سینکڑوں ماؤں نے ایک ساتھ بچوں کو دودھ پلایا
5 اگست 2018دنیا بھر میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی بنیادی وجہ ماں کا دودھ نہ پینا ہے اور اسی اہم مسئلے کی جانب عالمی توجہ مبذول کرنے کے لیے فلپائن کی خواتین نے یہ عوامی اظہاریہ پیش کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے ایک اسٹیڈیم میں قریب 15 سو خواتین نے سروں پر علامتی تاج پہن رکھے تھے جب کہ بعض نے ’سپرہیرو‘ ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان خواتین نے موسیقی کی دھن پر رقص کرتے ہوئے سرعام اپنے بچوں کو دودھ پلایا۔
پاکستانی ماؤں میں دودھ نہ پلانے کے رجحان سے بچے کمزور
دودھ کس حد تک نقصان دہ ہو سکتا ہے؟
38 سالہ ابیگِل لیمیجاپ نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’ماں کا دودھ ایک محبت ہے۔ یہ آج کے دور میں آسان نہیں، مگر ہم محبت کے لیے ایسا ضرور کرتے رہیں گے۔‘‘ لیمیجاپ پانچ سال اور گیارہ ماہ کے بچوں کی والدہ ہیں اور اس وقت حاملہ بھی ہیں۔
یہ سالانہ تقریب حکومت کی اس مہم کا حصہ ہے، جس میں خواتین کو اپنے نوزائیدہ بچوں کو فارمولا دودھ کی بجائے ماں کے دودھ کی جانب راغب کیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے مطابق پیدائش کے چند ہی گھنٹوں بعد نوزائیدہ بچے کو ماں کا دودھ دیا جانا چاہیے اور ہر حال میں اسے اس کی زندگی کے چھ ماہ تک ماں کا دودھ بنیادی غذا کے طور پر مہیا کیا جانا چاہیے۔ تاہم عالمی سطح پر ہر پانچ میں سے تین بچے پیدائش کے فوراﹰ بعد ماں کے دودھ سے محروم رہتے ہیں اور اسی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کو موت اور بیماریوں کے خطرات کا سامنا رہتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق فلپائن میں ہر ایک ہزار میں سے 27 بچے پانچ برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل مر جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے مطابق فلپائن میں سن 2013 سے ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کرنے کی مہم جاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ بچوں کو ماں کا دودھ میسر ہے۔
ع ت، ص ح (روئٹرز، اے ایف پی)