بحیرہ روم پر واقع مایورکا کا جزیرہ 2025 میں بھی سیاحوں کے نئے ریکارڈ قائم رہا ہے حالانکہ سیاحت پر تنقید بڑھ رہی ہے اور جرمن سیاحوں کی کمی بھی زیربحث ہے۔
مایورکا میں ریکارڈ تعداد میں سیاح آ رہے ہیںتصویر: Clara Margais/dpa/picture alliance
اشتہار
تیز دھوپ میں کرایے کی گاڑیوں کی کئی کلومیٹر طویل قطار بل کھاتے راستے پر اوپر چڑھ رہی ہے۔ اس ابتدائی خزاں کی صبح چھٹیوں پر آئے ایک ہجوم نے ویلدیموسا کا رخ کیا ہے۔ یہ دلکش پہاڑی گاؤں مایورکا کے مقبول ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے اور اس برس بھی روزانہ وہاں کی تنگ سڑکوں پر ٹریفک جام نظر آتا ہے۔
اس سے صرف سیاح ہی متاثر نہیں ہوتے۔ یہاں بسیں پھنس جاتی ہیں جس میں زیادہ تر اپنی نوکریوں پر جانے والے افراد ہوتے ہیں، جو اس صورتحال میں دیر سے دفتر پہنچنے کی کوفت کی وجہ سے جھنجھلا جاتے ہیں۔
اشتہار
بیلئیر جزائر پر انیس ملین سیاح
اگرچہ بیلئیر سمیت اسپین کے دیگر حصوں میں بڑے پیمانے پر سیاحت کے خلاف ناراضی کئی برسوں سے بڑھ رہی ہے اور بار بار احتجاجی مظاہروں کی صورت میں سامنے آتی ہے، پھر بھی ان جزیروں پر اس سال بھی سیاحوں کا نیا ریکارڈ قائم ہونے جا رہا ہے۔ جولائی تک تقریباً گیارہ ملین سیاح آ چکے تھے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے سے کچھزیادہ ہیں۔
مایورکا میں پچھلے کچھ عرصے میں چار اور پانچ ستارہ ہوٹلوں کی تعداد بڑھی ہےتصویر: Clara Margais/dpa/picture alliance
پورے 2024 میں یہ تعداد اٹھارہ اعشاریہ سات ملین رہی۔ اس سال امکان ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر انیس ملین سے زیادہ ہو جائے گی یعنی اسپین آنے والے ہر پانچ سیاحوں میں سے ایک سیاح یہاں آیا۔
لیکن ان بہ ظاہر خوش آئند اعداد و شمار کے باوجود مایورکا کی سیاحت کی صنعت میں خوشی کا ماحول نہیں ہے۔ ریستورانوں، دکانوں اور تفریحی مقامات کے مالکان نمایاں مالی نقصان کی شکایت کر رہے ہیں۔ انہیں خاص طور پر جرمن سیاحوں کی کمی نے پریشان کر دیا ہے۔
مایورکا جرمن سیاحوں کا پسندیدہ جزیرہ کیوں؟
کورونا وائرس کے اس بحران کے دور میں بھی ہسپانوی جزیرہ مایورکا سیاحت کے اعتبار سے موسم گرما کے سرفہرست یورپی مقامات میں سے ایک ہے۔ جرمن باشندے بحیرہ روم میں واقع اس جزیرے کو بہت پسند کرتے ہیں۔ لیکن اس محبت کی وجہ کیا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Reiner
اس سے بہتر جگہ بھلا کون سی ہو سکتی ہے؟
مایورکا کی ساحلی پٹی کم از کم پانچ سو کلومیٹر طویل ہے۔ یہ علاقہ متعدد چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ کالا فورمینتور کی تصویر ہے، یہاں خزاں تک موسم گرم ہی رہتا ہے۔ اس وجہ سے یہ سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے۔ مایورکا کے جزیرے پر ہر معاشی طبقے سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے رہائش دستیاب ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/D. Schoenen
ابتدا کیسے ہوئی؟
1833ء میں بارسلونا سے مایورکا کے مابین فیری سروس شروع ہوئی۔ اس وقت کم ہی لوگ اس جزیرے پر جاتے تھے۔ مصنف جارج سینڈ اور پیانو نواز فریڈیرک شوپیں نے 1838-39 کا موسم سرما والڈیموسا کے ایک راہب خانے میں گزارا۔ یہ تصویر اسی پہاڑی گاؤں کی ہے۔ یہاں قیام کے دوران جارج سینڈ نے ایک ناول بھی لکھا، جس میں اس جزیرے کا تفصیلی ذکر ہے۔ اس کے شائع ہونے کے بعد بڑی تعداد میں سیاحوں نے مایورکا کا رخ کرنا شروع کیا۔
