’اقتصادی جہاد‘ اور ارب پتی یرغمالیوں سے تاوان
23 نومبر 2025
تاوان کی یہ رقم القاعدہ سے منسلک جہادی گروہ ''جماعۃ نصرۃ الاسلام والمسلمین‘‘ (جے این آئی ایم) کو ادا کی گئی۔ یہ گروہ مالی کی فوجی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک میں شریعت نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے ''اقتصادی جہاد‘‘ کو اپنی بنیادی حکمت عملی بنا رکھا ہے۔ تاوان اور ایندھن دونوں اس کے اہم ہتھیار ہیں۔
اس جہادی گروہ نے جون 2025 میں دھمکی دی تھی کہ وہ مالی میں قائم کسی بھی غیر ملکی کمپنی یا کارخانے پر حملہ کرے گا اور جو ادارہ حکومت کے ساتھ کاروبار کرے گا، اسے ان عسکریت پسندوں سے ''اجازت‘‘ لینا ہو گی۔ اس کے بعد سے اس گروہ نے اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ یہ گروہ سینیگال اور آئیوری کوسٹ سے آنے والے تیل کے ٹینکرز جلا چکا ہے، کانوں اور فیکٹریوں پر حملے کر چکا ہے جبکہ غیر ملکیوں کے اغوا میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دنیا بھر میں تنازعات کی نگرانی کرنے والی تنظیم 'اے سی ایل ای ڈی‘ کے سینئر تجزیہ کار ہینی نسیبیا کہتے ہیں، ’’مئی سے اکتوبر 2025 کے درمیان کم از کم 22 غیر ملکی شہری اغوا ہوئے اور یہ تعداد 2022ء کے پچھلے ریکارڈ 13 سے تقریباً دگنی بنتی ہے۔‘‘ مغویوں میں چینی، بھارتی، مصری، اماراتی، ایرانی، سربیائی، کروشیائی اور بوسنیائی شہری شامل ہیں۔
علاقے کا سب سے بڑا تاوان
26 ستمبر کو دارالحکومت بماکو کے قریب سونے کے کاروبار سے وابستہ ایک اماراتی شہزادے کو اغوا کیا گیا۔ اس کے دو ساتھی، ایک ایرانی اور ایک پاکستانی، بھی یرغمال بنائے گئے۔
مذاکرات سے واقف ذرائع اور مالی سکیورٹی حکام کے مطابق، ''پہلے یرغمالیوں کے زندہ ہونے کا ثبوت مانگا گیا اور 40 کروڑ سی ایف اے فرانک (تقریباً 70 لاکھ ڈالر سے زائد) ادا کیے گئے۔‘‘ آخر کار اکتوبر کے آخر میں کم از کم پانچ کروڑ ڈالر کے عوض ان تینوں یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔
نسیبیا کہتے ہیں، ''یہ خطے میں اب تک کا سب سے بڑا معلوم تاوان اور جے این آئی ایم کے لیے زبردست مالی انجیکشن ہے۔‘‘
مالی کے سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس ڈیل کے تحت جے این آئی ایم کے تقریباً 30 قیدی بھی رہا ہوئے، جو مالی کی انٹیلیجنس کے پاس تھے، جبکہ مالی کے کچھ فوجی بھی اسی تبادلے کے دوران آزاد ہوئے۔
پالیسی سینٹر فار دی نیو ساؤتھ کے محقق لیاموری کے مطابق، ''یہ رقم جے این آئی ایم کو بماکو کا معاشی گھیراؤ طویل عرصے تک جاری رکھنے کی صلاحیت دے دے گی۔‘‘
جنگ کے لیے خزانہ بھرتا جا رہا ہے
امریکی تھنک ٹینک اے ای آئی کے تجزیہ کار لیئم کار کہتے ہیں، ''یہ پیسہ اس گروہ کو زیادہ ڈرون، دھماکا خیز مواد، ہلکی مشین گنیں خریدنے اور عسکریت پسندوں کو تنخواہ دینے کے قابل بنائے گا۔‘‘
فرانسیسی فوج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والے سکیورٹی خلا کو نہ تو مالی کی فوج اور نہ ہی اس کے نئے روسی اتحادی پُر کر سکے ہیں۔
جے این آئی ایم کے پاس اب بھی کئی غیر ملکی یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر مغربی مالی سے اغوا کیے گئے، جہاں سے ملک کا 80 فیصد سونا نکلتا ہے۔
اے ای آئی کے مطابق صرف مغربی مالی میں سات صنعتی سائٹس پر حملوں میں 11 چینی شہری اغوا ہو چکے ہیں، جن میں سے چھ سائٹس چینی کمپنیوں کی تھیں۔ چند ہفتے قبل ہی بجلی پیدا کرنے والی ایک کمپنی کے پانچ بھارتی ورکرز اور ایک مصری کارکن کو بھی اغو اکر لیا گیا تھا۔
لیئم کار کہتے ہیں، ''غیر ملکیوں کو نشانہ بنا کر سرمایہ کاری بھگائی جا رہی ہے، جو مالی کی فوجی حکومت کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔‘‘
جے این آئی ایم کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث امریکہ اور برطانیہ نے اپنے غیر ضروری سفارتی عملے کو مالی سے نکال لیا ہے، جبکہ متعدد دیگر سفارت خانوں نے بھی اپنے شہریوں کو یہ ملک چھوڑ دینے کی ہدایت کی ہے۔
ادارت: مقبول ملک