مغربی افریقی ملک مالی نے فوجی حکومت کے متعلق قابل اعتراض بیان پر فرانسیسی سفیر جویل میئر کو 72 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے۔ اس اقدام سے فوجی جنتا کے بین الاقوامی شرکاء کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہو جائیں گے۔
اشتہار
مالی کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز فرانسیسی سفیر جویل میئر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا اور انہیں 72گھنٹے کے اندر ملک چھوڑ کر چلے جانے کے لیے کہا۔
فرانس کا فی الحال اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ پیش رفت فرانسیسی وزیر خارجہ جیاں ژاں ایو لدریاں کی جانب سے جمعے کے روز دیے گئے ایک بیان کے بعد ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مالی کی فوجی جنتا کو "غیر قانونی" اور اس کے فیصلوں کو "غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا تھا۔
مالی کی عبوری حکومت نے پیر کے روز جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ" اس طرح کے بیانات کی مذمت اور مستر د کرتی ہے جو ملکوں کے مابین دوستانہ تعلقات کے منافی ہیں۔"
مالی اور فرانس میں کشیدگی میں اضافہ
مالی اور اس کے سابق نوآبادتی حکمراں فرانس کے درمیان تعلقات میں اس وقت زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی جب فوجی جنتا فروری میں انتخابات کرانے کے معاہدے سے مکر گئی اور اس نے 2025 تک اقتدار پر برقرار رہنے کے بعد انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔
فرانس کو مالی کی جانب سے اسلامی شدت پسندوں سے جنگ کے لیے روسی عسکری تربیت کاروں کے مبینہ خدمات حاصل کرنے پر بھی تشویش ہے۔ فرانس ساحل خطے کے مختلف ملکوں میں انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فوج کی قیادت کر رہا ہے۔
فرانس کے وزیر دفاع فلورینس پارلے نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اگر فوجیوں کے قیام کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑی تو فرانسیسی فوج مالی میں نہیں رہیں گی۔
ڈنمارک اپنی فوج واپس بلا رہا ہے
مالی نے گزشتہ ہفتے ڈنمارک سے کہا تھا کہ وہ اپنی فوج کو واپس بلا لے، جو اس وقت انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی فوج کا حصہ ہیں۔
فرانس نے مالی سے کہا تھا کہ وہ ڈنمارک کی فوج کو رہنے دے لیکن فوجی جنتا کے ایک ترجمان نے فرانس سے کہا کہ وہ اپنی "نوآبادیاتی ارادے" اپنے پاس ہی رکھے۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپے کوفوڈ نے مالی کے سفیر کو ملک سے نکالنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے پیر کے روز کہا، "ہمیں مالی سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی توقع نہیں تھی۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کر کے مالی اپنا غیر ملکی اعتبار کھو دے گا۔
ڈنمارک کے وزیر دفاع نے کہا کہ یورپی اتحادی فوجی جنتا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ تیار کر رہے ہیں کہ مالی میں جنگجووں کے خلاف جنگ کو زیادہ بہتر انداز میں کس طرح جاری رکھا جاسکتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)
افریقہ سن 2021 میں، ایک تصویری جائزہ
کانگو رمبا کی فتح سے لے کر مختلف بغاوتوں نے براعظم افریقہ کو ہِلا کر رکھ دیا۔ مختلف واقعات درج ذیل تصاویر میں دیکھیں:
تصویر: Ericky Boniphase/DW
تنزانیہ اور کووڈ انیس
کورونا وبا کے اوائل میں تنزانیہ کئے صدر جان ماگوفلی نے کہا تھا کہ خدائی طاقت سے ان کا ملک کورونا وبا سے آزاد ہے۔ ان کی رحلت مارچ سن2021 میں ہو گئی تو جانشین خاتون صدر سامیہ حسن نے مرحوم صدر کی پالیسی تبدیل کر دی اور ویکسینیشن کے پروگرام کا آغاز کر دیا۔
تصویر: Ericky Boniphase/DW
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں تاریخ رقم ہو گئی
نائجیریا کی اینگوزی اوکانجو اِیویلا کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کے منصب کے لیے چُن لیا گیا۔ عالمی مالیاتی امور کی ماہر اوکانجو اِیویلا اس انتخاب سے قبل ویکسین آلائنس جی اے وی ای (GAVI) تنظیم کی سربراہ تھیں۔ وہ دو دفعہ نائجیریا کی وزیر خزانہ بھی رہ چکی ہیں۔
تصویر: Luca Bruno/AP Photo/picture alliance
چاڈ میں خاموش بغاوت