بیسویں صدی کے آغاز پر یہاں زیادہ تر سیاح ہسپانوی علاقوں اور برطانیہ سے آتے تھے۔ وہ یہاں فطرت اور رومان تلاش کرتے تھے۔ مایورکا کے کئی ساحل آج بھی مکمل طور پر اپنی اصل حالت میں ہیں، یعنی وہاں کوئی تعمیرات نہیں کی گئیں۔ 1935ء میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد پچاس ہزار تھی، 1950ء میں ایک لاکھ جبکہ 1960ء میں دس لاکھ سیاحوں نے اس جزیرے کا رخ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Schmidt
ساحلی علاقوں کی سیاحت میں اضافہ
1960ء کی دہائی میں سیاحت کا رجحان بہت تیزی سے بڑھا۔ ساحلوں کے قریب بڑے بڑے ہوٹل تعمیر کیے گئے اور بڑی بڑی سیاحتی کمپنیوں نے ان میں سرمایہ کاری کی۔ جرمن شہریوں کو چھٹیاں گزارنے کے لیے ایسے مقامات کی تلاش تھی، جو سستے بھی ہوں اور جہاں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔ مایورکا کے ہسپانوی جزیرے پر انہیں یہ سب کچھ میسر آ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Margais
پالما: ثقافت اور ساحلوں والا شہر
پالما مایورکا کا صدر مقام ہے۔ تصویر میں موجود یہ 400 سال پرانا کلیسا اس شہر کی پہچان ہے اور سب سے زیادہ سیاح اسی کو دیکھنے آتے ہیں۔ کورونا سے قبل یہاں کے چار لاکھ باسی سیاحوں کی بڑی تعداد سے پریشان تھے اور خاص طور پر سیاحوں سے بھرے ہوئے ان دیو ہیکل تفریحی بحری جہازوں سے، جو اس شہر کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے تھے۔ 2019ء میں ستر لاکھ غیر ملکی سیاحوں نے مایورکا میں کم از کم ایک رات گزاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/ZB/J. Kalaene
اپنی طرف بلاتے ہوئے پہاڑ
پر خطر کھیلوں اور چیلنجز کو پسند کرنے والے ترامنتانا کے پہاڑی سلسلے کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں پر چند چوٹیوں کی اونچائی ایک ہزار میٹر تک ہے، جو اس جزیرے کے شمال سے مغربی حصے تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ان پہاڑوں پر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کے لیے حیرت انگیز راستے موجود ہیں۔
پانی سے مایورکا کو تسخیر کرنا ایک انتہائی منفرد تجربہ ہے۔ جو لوگ کوئی پرتعیش کشتی کرائے پر نہیں لے سکتے، وہ کم از کم کالا فیگوئیرا کی یہ بندرگاہ یا پورٹ سولیئر گھوم پھر سکتے ہیں۔ ماضی میں مایورکوئن کے پہاڑوں میں اگائے جانے والے سنگترے اسی بندرگاہ کے راستے بحری جہازوں پر فرانس بھیجے جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Tack
فِنکا، سیاحوں کے بڑے ہوٹلوں کا متبادل
سیاحوں کے رش، شور شرابے اور بھرے ہوئے ساحلوں سے دور بھاگنے والے افراد ’فِنکا‘ کرائے پر لے سکتے ہیں۔ ’فِنکا‘ دور دراز کے علاقوں میں بنی دیہی قیام گاہوں کو کہتے ہیں۔ مایورکا پر بنائی گئی ’فِنکاز‘ میں تمام تر سہولیات موجود ہوتی ہیں۔ مایورکا پر ہر کسی کے لیے تفریح کا سامان موجود ہے کیونکہ ہر سال جو چالیس لاکھ جرمن سیاح چھٹیاں گزارنے کے لیے اس جزیرے کا رخ کرتے ہیں، وہ بہرحال کوئی غلطی تو نہیں کرتے!
