جرمن ماہرین نے افریقی ملک مالی میں ہیلی کاپٹر کے حادثے وجوہات جاننے کی خاطر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ بدھ کو رونما ہونے والے اس حادثے کے نتیجے میں اس ہیلی کاپٹر میں سوار دو جرمن فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے پی نے جرمن فوج کے نائب چیف آف اسٹاف وائس ایڈمرل یوآخم روہلے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے دن مالی کے گوا ریجن میں ٹائیگر ہیلی کاپٹر کے اس حادثے کے بعد اس ساخت کے تمام ہیلی کاپٹرز کی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس حادثے کی مفصل رپورٹ سامنے نہیں آ جاتی اور یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ یہ ہیلی کاپٹر پرواز کے لیے محفوظ ہیں، تب تک اس ساخت کے تمام ہیلی کاپٹرز گراؤنڈڈ ہی رہیں گے۔
یوآخم روہلے نے بتایا ہے کہ حادثے سے قبل ہیلی کاپٹر سے کوئی سگنل نہیں دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ہیلی کاپٹر کے کریش ہونے کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے لیکن بظاہر ایسا اشارہ نہیں ملا کہ اسے تباہ کیا گیا ہے۔ جرمن ماہرین کی ٹیم ستائیس جولائی بروز بدھ جائے حادثہ پر پہنچی اور اس نے فلائٹ ریکارڈر کی تلاش شروع کر دی ہے۔
جرمن فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس ہیلی کاپٹر میں دو جرمن فوجی سوار تھے، جو کریش کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ یہ فوجی مالی میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیمیں بھی اس حادثے کی تحقیقات میں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ اس حادثے سے قبل اقوام متحدہ کے امن مشن کے ممبران پہلے سے ہی وہاں موجود تھے، جس کا مطلب ہے کہ وہ مقام اس ہیلی کاپٹر کی پرواز کے لیے محفوظ تھا۔
اِن خاندانوں کے شکنجے میں پورا افریقہ
براعظم افریقہ میں سیاست اکثر خاندان کے اندر ہی رہتی ہے: باپ کے بعد بیٹا عہدہٴ صدارت کا وارث بنتا ہے، بیٹی ریاستی اداروں کی سربراہی کرتی ہے اور اہلیہ وزیر کے منصب پر فائز ہوتی ہے۔ دیکھیے خاندانی سیاست کی چند ایک مثالیں۔
تصویر: DW/E. Lubega
میرا بیٹا، میرا باڈی گارڈ
یوویری موسوینی ایک طویل عرصے سے یوگنڈا کے صدر ہیں۔ یہ تصویر اُن کے سب سے بڑے بیٹے موھوزی کاینیروجابا کی ہے، جو ملکی فوج میں ایک بڑے افسر ہیں اور اُس خصوصی یونٹ کے کمانڈر بھی، جو صدر کی حفاظت پر مامور ہے۔ موسوینی کی اہلیہ جینٹ تعلیم و تربیت اور کھیلوں کی وزیر کے طور پر کابینہ میں شامل ہیں۔ اُن کے ہم زُلف سَیم کُٹیسا وزیر خارجہ ہیں۔
تصویر: DW/E. Lubega
صدر کی بیٹی، اربوں کی مالک
انگولا کے صدر کی سب سے بڑی صاحبزادی ازابیل دوس سانتوس افریقہ کی دولت مند ترین خواتین میں سے ایک ہیں۔ وہ ملک کی سب سے بڑی فرنیچر ساز کمپنی اور سرکاری تیل کمپنی سون انگول کی بھی مالک ہیں اور اُن کی سُپر مارکیٹ کی شاخیں ملک بھر میں ہیں۔ اُن کا بھائی انگولا کے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کے سرمایے کے حامل ریاستی فنڈ FSDEA کا سربراہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
باپ صدر، بیٹا نائب صدر
یہ ہیں، تیودور انگوئما اوبیانگ مانگُو، اُستوائی گنی کے دوسرے نائب صدر۔ اُن کے والد تیودور اوبیانگ مباسوگُو 1979ء سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں۔ صدر کا سوتیلا بیٹا گیبریئل ایمبیگا اوبیانگ تیل کے امور کا وزیر ہے۔ صدر کا سالا اینسُو اوکومو تیل کے کاروبار سے متعلق سرکاری ادارے GEPetrol کا سربراہ ہے۔
تصویر: Picture-alliance/AP Photo/F. Franklin II
انتہائی با اثر جڑواں بہن
