مانچسٹر خودکش حملے سے تعلق کے شبے میں ایک گرفتار
23 مئی 2017![UK Terror gegen Teenager: 22 Tote bei Anschlag auf Konzert in Manchester](https://static.dw.com/image/38951243_800.webp)
پیر اور منگل کی درمیانی شب شمالی انگلینڈ کے شہر مانچسٹر میں امریکی گلوکار آریانہ گرانڈے کے کنسٹرٹ کے موقع پر ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ملکہ برطانیہ نے اس واقعے پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پوری برطانوی قوم کے لیے ایک دھچکا ہے۔ وزیراعظم ٹریزا مے نے کہا کہ مانچسٹر بھی ’دہشت گردی کے ایک بزدلانہ واقعے سے متاثر‘ ہوا ہے۔
اپنے بیان میں مے نے کہا، ’’ہم ایسے گنجل دماغوں سے لڑ رہے ہیں جو نوجوانوں سے بھرے ہوئے ہال کو خوشی کے منظر کی بجائے دہشت گردی کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘
گریٹر مانچسٹر کی پولیس نے منگل کے روز بتایا ہے کہ اس واقعے سے تعلق کے شبے میں شہر کے جنوبی حصے سے ایک 23 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد سماجی رابطے کے ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر بھی پوری رات مختلف افراد خصوصاً والدین اس کنسٹرٹ میں شریک اپنے بچوں سے رابطے کی کوشش میں دکھائی دیے، جب کہ دوسری جانب کچھ لوگ متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے کے لیے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا سہارا لیتے رہے۔
فی الحال کسی تنظیم یا گروپ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا تب ہوا، جب کنسرٹ ختم ہونے پر لوگ ہال سے باہر نکل رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے اس دھماکے کے بعد دھات کے ٹکڑوں اور بولٹس کو دیکھا۔ پولیس کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس بم میں تیز دھار دھاتوں کا ممکنہ استعمال کیا گیا ہو گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ہلاک یا زخمی کیا جائے۔
اس واقعے کے بعد شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے، تاہم ٹیکسیاں مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے افراد کو بلامعاوضہ ان کے گھروں تک پہنچانے میں مصروف ہیں، جب کہ مختلف افراد نے اپنے اپنے گھروں کے دروازے بھی متاثرہ افراد کی مدد اور قیام کے لیے کھول رکھے ہیں۔