صرف جولائی میں ہی ان کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد سے زیادہ گھٹ گئی۔ جرمن سیاح روایتی طور پر مایورکا آنے والے سب سے بڑی تعداد میں ہوتے ہیں، اسی لیے خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں۔
جزیرے کے ٹور گائیڈز کی تنظیم کے سربراہ پیڈرو اولیور کا ماننا ہے کہ سیاحت مخالف احتجاج اس کی ایک بڑی وجہ ہیں، ''مجھے کوئی شک نہیں کہ ان کا اثر ہوا ہے۔ پیغام پہنچ چکا ہے۔‘‘
مایورکا میں سیاحت کے خلاف مسلسل احتجاج دیکھنےے کو مل رہا ہےتصویر: Clara Margais/dpa/picture alliance
ان کا کہنا ہے، ''سیاح بار بار پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ ہے کہ مایورکا کے لوگ اب سیاح نہیں دیکھنا چاہتے؟''
بڑھتی گرمی بھی ایک عنصر
لیکن ہسپانوی ٹورازم بیورو برلن کے نمائندے الوارو بلانکو کو جرمن سیاحوں کی کم آمد کی بنیادی وجہ احتجاج نظر نہیں آتی۔ ان کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں اس موضوع پر صرف دو جرمن شہریوں نے ای میل کیں، ''میرا نہیں خیال کہ احتجاج سے زیادہ فرق پڑا ہے۔‘‘ ان کے مطابق اصل وجہ جرمنی کی اقتصادی صورتحال ہے۔ ساتھ ہی جنوبی یورپ کی بڑھتی گرمی بھی کچھ سیاحوں کو روک رہی ہے۔
ٹورازم کنسلٹنگ کمپنی مابریان کے کارلوس سیندرا بھی متفق ہیں کہ طویل مدتی اثرات ضرور ہو سکتے ہیں، لیکن فی الحال اصل وجہ اقتصادی ہے۔ وہ خاص طور پر تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو وجہ بتاتے ہیں۔
’سیاحو، واپس جاؤ‘: اسپین میں عوامی مظاہروں کے مناظر
اسپین سیاحوں میں کافی مقبول ہے لیکن اب وہاں کے شہریوں کو سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ اسی لیے وہ اس صورت حال کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
تصویر: JOSEP LAGO/AFP/Getty Images
’سیاحو، واپس جاؤ‘
اسپین کے شہر بارسلونا کی سڑکوں پر ہزاروں شہریوں نے وہاں آنے والے سیاحوں کی بڑی تعداد اور اس کے شہر پر اثرات کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اسپین میں سیاح سب سے زیادہ بارسلونا کا ہی رخ کرتے ہیں، جہاں حال ہی میں تقریباﹰ 2,800 شہریوں نے احتجاج کیا اور یہ نعرہ لگاتے نظر آئے کہ "سیاحو، واپس جاؤ۔ یہاں تمہیں خوش آمدید نہیں کہا جا رہا۔"
تصویر: Paco Freire/ZUMA Press Wire/Imago Images
سیاحوں پر پانی کی دھار کا وار
اسپین میں بڑھتی سیاحت کے حوالے سے مقامی افراد میں غصہ بڑھ رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سیاحت پر پابندیاں لگائی جائیں، جس کے باعث پراپرٹی کی قیمتیں بڑھی ہیں، ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے، سڑکوں پر ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ بڑے پیمانے پر سیاحت کی وجہ سے صحت کے نظام پر بھی دباؤ پڑ رہا ہے۔
تصویر: Bruna Casas/REUTERS
اپارٹمنٹس وکیشن ہومز میں تبدیل
سیاحوں میں اس وقت بارسلونا پہلے سے کہیں زیادہ مقبول ہے اور وہاں ان کے رہنے کے لیے متعدد اپارٹمنٹس کو 'وکیشن ہومز' میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس پس منظر میں بارسلونا میں پچھلی ایک دہائی کے عرصے میں گھروں کے کرایوں میں 68 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Pau Barrena/AFP
سیاحوں کے لیے اپارٹمنٹس پر پابندی