یہ ہیں، کانگو کے سابق صدر لاؤراں کابیلا کی صاحبزادی جینٹ دیسیرے کابیلا کیونگُو، جن کے بھائی جوزیف کابیلا آج کل ملک کے صدر ہیں۔ جینٹ ملکی پارلیمان کی بھی رکن ہیں اور ایک میڈیا کمپنی کی بھی مالک ہیں۔ ’پانامہ لِیکس‘ سے پتہ چلا کہ وہ ایک ایسی آف شور کمپنی کی سربراہ بھی ہیں، جو کانگو کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی کے شیئرز کی مالک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. D. Kannah
کل سیکرٹری، آج خاتون اوّل
گریس مُوگابے زمبابوے میں ایک طویل عرصے سے صدر چلے آ رہے رابرٹ مُوگابے کی دوسری اہلیہ ہیں۔ ان دونوں کا معاشقہ اُس وقت شروع ہوا تھا، جب گریس ابھی صدر کی سیکرٹری تھیں۔ اب گریس مُوگابے حکومتی پار ٹی کی ’خواتین کی لیگ‘ کی چیئر پرسن ہیں اور انتہائی با اثر ہیں۔ گو وہ اس کی تردید کرتی ہیں تاہم اُنہیں اپنے 92 سالہ شوہر کی جانشین تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Mukwazhi
سابقہ اہلیہ کے بڑے سیاسی عزائم
نکوسازانا دلامینی زُوما پہلی خاتون ہیں، جنہیں افریقی یونین کا سربراہ چُنا گیا ہے۔ اس سے پہلے وہ جنوبی افریقہ کے اُس دور کے صدر تھابو ایم بیکی کی کابینہ میں وزیر خارجہ تھیں اور پھر اپنے سابق شوہر جیکب زُوما کی حکومت میں وزیر داخلہ۔ وزارت کا قلمدان سنبھالنے سے پہلے ہی نکوسازانا کی اپنے شوہر جیکب زُوما سے علیحدگی ہو چکی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Prinsloo
ریاست بہ طور فیملی بزنس
ری پبلک کانگو کے صدر ڈینس ساسُو اینگوئیسو کے خاندان کے ارکان کئی بڑے سیاسی عہدوں پر فائز ہیں اور متعدد اہم کمپنیوں کے مالک ہیں۔ اُن کی بیٹی کلاؤڈیا (تصویر میں) اپنے والد کے مواصلاتی شعبے کی نگران ہیں، اُن کے بھائی ماؤریس متعدد کمپنیوں کے مالک ہیں جبکہ صدر کے بیٹے ڈینس کرسٹل کے بارے میں سننے میں آیا ہے کہ اُسے جانشینی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gervais
نصف صدی سے حکمران خاندان
گیبون میں عمر بونگو اوندیمبا نے اکتالیس برس تک حکومت کی، یہاں تک کہ 2009ء میں اُن کا بطور صدر ہی انتقال ہو گیا۔ بعد ازاں متنازعہ انتخابات میں اُن کے بیٹے علی بونگو سترہ دیگر امیدواروں کو واضح طور پر شکست دے کر کامیاب ٹھہرے۔ 2016ء میں ایک بار پھر انتخابات جیت گئے۔ یوں یہ خاندان گیبون پر گزشتہ نصف صدی سے برسرِاقتدار ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
جیسا باپ، ویسا بیٹا
غناسینغبی ایادیما ٹوگو میں طویل عرصے تک صدر کے عہدے پر براجمان رہے۔ اُن کے تقریباً پچاس بچوں میں سے صرف ایک یعنی فور غناسینغبی (تصویر میں) نے سیاست میں قدم رکھا۔ آج کل وہی ملک کے حکمران ہیں۔ کینیا اور بوتسوانہ میں بھی آج کل جو شخصیات حکمرانی کر رہی ہیں، اُن سے پہلے اُن کے باپ ملک کے حکمران تھے۔
تصویر: I. Sanogo/AFP/Getty Images
9 تصاویر1 | 9
ابتدائی تفتیش سے بھی یہی معلوم ہوا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر حادثاتی طور پر کریش ہوا اور کسی نے اس حملے کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔ جرمن روزنامے اشپیگل نے جرمن فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ غالبا یہ حادثہ کسی ٹیکنکل خرابی کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کے علاوہ چانسلر انگیلا میرکل اور وزیر دفاع ارزولا فان ڈیر لاین نے بھی اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مالی میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 875 جرمن فوجی اس افریقی ملک میں تعینات ہیں۔ MINUSMA نامی اس مشن میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تیرہ ہزار فوجی شامل ہیں۔ اس مشن کا مقصد مالی میں استحکام لانا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس مشن کے تحت باغیوں اور حکومت کے مابین ایک امن ڈیل کو حتمی شکل دینا بھی شامل ہے۔