٹ کو دیے گئے اس انٹرویو میں واضح کیا کہ روسی نجی کمپنی واگنر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے اور اس کے ساتھ تعاون قبول نہیں ہو سکتا۔
ع ب/ش ح (ڈی پی اے)
افریقہ سن 2021 میں، ایک تصویری جائزہ
کانگو رمبا کی فتح سے لے کر مختلف بغاوتوں نے براعظم افریقہ کو ہِلا کر رکھ دیا۔ مختلف واقعات درج ذیل تصاویر میں دیکھیں:
تصویر: Ericky Boniphase/DW
تنزانیہ اور کووڈ انیس
کورونا وبا کے اوائل میں تنزانیہ کئے صدر جان ماگوفلی نے کہا تھا کہ خدائی طاقت سے ان کا ملک کورونا وبا سے آزاد ہے۔ ان کی رحلت مارچ سن2021 میں ہو گئی تو جانشین خاتون صدر سامیہ حسن نے مرحوم صدر کی پالیسی تبدیل کر دی اور ویکسینیشن کے پروگرام کا آغاز کر دیا۔
تصویر: Ericky Boniphase/DW
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں تاریخ رقم ہو گئی
نائجیریا کی اینگوزی اوکانجو اِیویلا کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کے منصب کے لیے چُن لیا گیا۔ عالمی مالیاتی امور کی ماہر اوکانجو اِیویلا اس انتخاب سے قبل ویکسین آلائنس جی اے وی ای (GAVI) تنظیم کی سربراہ تھیں۔ وہ دو دفعہ نائجیریا کی وزیر خزانہ بھی رہ چکی ہیں۔
تصویر: Luca Bruno/AP Photo/picture alliance
چاڈ میں خاموش بغاوت
اس تصویر میں چاڈ کے مقتول صدر ادریس دیبی رواں برس کے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ وہ ملک کے چھٹی مرتبہ صدر منتخب ہو گئے تھے لیکن باغیوں کے خلاف میدانِ جنگ میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ فوج کے جرنیلوں نے ان کے بیٹے محمد کو عارضی صدر بنا دیا۔ ناقدین نے اسے ایک ’نسلی بغاوت‘ قرار دیا۔ ادریس دیبی کا دورِ صدارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اقربا پروری اور کرپشن سے عبارت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: MARCO LONGARI/AFP
بغاوتیں، بغاوتیں اور بغاوتیں
مامادی ڈومبُویا (ہاتھ ہلاتے ہوئے) وہ فوجی لیڈر ہیں جنہوں نے سن 2021 میں جبری طور پر اقتدار پر قبضہ کیا۔ سن 2021 کے اوائل میں مالی کی فوج نے نو ماہ میں میں دوسری بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ سوڈان میں بھی فوج نے اکتوبر میں سویلین حکومت کو فارغ کر کے اقتدار پر قبضہ حاصل کیا تھا۔ سوڈان میں ایمرجنسی کا نفاذ ہے اور عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: CELLOU BINANI/AFP/ Getty Images
حیرانی میں دھرے گئے
کانگو کا آتش فشاں ماؤنٹ نیئراگونگو مئی میں اُبل پڑا تھا۔ ہزاروں افراد گھربار چھوڑؑنے پر مجبور ہو گئے۔ تین ہزار مکانات راکھ ہو کر رہ گئے۔ حکومت پر الزام لگایا گیا کہ آتش فشاں کی نگرانی کے لیے سرمایہ فراہم نہیں کیا گیا لہذا اس کے پھٹنے کی فوری اطلاع نہیں دی جا سکی۔
تصویر: Moses Sawasawa/AFP/Getty Images
موزمبیق میں مشترکہ آپریشن
ستمبر میں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے موزمبیق میں تعینات اپنی فوج سے ملاقات کی تھی۔ موزمبیق کے شمالی صوبے کابو ڈیلگاڈو میں یہ افواج تعینات ہیں۔ موزمبیق کے صدر فیلیپے نیوسی نے روانڈا کی فوج کی کارروائیوں کی تعریف بھی کی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف جنوبی افریقی ترقیاتی کمیونٹی (SADC) کے رکن ملکوں کے فوجی بھی ایک مشترکہ آپریشن میں شریک ہیں۔
تصویر: Estácio Valoi/DW
ایتھوپیا کی خانہ جنگی اور سویلین کی مشکلات
ایتھوپیا میں کسی جنگ بندی کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ ملکی وزیر اعظم آبی احمد اور تگرائی کے باغی ابھی تک مدمقابل ہیں۔ یہ مسلح تنازعہ سن 2020 سے شروع ہے۔ ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Maria Gerth-Niculescu/DW
جنوبی افریقہ دنیا سے کٹ کر رہ گیا
جنوبی افریقہ دنیا کے کئی حصوں سے اُس وقت کٹ کر رہ گیا جب نومبر میں اس ملک میں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے اومیکرون ویرئنٹ دریافت کیا۔ اب برطانیہ سمیت کچھ اور ممالک نے اس ملک کے سیاحوں پر عائد سفری پابندیوں کو ہٹا دیا ہے۔ لیکن ابھی بھی بہت سے ملکوں کی پابندیاں بدستور موجود ہیں۔
تصویر: Jerome Delay/AP Photo/picture alliance
لوٹے آرٹ کی واپسی کا جشن
سن 2021 افریقی ثقافتی ورثے کی بحالی میں ایک نیا موڑ لے کر آیا۔ فرانس، جرمنی، بیلجیم اور نیدرلینڈز سمیت کئی اور ملکوں نے اس بر اعظم کے قیمتی تاریخی نوادرات کی واپسی کا سلسلہ شروع کیا۔ بنین میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بادشاہ غیزو کے تخت کو فوجی اعزار کے ساتھ وصول کیا گیا۔
تصویر: Seraphin Zounyekpe/Presidence of Benin/Xinhua/picture alliance
مالی سے فرانس کا انخلاء
فرانس نے ٹمبکٹو کے فوجی اڈے کا کنٹرول مالی کی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ فرانس کے فوجی مالی میں نو برس سے باغیوں کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ اس کے دو ہزار فوجی سن 2022 تک واپس وطن لوٹ آئیں گے۔ مالی کے وزیر خاجہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا ملک فرانس کے ساتھ تعمیری مذاکرات کا خواہشمند ہے۔
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance
افریقی لٹریچر کا ایک عظیم سال
سن 2021 کو افریقی ادیبوں کے لیے ایک اچھا سال قرار دیا گیا ہے۔ تصویر میں زمبابوے کی ادیب ہی ٹسِٹسی ڈانگاریمبگا ہیں۔ ان کو جرمنی کا سالانہ پیس پرائز دیا گیا ہے۔ سینیگال کے محمد مبوگر سار کو فرانس کا معتبر پری گونکور پرائز اور جنوبی افریقی ادیب ڈامون گالگوٹ کو بُکرز پرائز سے نوازا گیا۔ سن 2021 ہی میں تنزانیہ کے عبدالرزاق گُرناہ کو نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا۔
تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance
آئیے ڈانس کریں
افریقی رمبا اس براعظم کا محبوب ترین رقص ہے۔ کانگو اور جمہوریہ کانگو میں رمبا موسیقی سے بھی زیادہ مقام رکھتا ہے۔ یونیسکو نے سن 2021 میں اس رقص کو دنیا کے ان چھوئے ورثے میں شامل کیا ہے۔ اس رقص و موسیقی کی صنف کو یہ اعزاز مشہور و معروف رمبا موسیقار پاپا ویمبا (تصویر میں) کی موت کے پانچ سالوں بعد ملا ہے۔