بارسلونا میں حکام نے گھروں کی کمی کے حوالے سے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چند ہفتے پہلے وہاں کی سٹی کونسل نے اعلان کیا تھا کہ 2028ء سے سیاحوں کو اپارٹمنٹس کرایے پر دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور 10,000 سے زائد مقامی افراد کو رہائش کے لیے اپارٹمنٹس دیے جائیں گے۔ تاہم اپارٹمنٹس کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کریں گے۔
تصویر: Nacho Doce/REUTERS
اندلس اور ملاگا میں بھی احتجاج
سیاحت کے حوالے سے مظاہرے اسپین کے دیگر شہروں میں بھی دیکھے گئے۔ اندلس میں ہزاروں شہریوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور ملاگا میں بھی تقریباﹰ 25,000 مظاہرین سراپا احتجاج نظر آئے۔
تصویر: Jesus Merida/ZUMA Press Wire/Imago Images
ملاگا کے وکیشن ہومز
ملاگا میں قانونی طور پر رجسٹرڈ وکیشن ہومز کی تعداد 12,000، ہے جو میڈرڈ اور بارسلونا میں موجود وکیشن ہومز کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔ ساتھ ہی وہاں سیاحوں کے ٹھہرنے کی کئی جگہیں غیر قانونی طور پر بھی چلائی جا رہی ہیں۔
تصویر: Jesus Merida/ZUMA Press Wire/Imago Images
کیڈیز میں کروز شپس
اسپین کے شہر کیڈیز میں بھی شہریوں نے بڑھتی سیاحت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ ان میں سے ایک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران تبصرہ کیا، "یہ شہر ایک امیوزمنٹ پارک بن چکا ہے۔" یہاں کے ساحل پر ہر سال کئی کروز شپس بھی نظر آتی ہیں۔
مایورکا میں شہریوں نے شراب نوشی کرنے والے سیاحوں کی موجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے۔ یہاں سڑکوں پر نکلے مظاہرین نے ایک بینر اٹھا رکھا تھا، جس پر لکھا تھا، "مایورکا برائے فروخت نہیں ہے"۔
تصویر: JAIME REINA/AFP/Getty Images
سیاحوں کی تعداد میں اضافہ متوقع
ہسپانوی ادارے 'اسپینش اسٹیٹسٹکس انسٹیٹیوٹ' کے مطابق پچھلے سال 85 ملین سے زیادہ سیاحوں نے اسپین کا رخ کیا تھا، جو کہ اب تک وہاں آنے والے سیاحوں کی سالانہ سب سے بڑی تعداد تھی۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس سال اس تعداد میں اضافہ ہو گا۔
تصویر: Jordi Boixareu/IMAGO
9 تصاویر1 | 9
ہوٹل کے نرخ اور مالی دباؤ
مایورکا کی سیاحتی صنعت کئی برسوں سے معیار بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔ سب سے واضح مثال ہوٹلوں کی تبدیلی ہے۔ پچھلے بیس برس میں چار اور پانچ ستارہ ہوٹلوں کی تعداد تین گنا ہو گئی جبکہ ایک سے تین ستارہ ہوٹل تقریباً ختم ہو گئے۔ اس سے سیاحوں کے بجٹ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اس کے ساتھ بیلئیر حکومت نے امریکہ میں اپنی تشہیر بڑھائی ہے۔ اس سال فرانسیسی، اطالوی اور شمالی یورپی سیاحوں کی غیر معمولی آمد نے جرمنوں کی کمی کو پورا کر دیا۔
یوں سب مخالفتوں کے باوجود جزیرہ ایک بار پھر ریکارڈ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ علاقائی حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ گنجائش کی حد پوری ہو چکی ہے، لیکن وہ اب تک کسی بھی سخت اقدام سے گریزاں رہی ہے۔
ابھی تک نہ تو شب گزاری ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، نہ ہی کرائے کی گاڑیوں پر کوئی خصوصی ٹیکس یا سیاحتی کرایہ داری پر سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ معیشت سیاحت پر حد سے زیادہ انحصار کرتی ہے اور ڈر یہ ہے کہ مانگ کہیں کم نہ ہو جائے۔