ماہی گیری کی کشتی پر قبضہ: چین کی جاپان کو تنبیہ
12 ستمبر 2010چین اور جاپان ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں اور تازہ ترین تنازعے میں چین کے اعلیٰ ترین سفارت کار کی طرف سے دئے جانے والے ایک بیان نے دونوں ملکوں کے درمیان نئی کشیدگی میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔ یوں چین اور جاپان کے مابین ان کوششوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جو کئی عشروں سے جاری دوطرفہ بداعتمادی میں کمی کے لئے اب تک کی گئی تھیں۔
چین کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دونوں ملکوں کے مابین متنازعہ سمندری علاقے میں گزشتہ ہفتے چینی ماہی گیروں کی ایک کشتی جاپانی کوسٹ گارڈز کے دو بحری جہازوں سے ٹکرا گئی تھی۔ اس پر جاپانی حکام نے اس کشتی کو اپنے قبضے میں لے کر اس کے کپتان اور عملے کو اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ یوں بیجنگ اور ٹوکیو کے مابین کافی عرصے بعد باہمی تعلقات ایک نئی کشیدگی اور کچھاؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
اتوار کو علی الصبح چین کے سٹیٹ کونسلر دائی بِنگ گُواَو (Dai Bingguo) نے بیجنگ میں جاپانی سفیر اُوئی چِیرو نِیوا (Uichiro Niwa) کو طلب کرکے ان پر واضح کر دیا کہ چین کو اس واقعے پرگہری تشویش ہے ۔ اس چینی سفارت کار نے جاپانی سفیر سے کہا کہ ٹوکیو کو ان حالات کے بارے میں کوئی غلط اندازے نہیں لگانے چاہیئں، جو چینی ماہی گیروں کی کشتی اور اس کے عملے کے حراست میں لئے جانے کا سبب بنے۔
دائی بِنگ گُواَو نے کہا کہ جاپان کو اس معاملے میں سیاسی طور پر ایک عقلمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے چینی کشتی اور اس کے عملے کے تمام ارکان کو فوری طور پر رہا کر دینا چاہئے۔چین کی طرف سے اس کے اس سرکردہ ترین سفارت کار نے ہی جاپانی سفیر کو یہ پیغام کیوں دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دائی بِنگ گُواَونہ صرف خارجہ پالیسی کے حوالے سے چینی حکومتی اور ریاستی رہنماؤں کی مشاورت کا کام کرتے ہیں بلکہ وہ سٹیٹ کونسل کہلانے والی حکومتی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔ اس حوالے سے چینی کمیونسٹ پارٹی میں دائی کی حیثیت ملکی وزیر خارجہ سے بھی زیادہ ہے۔
کشیدگی کے شکار چینی جاپانی تعلقات میں آج اتوار کو بیجنگ نے اپنے اس شدید رد عمل کا اظہار اس لئے بھی کیا کہ گزشتہ جمعہ کے روز ایک جاپانی عدالت نے چینی کشتی کے کپتان اور اس کے ماتحت چودہ رکنی عملے کو مزید دس دن کے لئے حراست میں رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔
ماہرین کو ایشیا کی ان دونوں بڑی اقتصادی طاقتوں کے مابین کشیدگی پر اس لئے بھی تشویش ہے کہ دیرینہ سیاسی بداعتمادی کے باوجود، بیجنگ اور ٹوکیو کے تجارتی اور سرمایہ کاری روابط بڑی تیزی سے مزید بہتر ہو رہے ہیں۔
سال رواں کی پہلی ششماہی میں دونوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم قریب 13 ٹریلین ین یا 98 بلین برطانوی پاؤنڈ کے قریب رہا تھا ۔ یہ مالیت 2009 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت : عاطف توقیر