اس تصویر میں چاڈ کے مقتول صدر ادریس دیبی رواں برس کے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ وہ ملک کے چھٹی مرتبہ صدر منتخب ہو گئے تھے لیکن باغیوں کے خلاف میدانِ جنگ میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ فوج کے جرنیلوں نے ان کے بیٹے محمد کو عارضی صدر بنا دیا۔ ناقدین نے اسے ایک ’نسلی بغاوت‘ قرار دیا۔ ادریس دیبی کا دورِ صدارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اقربا پروری اور کرپشن سے عبارت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: MARCO LONGARI/AFP
بغاوتیں، بغاوتیں اور بغاوتیں
مامادی ڈومبُویا (ہاتھ ہلاتے ہوئے) وہ فوجی لیڈر ہیں جنہوں نے سن 2021 میں جبری طور پر اقتدار پر قبضہ کیا۔ سن 2021 کے اوائل میں مالی کی فوج نے نو ماہ میں میں دوسری بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ سوڈان میں بھی فوج نے اکتوبر میں سویلین حکومت کو فارغ کر کے اقتدار پر قبضہ حاصل کیا تھا۔ سوڈان میں ایمرجنسی کا نفاذ ہے اور عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: CELLOU BINANI/AFP/ Getty Images
حیرانی میں دھرے گئے
کانگو کا آتش فشاں ماؤنٹ نیئراگونگو مئی میں اُبل پڑا تھا۔ ہزاروں افراد گھربار چھوڑؑنے پر مجبور ہو گئے۔ تین ہزار مکانات راکھ ہو کر رہ گئے۔ حکومت پر الزام لگایا گیا کہ آتش فشاں کی نگرانی کے لیے سرمایہ فراہم نہیں کیا گیا لہذا اس کے پھٹنے کی فوری اطلاع نہیں دی جا سکی۔
تصویر: Moses Sawasawa/AFP/Getty Images
موزمبیق میں مشترکہ آپریشن
ستمبر میں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے موزمبیق میں تعینات اپنی فوج سے ملاقات کی تھی۔ موزمبیق کے شمالی صوبے کابو ڈیلگاڈو میں یہ افواج تعینات ہیں۔ موزمبیق کے صدر فیلیپے نیوسی نے روانڈا کی فوج کی کارروائیوں کی تعریف بھی کی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف جنوبی افریقی ترقیاتی کمیونٹی (SADC) کے رکن ملکوں کے فوجی بھی ایک مشترکہ آپریشن میں شریک ہیں۔
تصویر: Estácio Valoi/DW
ایتھوپیا کی خانہ جنگی اور سویلین کی مشکلات
ایتھوپیا میں کسی جنگ بندی کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ ملکی وزیر اعظم آبی احمد اور تگرائی کے باغی ابھی تک مدمقابل ہیں۔ یہ مسلح تنازعہ سن 2020 سے شروع ہے۔ ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Maria Gerth-Niculescu/DW
جنوبی افریقہ دنیا سے کٹ کر رہ گیا
جنوبی افریقہ دنیا کے کئی حصوں سے اُس وقت کٹ کر رہ گیا جب نومبر میں اس ملک میں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے اومیکرون ویرئنٹ دریافت کیا۔ اب برطانیہ سمیت کچھ اور ممالک نے اس ملک کے سیاحوں پر عائد سفری پابندیوں کو ہٹا دیا ہے۔ لیکن ابھی بھی بہت سے ملکوں کی پابندیاں بدستور موجود ہیں۔
تصویر: Jerome Delay/AP Photo/picture alliance
لوٹے آرٹ کی واپسی کا جشن
سن 2021 افریقی ثقافتی ورثے کی بحالی میں ایک نیا موڑ لے کر آیا۔ فرانس، جرمنی، بیلجیم اور نیدرلینڈز سمیت کئی اور ملکوں نے اس بر اعظم کے قیمتی تاریخی نوادرات کی واپسی کا سلسلہ شروع کیا۔ بنین میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بادشاہ غیزو کے تخت کو فوجی اعزار کے ساتھ وصول کیا گیا۔
تصویر: Seraphin Zounyekpe/Presidence of Benin/Xinhua/picture alliance
مالی سے فرانس کا انخلاء
فرانس نے ٹمبکٹو کے فوجی اڈے کا کنٹرول مالی کی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ فرانس کے فوجی مالی میں نو برس سے باغیوں کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ اس کے دو ہزار فوجی سن 2022 تک واپس وطن لوٹ آئیں گے۔ مالی کے وزیر خاجہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا ملک فرانس کے ساتھ تعمیری مذاکرات کا خواہشمند ہے۔
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance
افریقی لٹریچر کا ایک عظیم سال
سن 2021 کو افریقی ادیبوں کے لیے ایک اچھا سال قرار دیا گیا ہے۔ تصویر میں زمبابوے کی ادیب ہی ٹسِٹسی ڈانگاریمبگا ہیں۔ ان کو جرمنی کا سالانہ پیس پرائز دیا گیا ہے۔ سینیگال کے محمد مبوگر سار کو فرانس کا معتبر پری گونکور پرائز اور جنوبی افریقی ادیب ڈامون گالگوٹ کو بُکرز پرائز سے نوازا گیا۔ سن 2021 ہی میں تنزانیہ کے عبدالرزاق گُرناہ کو نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا۔
تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance
آئیے ڈانس کریں
افریقی رمبا اس براعظم کا محبوب ترین رقص ہے۔ کانگو اور جمہوریہ کانگو میں رمبا موسیقی سے بھی زیادہ مقام رکھتا ہے۔ یونیسکو نے سن 2021 میں اس رقص کو دنیا کے ان چھوئے ورثے میں شامل کیا ہے۔ اس رقص و موسیقی کی صنف کو یہ اعزاز مشہور و معروف رمبا موسیقار پاپا ویمبا (تصویر میں) کی موت کے پانچ سالوں بعد ملا ہے۔